ہم آزاد ہیں آج

ہمارا ملک جو کہ 14 اگست 1947ء کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر ابھرا قائداعظم، علامہ اقبال، لیاقت علی خان چودھری رحمت علی، سرسید احمد خان جیسے بہت سے عظیم رہنمائوں اور ہمارے بزرگوں کی دی گئی قربانیوں اور انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے، آزاد سے مراد ہے ہے کہ خودمختار، لیکن مجھے اس افسوس کہ ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم آج بھی ان جاگيرداروں ، وڈیروں ،ظالموں ،جابروں اور بےحس حُکمرانوں کے تابع ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان جو کہ 1947ء میں ہم لوگوں کے حوالے کیا گیا تھا۔ کیا آج یہ وہی پاکستان ہے؟ کیا اس آزاد مملکت میں عدل، انصاف، اُخوت،مساوات کے سُنہرے اصولوں پر عمل کیا جاتا ہے؟ جس ملک کے سیاستدانوں کی ترقی کا یہ عالم ے کہ جن کی دولت دن دوگنی رات چوگنی ہوتی ہو ترقی کا دارومدار یہی رہا تو ہم کیسے کہہ سکتے کہ وہ ہی پاکستان ہے باالخصوص ہمارے نوجوانوں کے نزدیک آزادی کا مقصد فقط بائکوں سے سیلنسرز نکال کر شور وغُل کرنے تک محدود ہے، جن ہری جھنڈیوں کی ہم بات کرتے اکثر یہی ہری جھنڈیاں ہمارے پیروں تلے روندی جارہی ہوتی ہیں اور کوئی اٹھانے والا نہیں ہوتا تو کیا ہم کہہ سکتے ہیں کیا یہ وہ ہی پاکستان ہے؟ صرف گاڑیوں پر گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں پر جھنڈے لگا لینا ہی محب وطن ہونے کا ثبوت نہیں بلکہ ہمیں وطن عزیز کے لئے کچھ کر کے دکھانا ہو گا۔ وطن ہمارا اور ہم نے اسے سنوارنا ہے ہم نے ہی اسے اندھیروں سے نکالنا ہے۔ ہم سب کو مل کر جدوجہد کرنی ہو گی اس کے لئے ہمیں پاکستان سے کرپشن جیسے ناسور کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ ہمیں ایسا پاکستان بنانا ہو گا جس میں دہشت گردی ، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری عورتوں اور اقلیتوں کے حقوق کی پامالی نہ ہو، جہاں غریب کو اس کا حق ملے جہاں مزدور کو اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اس کی اجرت ملے۔

Khateeb Ahmed
About the Author: Khateeb Ahmed Read More Articles by Khateeb Ahmed: 8 Articles with 7067 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.