حساب چاہیے بلا تفریق چاہیے

آجکل جو کچھ پاکستان میں ہورہا ہے وہ دنیا میں کہیں نہیں ہوتا ہمارے ہمسایہ ملک چین میں کرپشن ثابت ہونے پر وہاں کے وزرا کو موت کی سزا سنادی گئی جبکہ پانامہ سکینڈل میں صرف نام آنے پر آئس لینڈ کے وزیراعظم سگمنڈر ڈیویڈنے استعفی دیدیا تھا مگر ہمارے ہاں ملک کی دولت لوٹنے والے حکمرانوں اور انکے حواریوں نے ایک نئی روایت قائم کردی ہے کہ پوری حکومتی مشینری ایک نااہل وزیراعظم کی شرمندگی مٹانے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہے اور وزرا گاڑیوں کی چھتوں پر اسی شخص کے حق ایسے نعرے لگا رہے ہیں جیسے انہوں نے مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے آزادی دلادی ہو پوری دنیا میں ایسا کہیں نہیں ہوتا عوام کو بیوقوف اور گمراہ کرکے جاہل بنانے کے تمام کام صرف پاکستان میں ہوتے ہیں نااہل وزیراعظم میاں نواز شریف نے جہلم میں تقریر فرماتے ہوئے کہا کہ پانچ معزز ججز نے ایک منٹ میں 20کروڑ عوام کے وزیراعظم کو ایک منٹ میں فارغ کردیا میاں صاحب ابھی تو آپ کو شکر ادا کرنا چاہیے کہ صرف نااہل کیاگیا ورنہ جو ظلم اور لوٹ مار آپ نے اس ملک اور قوم کے ساتھ کی ہے اسکی سزا نااہلی نہیں بلکہ کچھ اور ہے ہمارے دوست ملک میں کرپشن پر سزائے موت ہوسکتی تو پاکستان میں اس پر قانون سازی کیوں نہیں ہوسکتی مگر یہاں پر تو الٹ کام ہونے جارہا ہے پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ ن اور اسکی تمام ہمدرد جماعتیں 62اور63کو ختم کرنے کے لیے قانون سازی کرنے پر غور کررہی ہے جو ملک ،آئین اور عوام کے ساتھ بہت بڑافراڈ ہوگا کیونکہ سیاست اب پیسے کا کھیل ہے بن چکا ہے غریب انسان الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا اور ایک پیسے والا جس نے چور بازاری سے پیسے کمائے ہوں وہ سیاست کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے اس لیے ہمارے سیاستدانوں نے الیکشن کو اتنا مہنگا بنا دیا ہے کہ ایک عام پارٹی ورکر الیکشن کا صرف سوچ سکتا ہے اس میں حصہ نہیں لے سکتا اسی لیے ملک کے تمام سیاستدانوں نے لوٹ مار کے کرپشن کو سپورٹ اور پرموٹ کیا غریب عوام کو لوٹ لوٹ کر دنیا بھر میں جائیدادیں بنائیں بچوں کو باہر منتقل کیا اور خود مزید لوٹ مار کے لیے پاکستان میں جمہوریت کا ڈھونگ رچا رکھا ہے اور اسی بار بار کی باریوں میں عوام موت کی باریاں لگارہے ہیں کبھی ماں اپنے بچوں کے ساتھ نہر میں کود جاتی ہے تو کبھی باپ ایک وقت کی روٹی کے لیے اپنے جسم کے حصے بیچ رہا ہے ہمارے سرکاری ہسپتالوں میں بیٹھے ہوئے قصائی نما ڈاکٹروں میں احساس اور اساس نام کی کوئی چیز سرے سے موجود ہی نہیں ہمارے تھانے نیلام ہورہے ہیں جیلیں ٹھیکہ پر چل رہی ہیں چھوٹے چور جیلوں میں اور بڑے چور اقتدار کے ایوانوں میں موجود ہیں ناجانے کب وہ وقت آئے گا جب بڑے چور بھی جیل میں بند ہونگے عوام اس دن کا شدت سے انتظارکررہی ہے کب ملک میں شفاف