انرجی ڈرنکس پر پابندی پورے ملک کے تعلیمی اداروں میں ہونی چاہیے

آج کل سوفٹ ڈرنک کا بڑھتا ہوا استعمال جس کو بچے بڑے اور بوڑھے سب پینا واجب سمجھتے ہیں موسم گرمی کا ہو یا سردی کا یا جیسا بھی ہو لوگ اب اپنی پیاس بجھا نے کے لئے سوفٹ ڈرنک کولا اور انرجی ڈرنک کا استعمال کر تے ہیں خاض کر بچوں کو ان کولا اور انرجی ڈرنکس پینے کی لت پڑ گئی ہے سکول جانے والے بچے اپنی پاکٹ منی سے ایسے ڈرنکس شوق سے خرید کر پیتے ہیں جو ان کے لئے نقصان دہ ثابت ہو رہا ہیں گزشتہ کچھ ہفتوں پہلے میڈیا میں یہ خبریں بھی گردش کرتی رہی ہیں کہ تعلیمی اداروں کی کینٹینز پر فروخت ہونے والے انرجی اور کولا ڈرنکس مضر صحت جعلی ہونے کے علاوہ ان میں نشہ آوار کیمکل کا استعمال بھی کیا جا رہا تھا جس کا مقصد ان بچوں کو ڈرنکس پینے کا عادی بنانا تھا اور یہ بھی انکشاف ہوچکا ہے کہ مختلف پرائیویٹ و سرکاری تعلیمی اداروں میں منشیات کی سپلائی اور فروخت ہورہی تھی جو انتظامیہ کے حرکت میں آنے کے بعد کنٹرول میں آ تو گئی ہے اس کے لئے پنجاب میں فوڈاتھارٹی ایکشن میں آئی اور صوبے بھر کے تعلیمی اداروں میں انرجی و کولا ڈرنکس پر پابندی کا اطلاق کردیا پنجاب بھرکے تعلیمی اداروں میں کولا و انرجی ڈرنکس کے خلاف سخت آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے ڈائریکٹرجنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل نے انرجی اورکولا ڈرنکس پرپابندی انسٹیٹیوشنل فوڈ اسٹینڈرڈ ریگولیشنز2017 کے تحت صوبے بھر کے تمام سرکاری، نجی تعلیمی اداروں، اکیڈمیز اورکوچنگ سینٹرز کی 100 میٹر کی حدود میں لگا دی ہے اور تمام کمپنیوں کو اسکولوں میں انرجی اورکولا ڈرنکس سپلائی نہ کرنے کے نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں جب کہ خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی وارننگ بھی دی گئی ہے تمام تعلیمی اداروں نے اس حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے فوری طور پر اپنی اپنی کینٹینز پر ان ڈرنکس کی سیل بند کر دی جائے واقعی پنجاب فوڈ اتھارٹی کا یہ ایک اچھا اقدام ہے ایسا تمام صوبوں میں ہونا چاہیے تاکہ اس میٹھے زہر سے اپنے بچوں کو بچایا جا سکے کولا اور انرجی ڈرنکس کے بہت زیادہ نقصانات ہیں جو آہستہ آہستہ صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں خاض کر بچے تو اس کو شوق سے پیتے ہی ہیں پر یہ بچوں کی صحت پر جلد ہی منفی اثرات دیکھانا شروع کر دیتے ہیں رواں سال امریکہ میں ایک سولہ سالہ لڑکا ڈیوس ایلن جس کو دوران کلاس دل کا دورہ پڑا جس کی وجہ اس کی موت ہوگئی تھی اس کی اچانک موت پر سب حیران پریشان تھے کہ ڈیوس صحت مند تھا جب اس کی موت کی وجوہات تلاش کرنے کے لئے اس کی لاش کا طبی معائنہ کیا گیا تو یہ رپورٹس سامنے آئی کہ ڈیوس بے تحاشہ کولا اور انرجی ڈرنکس استعمال کرتا تھا جو اس کی زندگی کے خاتمے کا سبب بنے ان مشربات میں کیفین کثرت سے پائی جاتی ہے کیفین ایک قدرتی مادہ ہے جو کافی کے پودے کی پھلیوں سے حاصل ہوتا ہے یہ مادہ انسان میں نشے کی طرح سررور پیدا کرتا ہے ماہرین کے نزدیک ایک نارمل بڑا انسان روزانہ 400 گرام کیفین برداشت کرسکتا ہے جبکہ بچے روزانہ کیفین کی 100 گرام مقدار برداشت کرسکتے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خاص کر بچوں کو یہ مشربات استعمال نہ کرنے دیے جائیں انسانی جسم میں کیفین کی مقدار بڑھ جائے تو سردرد بیچینی تھکن اور ڈپیریشن محسوس ہوتا ہے خاص کر بچوں کی جسمانی کیفیت کو متاثر کرتے ہوئے انہیں سست بنا دیتا ہے بچوں میں موٹاپے کا باعث بھی یہی سوفٹ ڈرنکس بن رہے ہیں لیکن آج کل لوگ بھی کیا کریں سوفٹ ڈرنک پینا فیشن کا حصہ بن گیا بلکہ یوں کہیں کہ یہ خوامخواہ ہماری مجبوری بن گئے ہیں کیفین علاوہ ان میں ایسے کیمیکل اور اجزاء ہو تے ہیں جو ہمارے جسم میں پیچیدہ امراض پیداکر نے کا سبب بنتے ہیں اس میں گیس اور فاسفورک ایسڈ ہو تا ہے جو ہڈیوں اور معدے کو متاثر کرتا ہے خاص طور پر بچوں کی ہڈیوں کو کمزور کر دیتا ہے سوفٹ ڈرنک جسم میں شوگر کی مقدار بڑھا دیتا ہے اس میں رنگ دار مادے اوردیگر اجزاء شامل ہو تے ہیں جو کینسر کا سبب بھی بنتے ہیں سوفٹ ڈرنک کے متوتر استعمال سے موٹاپا شروع ہو جاتا ہے جو تما م بیماریوں کی جڑ ہے اور خواتین میں چھا تی کے کینسر کا بھی مو جب بن سکتا ہے یہ سوفٹ ڈرنکس اور انرجی ڈرنکس پینا نقصان دے ہیں ہی لیکن مزید مصیبت یہ ہے کہ ہمارے ملک میں ان ڈرنکس کی بڑی مقدار جعلی اور دو نمبر تیار ہوتی ہیں پنجاب فوڈ اتھارٹی نے ایسی کئی فیکٹریاں پکڑی ہیں جو غیر قانونی طریقے سے معروف کمپنیوں کے مختلف مشہور ناموں والے سوفٹ ڈرنکس تیار کر رہی تھیں بلکہ کچھ لوکل پاکستانی کمپنیوں کے وائر ہاوس پر چھاپے مارے گئے تو بڑی مقدار میں ایسا مال برآمد ہوا جس کی میعاد کئی ماہ پہلے ختم ہو چکی تھی پبجاب میں فوڈ اتھارٹی تو کافی فال ہے پر دوسرے صوبوں میں ایسی کاروائیاں بہت کم ہو رہی ہیں اگر ہوتی بھی ہیں تو ان میں میڈیا کا کردار اہم ہے جن کی نشاندہی یا سٹینگ آپریشن سے ممکن ہو پاتی ہیں پنجاب فوڈ اتھارٹی نے صرف سوفٹ ڈرنکس کی جعلی فیکٹریاں اور مال نہیں پکڑا بلکہ مختلف پھلوں کے ذائقے والے غیر میعاری اور جعلی جوسسز بھی پکڑے ہیں اور ان کو تیار کرنے والی فیکٹریوں کو سیل کیا گیا ہے جو غیرمیعاری جوسسز تیار کررہی تھیں جہاں سے گلے سٹرے پھل اور کپڑوں والے رنگ برآمد ہوئے ہیں جو ان جوسسز کی تیاری میں استعمال ہورہے تھے پنجاب فوڈ اتھارٹی کا سکولوں میں ان ڈرنکس کی پابندی کافیصلہ اچھا ہے لیکن اس فیصلے میں جوسسز کو بھی شامل کیا جائے کیونکہ دور دراز علاقوں اور دیہاتوں میں اب بھی ایسی جعلی اشیاء اور جوسسز تیار ہورہے ہیں جبکہ بڑے شہروں میں کاروائیاں ہونے کی وجہ سے پیسے کے لالچی لوگوں نے اپنی فیکٹریاں دیہاتوں اور چھوٹے شہروں میں شفٹ کر لی ہیں جہاں فوڈ کنٹرول اتھارٹی کے انسپکٹرز مناسب کاروائیاں نہیں کر رہے جس کی کئی ایک وجوہات ہیں سیاسی دباؤ بااثر افراد سے خطرہ یا پھر رشوت یہ سب روکاٹیں ہیں سکولوں میں فروخت ہونے والے چپس پاپڑ سلائس نمکو ٹافیاں اور چاکلٹ کے میعار کو بھی جانچنے کی ضرورت ہے کیونکہ گلی محلوں کی دوکانوں کے علاوہ سکولوں کی کینٹینز پر ایسی مضرے صحت چیزیں فروخت ہورہی ہیں جو چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں لگی فیکٹریوں میں تیار ہورہی ہیں پنجاب فوڈ اتھارٹی دور دراز علاقوں اور دیہاتوں میں ان فیکٹریوں کو ضرور چیک کرے خاص پاپڑ کو تلنے کے لئے استعمال ہونے والا تیل مرغیوں اور مردہ جانوروں کی چربی سے حاصل شدہ ہوتا ہے یا پھر چکن پیس بنانے کے بعد سے ناکارہ ہونے والا تیل اسعتمال کیا جارہا ہے جو بچوں کے گلے چھاتی اور پھیپھڑوں کو متاثر کر رہے ہیں اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تعلیمی اداروں کی کینٹینز میں میعاری کمپنیوں کی چیزیں فروخت کی جائیں اس کا پورے ملک میں اطلاق کیا جائے جس کے لئے وفاقی وزارت صحت اقدامات اٹھا سکتی ہے اگر بچے صحت مند ہونے گے تو مستقبل میں یہی بچے پاکستان کی خدمت بھر پور انداز میں کر سکیں گے -

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Abdul Jabbar Khan
About the Author: Abdul Jabbar Khan Read More Articles by Abdul Jabbar Khan: 151 Articles with 144706 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.