وہ ہوٹل جو 30 سال سے اپنے مہمان کا منتظر ہے

شمالی کوریا کے دارالحکومت پیونگ یونگ میں اہرام مصر نما ایک فلک بوس عمارت نظر آتی ہے۔ 330 میٹر اونچی اس عمارت کا نام ہوٹل ریوگیونگ ہے۔ کہنے کو تو یہاں 105 کمرے ہیں لیکن اس ہوٹل میں آج تک ایک بھی شخص قیام نہیں کر پایا۔ یہ عالیشان ہوٹل آج تک افتتاح کا انتظار کر رہا ہے۔
 

image


بی بی سی کے مطابق اس ہوٹل کو بڑی منصوبہ بندی کے ساتھ بنایا گیا تھا۔ اسے دنیا کا سب سے اونچا ہوٹل بنائے جانے کا منصوبہ بھی تھا۔ لیکن آج اس کی پہچان بالکل مختلف ہے۔ اسے دنیا کی سب سے ویران عمارت کے طور پر جانا جاتا ہے۔

اگر اس عمارت کو بنانے کا کام وقت پر پورا ہوا ہوتا تو یہ آج دنیا کی ساتویں سب سے اونچی عمارت ہوتی۔ لیکن ایسا ہو نہیں سکا۔

اس عمارت کی تعمیر کا کام 1987 میں شروع ہوا تھا۔ اس سے ایک برس قبل جنوبی کوریائی کمپنی سانگ یونگ گروپ نے سنگاپور میں ویسٹن سٹیمفرڈ نامی ہوٹل کی تعمیر مکمل کی تھی۔ وہ اس وقت دنیا کا سب سے اونچا ہوٹل تھا۔

شمالی کوریا کی حکومت کو لگتا تھا کہ یہ ہوٹل مغربی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف متوجہ کرے گا۔ اعلان کیا گیا کہ یہاں جاپانی کھانے پینے کی چیزیں ملیں گی اور نائٹ کلب بھی ہوں گے۔
 

image


امید کی گئی تھی کہ یہ ہوٹل دو سال میں بن کر تیار ہو جائے گا۔ لیکن کبھی تعمیر میں مشکلات آڑے آئیں تو کبھی تعمیراتی سامان اور ذرائع معیار پر پورے نہیں اترے۔

آخر 1992 میں تعمیر کا کام پوری طرح روکنا پڑا کیوں کہ سوویت یونین کی طرف سے عائد کی گئی پابندیوں کی وجہ سے ملک معاشی بحران میں مبتلا ہو گیا۔

دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک عمارت ادھوری اور خالی پڑی رہی۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ خالی پڑی عمارت ملک کی حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث بن گئی تھی۔ کچھ اخباروں نے اسے دو نمبری تعمیراتی کام بتایا تو کچھ نے تعمیر میں استعمال ہونے والی اشیا پر سوال اٹھائے۔ میڈیا میں اس ہوٹل کو آسیب زدہ مقام بھی قرار دیا گیا۔

سنہ 2012 میں مصر کی ایک کمپنی نے ایک بار پھر اس کی ادھوری تعمیر کا کام شروع کیا۔ کمپنی نے ہوٹل کے اندر کی تصاویر جاری کیں اور کہا کہ تین برسوں میں ہوٹل کھل جائے گا۔ لیکن ایسا ہو نہ سکا۔
 

image

تعمیر شروع ہونے کے 30 برس بعد آج بھی یہ ہوٹل کھل نہیں پایا۔ لیکن اب اس کہانی میں نیا موڑ آ سکتا ہے۔ ریونگیونگ ہوٹل کا کام مکمل کرنا شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی ترجیحات کی فہرست میں کافی اوپر ہے۔ ان کے حکومت سنبھالنے کے بعد سے ہوٹل کے کئی حصوں میں کام کیا گیا ہے۔ لیکن بہت سارا کام اب بھی باقی ہے۔

اس سال جولائی کے آخری ہفتے میں انتظامیہ نے ہوٹل کی دیواروں پر پوسٹر لگائے جن پر لکھا تھا ‘راکٹ والا طاقتور ملک۔ُ

اس کے ایک دن بعد ہی شمالی کوریا نے اپنی دوسرے بین البر اعظمی میزائل کا تجربہ کیا۔

اس عمارت کے دو صدر دروازے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ مہمانوں کے لیے پہلی بار کب کھل پاتے ہیں۔
 

image
YOU MAY ALSO LIKE:

North Korea might be the last place in the world you would want to visit in the current political climate, but officials in the country’s capital have chosen this week to unveil the latest renovations to its landmark hotel.