احتساب ہوگا حق دار کو حق اسکی دہلیز پر ملے گا اور چور کو سزا سرعام ملے گی جس جس نے پاکستان سے لوٹ مارکرکے غریب عوام کا پیسہ ہضم کیا وہ پاکستان واپس آئے گا اورتب ملک حقیق معنوں میں خوشحال ہوگا 14اگست میں صرف دو دن باقی ہیں یہ وہ دن ہے جب ہم نے انگریز کی غلامی سے نجات حاصل کی تھی مگر گذرے ہوئے 70سالوں کی تاریخ ہمارے لیے انتہائی کرب ناک ہے انگریز کے غلام ہم پر مسلط ہوتے رہے اور ہمیں آزاد ہونے کی سزا یو ں دی کہ بیرونی قرضوں کی زنجیروں سے نہ صرف ہمیں جکڑدیا گیا بلکہ ہماری آنے والی نسلیں بھی اسی قرضوں کی غلامی کا شکار بنا دی گئی اور حکمرانوں نے اپنے بچوں کو بیرون ملک سیٹ کرنے پر خرچ کردی ہمیں حساب چاہیے اپنے ایک ایک پسینے کا ہمیں حساب چاہیے اپنے شہیدوں کے لہو کا اور ہم حساب مانگ رہے ہیں ان سے جو حساب لینے کی اہلیت رکھتے ہیں بے شک اس وقت ملک میں سب سے زیادہ طاقتور ادارہ ہماری فوج کا ہے پھر ہماری عدلیہ ہے جنہوں نے کمال بہادری سے ایک ایسے شخص کے خلاف فیصلہ سنایا جس پر اربوں روپے خرد برد کرنے کا الزام ہے جسے وہ جھٹلا نہیں سکا اور وہ شخص وزیراعظم سے نااہل بن گیا ہماری عدلیہ اور فوج پر پوری قوم کا قرض ہے کہ وہ ایسے تمام چوروں کو پکڑ کرکیفرکردار تک پہنچائے جنہوں نے پاکستان کو مال مفت دل بے رحم سمجھ کرلوٹا ہے ہمیں اپنے گذرے ہوئے70سالوں کا حساب چاہیے ہمیں وہ ڈاکو چاہیے جنہوں نے ہمارے ارمانوں پر ڈاکے ڈالے جنہوں ان افراد کے خون سے غداری کی جنہوں نے قیام پاکستان کی کوششوں میں خون بہایا جن کا نعرہ تھا کہ لے کے رہیں گے پاکستان ،بن کے رہے گا پاکستان ہمیں ہر اس غدار سے حساب چکانا ہے جس نے ہمیں خوشحالی کا لولی پاپ دیکر لوٹا ہے ہمیں ہر اس ڈاکو کو پکڑنا ہے جو سرکاری اداروں میں بیٹھ کر عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہا اور ہمیں ہر اس ملک دشمن کو پکڑنا ہوگا جس نے لوٹ مار کے کلچر کو پروان چڑھانے میں لوٹ مار کرنے والوں کی مدد کی ہمیں ان سب کا حساب فوج اور عدلیہ سے چاہیے کیونکہ انہیں چوروں اور ڈاکوؤں نے ملک کے ہر ادارے کو تباہ و برباد کیا ہے جہاں انہیں کے نمک خوار براجمان ہیں پاکستان کے تمام ادارے اپنی اہمیت کھوچکے ہیں ہر طرف دوکانداریاں سجی ہوئی ہیں اس کڑے اور مشکل وقت میں پاکستان کو کسی ایسی جمہوریت کی ضرورت نہیں جس میں لوٹ مار کا سلسلہ رکنے میں ہی نہ آئے فوج اور عدلیہ پر پاکستانی قوم کو ایمان کی حد تک بھروسہ ہے کہ چوروں کو پکڑنے کا جو کام انہوں نے شروع کیا ہے اسے اب رکنے کا نام نہیں لینا چاہیے بے شک چوروں کی حمایت میں تمام چور ہی اکٹھے کیوں نہ ہوجائیں اب معافی کسی کو نہیں ملنی چاہیے یہ شہیدوں کے لہو کا تقاضا ہے شہیدوں کے وارثوں سے کہ ہمیں گذرے ہوئے 70سالوں کا حساب چاہیے اور بلا تفریق چاہیے۔

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 612017 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.