مختصر سی زندگی کی مختصر سی دعا

مختصر سی زندگی کی مختصر سی دعا

میں اکثر سوچتا ہوں
میراقیام اس دنیامیں کتنا مختصرہے۔
مجھ سے پہلے نہ جانے یہ دنیا کتنے سالوں سے ہے۔
اور پهر میرے بعد یہ دنیا اور کتنے سالوں تک یوں ہی رہے گی ، اللہ ہی جانتا ہے۔
بعض سائنسدانوں نے حساب لگایا ہے کہ ابھی تک اس دنیا کی عمر ساڑھے چار ارب سال سے کچھ زیادہ ہو چکی ہے۔
" The Earth is a little over 4.5 billion years old "
۔۔۔۔
اف اللہ ! کہاں ساڑھے چار ارب سال کی یہ دنیا اورکہاں میری زندگی کے یہ صرف ساٹھ ستر سال ؟
مجهے حیرانگی کی اتهاہ گہرائیوں میں لے جاتی ہے!!!
۔۔۔۔
اور پهر اس مختصر سی زندگی کے اتنے رنگ ‘ کبھی خوشی کبھی غم‘ کبھی خواہشات کبھی آزمائشیں‘ کبھی جینے کی تمنّا کبھی مرنے کی آرزو!!!
اف اللہ ! یہ کیا ہے ؟ انسان اتنی مختصر سی زندگی میں کتنے سپنے دیکهتا ہے ، کتنے ارمانوں کے پہاڑ سجا لیتا ہے اور اپنے آپ کو آزمائشوں اور فتنوں میں ڈال دیتا ہے۔
پھر انہی آزمائشوںاورفتنوں کے درمیان اسے موت دبوچ لیتی ہے۔
اوراس مختصر سی زندگی کا خاتمہ کر دیتی ہے۔
۔۔۔۔
اے اللہ ! اس دنیا میں کتنی مختصر سی زندگی ہے ہماری۔
لیکن مجهے اپنی اس مختصر سی زندگی پر کوئی گلہ نہیں ہے کیونکہ
جب میں سوچتا ہوں کہ اس مختصر سی زندگی کے ہر پل کا حساب بهی دینا ہوگا‘تو میں ڈر سے کانپ جاتا ہوں۔
پهر دنیا میں میرا یہ مختصر سا قیام ، میری یہ مختصر سی زندگی مجھے بہت بھاری اور بہت لمبی لگنے لگتی ہے ۔
۔۔۔۔
کیونکہ اے اللہ تو تو جانتا ہے کہ میں حساب کتاب میں بہت کچا ہوں ۔
میں تو اپنی زندگی کے ایک پل کا حساب دینے سے بھی قاصر ہوں‘ معذور ہوںاور میں تیرے سامنے کھڑے ہونے سے بھی ڈرتا ہوں
پهر میں تیرے سامنے کھڑے ہو کر ان ساٹھ ستر سالہ زندگی کا حساب کیسے دوں گا ؟
اے اللہ اگر تُو نے میرا حساب لے لیا تو میں تو تباہ ہوجاؤں گا‘ برباد ہو جاؤں‘ عذاب میں پڑ جاؤں گا۔

کیونکہ ہم نے نبی کریم ﷺ کا ایک فرمان سنا ہے :

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا : ’’جس سے قیامت کے دن حساب لیا گیا وہ عذاب میں مبتلا ہوگیا۔ میں نے عرض کیا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا جس شخص کو اس کا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا تو جلد ہی اس سے آسان حساب لیا جائے گا (سورۃ انشقاق ۸۴، آیت۸۔۷) آپؐ نے فرمایا اس آیت میں جس حساب کا ذکر ہے وہ تو معمولی پوچھ گچھ ہے اور جس سے قیامت کے دن حقیقی حساب لیا جائے گا، اسے عذاب دیا جائے گا۔‘‘(مسلم ، باب جہنم )

۔۔۔ پس اے اللہ ہمارا حساب نہ لینا اور ہمیں عذاب نہ دینا۔
۔۔۔ اور نہ ہمارے والدین کا حساب لینا اور نہ انہیں عذاب دینا۔
۔۔۔ اور نہ ہماری بیوی بچوں کا حساب لینااور نہ انہیں عذاب دینا۔
۔۔۔اور نہ ہمارے عزیز و اقارب کاحساب لینااور نہ انہیں عذاب دینا۔
۔۔۔ اور نہ ہمارے دوست احباب کا حساب لینااور نہ انہیں عذاب دینا۔
۔۔۔ اور نہ کسی مومن اور نہ کسی مومنات کاحساب لینااور نہ انہیں عذاب دینا۔ آمین ​

اے اللہ قرآن میں تُو نے فرمایا ہے:

فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ ﴿٧﴾ فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا ﴿٨﴾ سورة الإنشقاق
’’پس جس کا نامۂ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا۔تو اس سے آسان حساب لیا جائے گا۔‘‘

اے اللہ ہم تجھ سے فریاد کرتے ہیں کہ ہمیں ہمارانامۂ اعمال ہمارے دائیں ہاتھ میں دینا اور اگر ہمارا حساب لینا ہی مقصود ہو تو ہم سے آسان ترین حساب لینا جو کہ صرف معمولی پوچھ گچھ ہو اور اپنی رحمتِ خاص سے ہمیں معاف کرکے اپنی ہمیشہ کی جنت میں داخل کر دینا‘ جنتِ فردوس میں۔ آمین

اے اللہ ! اب آخر میں اس مختصر سی زندگی کی مختصر سی دعا ہے:

اللَّهُمَّ حَاسِبْنِي حِسَابَاً يَسِيرَاً۔۔۔اے اللہ مجھ سے آسان حساب لینا ۔آمین
اللَّهُمَّ حَاسِبْنِي حِسَابَاً يَسِيرَاً۔۔۔اے اللہ مجھ سے آسان حساب لینا ۔آمین
اللَّهُمَّ حَاسِبْنِي حِسَابَاً يَسِيرَاً۔۔۔اے اللہ مجھ سے آسان حساب لینا ۔آمین

_____________________________________دعاؤں کا طالب: محمد اجمل خان
 

Muhammad Ajmal Khan
About the Author: Muhammad Ajmal Khan Read More Articles by Muhammad Ajmal Khan: 95 Articles with 69534 views اللہ کا یہ بندہ اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی محبت میں اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی باتوں کو اللہ کے رسول ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سیکھنا‘ سمجھنا‘ عم.. View More