نازنین کی ڈائری کے سات صفحے ۔۔۔۔
پہلا دن ، پہلا صفحہ ۔
کیوں ؟ کب ؟ کہاں ؟ کیسے ؟ کس لیے ؟
عورت مجبور ہوتی ہے ۔۔۔ ؟
میں نازنین ، جب سے ہوش سنبھالا ہے تب سے سنتی آ رہی ہوں کہ عورت مجبور
ہوتی ہے ۔۔۔ لیکن کبھی بھی سمجھ نہیں سکی تھی کہ عورت کی مجبوری کے پیچھے
کیا کیا حقیقتیں منہ چھپائے بیٹھی ہیں ۔۔۔
میں نازنین ، اب سمجھنے لگی ہوں کہ واقعی عورت مجبور ہوتی ہے ۔۔۔ اب اس لیے
کیونکہ اب میں بھی شادی شدہ ،دو بچوں کی ماں ہوں ۔۔۔۔۔۔
دوسرا دن ، دوسرا صفحہ ۔
زندگی امتحان ہے ؟ سبق ہے ؟ آزمائش ہے ؟ کہانی ہے ؟ کیا ہے ؟
کب سمجھ آتی ہے اتنی آسانی سے ۔۔۔
کسی پہیلی کی طرح اپنے روپ بدل بدل کر کبھی روتے ہوئے کبھی مسکراتے ہوئے
میرے سامنے روز ایک نیا دن رکھ جاتی ہے ۔۔۔اور اس ایک دن کی تھکن ۔۔۔ جیسے
برسوں کی تھکن ۔۔۔ ہر رات اسی دن کو سوچتے ہوئے کب انکھ لگ جاتی ہے معلوم
نہیں ۔۔۔ اور ہر رات کے بعد پھر سے ایک دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تیسرا دن ، تیسرا صفحہ ۔
کیا عورت کی اپنی مرضی ہوتی ہے ؟ اپنی پسند ؟اپنے شوق ؟ اپنی خواہشات ؟
کیا عورت مرد کی طرح انسان نہیں ؟
تو پھر ۔۔۔ تو پھر ہر قربانی ۔۔۔ ہر ایک قربانی عورت ہی کیوں دیتی ہے ؟
عورت ہی کو آہستہ آہستہ سب قربان کیوں کرنا پڑتا ہے ؟ ماں باپ کا گھر ۔۔
اپنے ماں باپ ، بہن بھائی ۔۔۔ پھر اپنی سہیلیاں ۔۔ پھر اپنے رشتے دار۔۔۔
پھر اپنا آپ بھی ۔۔۔ اپنے سب شوق ، سب ارمان ختم کر کے جب عورت کسی ایک کی
ہو جاتی ہے ۔۔۔تو وہ کوئی ایک ۔۔۔ اس عورت کا نہیں بنتا ۔۔۔ آہ کتنا درد ہے
ماں ۔۔۔
یہ درر کہاں ہے ؟ سمجھ نہیں آتا مگر ماں اتنا پتہ ہے جب آپ کی نرم گود
سوچتی ہوں ۔ اور یہاں کی سختیاں تو میرے حلق میں کچھ چبھنے لگتا ہے ۔ اور
پتہ نہیں کیوں آنکھیں خود بخود بھیگ جاتی ہیں ۔۔۔
چوتھا دن ، چوتھا صفحہ ۔
آج میں بہت تھک گئی سارا دن آج بہت کام تھا ۔۔۔ بچوں کے امتحان چل رہیں ہیں
انکو پڑھانے کے ساتھ ساتھ گھر کے ہزاروں کام ۔
میاں کے لیے ناشتہ بنا کر انکو آفس بھیجنا ۔۔۔۔
ناشتہ بنا کر بچو کو سکول بھیجنا ، بچوں کے جانے کے بعد جھاڑو پوچا کرنا ،
برتن دھونا ، کپڑے دھونا۔۔۔
پھر ناشتہ کرنا ساتھ میں 10 منٹ کے لیے ٹی وی لگا لیتی ہوں ۔۔۔ اگر میں ٹی
وی دیکھنے بیٹھ گئی تو میرے بچے اسکول سے آ کر کھانا کیا کھائیں گے ۔۔۔
جلدی جلدی ناشتہ ختم کر کے میں کچن میں آتی ہوں ۔۔۔ آٹا گوندھ کر سبزی
