دبئی کے لیے صبح میری فلائیٹ ہے۔ میری بیوی میرے اکیلے
جانے پر پریشان ہے، اور پریشان میں بھی ہوں۔ میری بیوی کی پریشانی کی وجہ
وہاں کی آزادی اور ہر طرح کی سہولت کا باآسانی میسر ہونا ہے، میری پریشانی
کی وجہ بھی یہی بات ہے۔
میں نے اپنی پچیس سالہ زندگی میں کبھی کوئی غلط کام نہیں کیا، اس کی وجہ یہ
نہیں تھی کہ مجھ میں کوئی کمی ہے ، بلکہ والدین اور سوسائٹی کا بہت خوف ہے۔
میں اپنے والدین کا اکلوتا ہوں۔ انھوں نے میری تعلیم و تربیت پر بہت محنت
کی ۔ میں نے بھی انھیں کبھی مایوس نہیں کیا۔ شاید اکلوتا ہونے کی وجہ سے یا
والدین کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر توجہ دلانے کی وجہ سے میں شروع سے ہی بہت
کم گو اور سنجیدہ ہوں۔ حتی کہ کوئی دوست بھی نہیں بنا سکا۔ تئیس سال کی عمر
میں ڈگری پوری کی، اچھی جاب ملی اور کزن سے شادی ہو گئی۔ اچھی زندگی گزار
رہا ہوں۔
٭٭٭٭
مجھے کمپنی کی ایک اسائنمنٹ کے لیے دبئی میں ایک ہفتہ رکنا ہے۔ آج تین دن
ہو گئے ہیں اور کام کافی حد تک مکمل ہو گیا ہے۔ ہر ممکن کوشش کے باوجود
اپنا آپ میرے قابو میں نہیں آ رہا۔ یوں لگ رہا ہے وہ موقع آ گیا ہے جس کا
غیر محسوس انتظار شعور کی عمر میں داخل ہوتے ہی شروع ہو گیا تھا اور یہ
احساس بھی شدید ہو رہا ہے کہ یہ موقع شاید پھر کبھی نہیں آئے گا۔ اسی کشمکش
میں باقی دن بھی گزار دیے۔
واپسی کے لیے صبح میری فلائیٹ ہے۔ میرے اندر کی وحشت میری آنکھوں میں اتر
آئی اور میں نے ایک سائٹ کی مدد سے پندرہ سو ریال طے کیے اور رات بھر کے
لیے اپنا آپ ایک امرد پرست کے حوالے کر دیا۔ |