بناتی ہوں ۔۔۔ جب کھانا تیار ہو جاتا ہے تو نظر گھڑی کی طرف اٹھتی ہے ۔۔۔
چھٹی کا ٹائم ہو گیا ۔ بچوں کو سکول سے لینے جانا ہے ۔۔۔
بچوں کو لے کر گھر آتی ہوں ۔ نہلا دھلا کر کھانا دیتی ہوں 15 منٹ کارٹون
دیکھا نے کے بعد انکو پڑھانے بیٹھ جاتی ہوں ۔۔۔ شام میں قرآن کا ٹائم ہوتا
ہے ۔ قرآنی تعلیم سے فارغ ہو کر بچے تو کھیلنے لگ جاتے ہیں مگر میں کچن میں
آ جاتی ہوں رات کے کھانے کی تیاری میں مگن اپنی تمام تر تھکاوٹ سے بے خبر
میں کام ختم کر کے کچن سے نکلتی ہوں تو گھر کا نقشہ ہی بگڑا ہوتا ہے ۔۔۔
بچے تو بچے ہیں ۔۔۔ کھیل کود میں گھر تو پھیلے گا ہی ۔۔۔ کتنا بھی سمجھا لو
مگر بچوں کا دماغ معصوم ہوتا ہے ۔۔۔
اتنے میں میاں گھر آجاتے ہیں ۔۔۔ اور آتے ہی برس پڑتے ہیں ۔۔۔۔ کہتے ہیں
میں سارا دن ٹی وی دیکھتی رہتی ہوں یا سوتی رہتی ہوں ۔۔۔
ہاں شاید غلطی میری ہی ہے ۔۔۔ میں کھانا بناتے وقت مصروف ہی اتنی ہو گئی کے
بچوں کو سختی سے منع ہی نہ کیا ۔۔۔
اب کھانا کھلا کر سب کو سلایا ہے نماز کے بعد اب لکھنے کا دل کیا تو اپنی
یہ ڈائری لے کر بیٹھ گئی ۔۔۔
یہ ڈائری میری دوست، میری تھکن کو سمجھتی ہے ۔۔۔
بہت نیند آ رہی ہے لیکن ابھی کل کے لیے بچوں کے سکول کے کپڑے اور میاں کے
لیے آفس کے کپڑے پریس کرنے ہیں ۔۔۔
پانچواں دن ، پانچواں صفحہ ۔
عورت کو چاہیے کے وہ صبر کرتی رہے ۔۔۔ ہر مشکل پر ۔۔۔ ہر امتحان کی گھڑی
میں ۔۔۔ ہر آزمائش میں ۔۔۔ ہر مصیبت کے وقت ۔۔۔ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہی
اللہ ہے ۔۔۔ قرآن کی اس آیت کا سوچ کر ٹھنڈک سی محسوس ہوتی ہے ۔۔۔ صبر اور
عاجزی ہر عورت کے پاس ہونے چاہیے ۔۔۔
اسلام نے تو عورت کو بڑی عزت دی ہے میرے پیارے اللہ ۔۔۔ پھر یہ معاشرہ کہاں
چلا جا رہا ہے ؟ اپنے سب حقوق جاننے والے مرد قیامت کے روز اللہ کو کیا
جواب دیں گے جب جب وہ عورت کو ذلیل کرتے ہیں ۔۔۔ جب جب عورت کو مارتے ہیں
۔۔۔ گالیاں دینے کے ساتھ ساتھ لعن تان کرتے ہیں کیا سوچتے ہیں مر کر حاضر
ہونا ہے رب کے سامنے ؟ عورت کی حقوق تلفی کرتے وقت بھی اپنی ناک اونچی
رکھتے ہیں ۔۔۔
امی مجھے وہ وقت بہت یاد آ رہا ہے آج جب آپ کھانا بناتے وقت ہماری شرارتوں
پر ڈوئی لے کر ہمارے پیچھے بھاگتی تھیں اور ہم سب بہن بھائی چھپ جاتے تھے
۔۔۔۔
لیکن آج ۔۔۔۔۔۔ ( ایک آنسو ڈائری کے صفحے پر گرتا ہے اور نازنین آخری جملہ
لکھتی ہے )
لیکن اب تو میں چھپ
|