کیا نواز شریف کی نااہلیت کے بعد کرپشن ختم ہوگئی ہے ؟

 سراج الحق فرماتے ہیں یہ جماعت اسلامی کا اعزاز ہے کہ وہ نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں پانامہ کیس لے کرگئی اورانہیں نااہل کروا دیا۔انہوں نے مزید کہاکہ کرپشن کے خلاف یہ مہم مرحوم قاضی حسین احمدنے 1996ء میں شروع کی تھی جو اب تک جاری ہے ۔نواز شریف تو اب نااہل ہوچکے لیکن سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا پاکستان میں اب کرپشن ختم ہوچکی ہے ؟ کیا تمام سیاست دان ٗ تمام ججز ٗتمام سابقہ جرنیل دودھ میں نہائے ہوئے ہیں ۔؟ کیا سراج الحق کے اتحادی عمران جو اپنی جماعت کی خواتین کو موبائل پر بیہودہ پیغامات بھجواتے ہیں وہ صادق اور آمین ہیں ۔جن کے وکیل سپریم کورٹ میں خود اقرار کرچکے کہ تحریک انصاف نے 195 ملٹی نیشنل کمپنیوں سے فنڈز لیے ہیں جس کامقدمہ آجکل زیر سماعت ہے اور الیکشن کمیشن میں ہی عمران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی جاری ہے۔ عمران نہ خود دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوتے ہیں جہاں انہیں اشتہاری ملزم قرار دیا جاچکاہے اورنہ ہی الیکشن کمیشن میں پیش ہوتے ہیں ۔ کیا سراج الحق کو عمران اور ان کی جماعت میں پیپلز پارٹی سے نقل مکانی کرکے آنے والے کرپٹ ترین افراد کی کرپشن دکھائی نہیں دیتی ۔جہانگیر ترین اور علیم خان بھی فرشتے دکھائی دیتے ہیں ۔ ان دنوں پرویز خٹک اور خیبر بنک کے مینجنگ ڈائریکٹر کی کرپشن کے ہر جگہ چرچے ہیں کیا کرپشن کی وہ کہانی بھی سنائی نہیں دیتی ۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ سراج الحق کو صرف نواز شریف کی کرپشن کی دکھائی دیتی ہے باقی سب نے نقاب اوڑھ رکھے ہیں یا سراج الحق کی بینائی اورقوت سماعت کمزور ہے جونہ دیکھ پارہے ہیں اور نہ سن سکتے ہیں۔ عمران خان کے بارے میں تو متضاد رپورٹیں منظر عام پر آچکی ہیں کہ انہیں عوامی لیڈر بنانے اور پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے ملکی اورغیر ملکی ایجنسیوں اورضمیرفروش پاکستانی میڈیا کا کردار بہت نمایاں رہاہے کیا سراج الحق بھی عمران کی کٹھ پتلی بن کر پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں کا مستقل حصہ بنتے جارہے ہیں ۔اگر ایسانہیں ہے تو پھروہ پانامہ پیپرز میں شامل باقی ماندہ 400 افراد کے خلاف سپریم کورٹ میں رٹ دائر کیوں نہیں کرتے جس میں عمران خان ٗ عمران کی بہنوں اور جہانگیر ترین کے نام بھی شامل ہیں۔ 250 ارب روپے بنکوں سے سیاسی بنیادوں پر بااثر افرادنے معاف کروائے جبکہ کسی غریب کو بنک 20 ہزار بھی معاف کرنے کو تیار نہیں ہوتے ۔ سراج الحق ان کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کیوں نہیں کھٹکھٹاتے ۔ 200 ارب ڈالرغیر ملکی بنکوں میں کرپشن کی کمائی کے جمع ہیں اگر جماعت اسلامی واقعی کرپشن کے خلاف ننگی تلواربن چکی ہے تو 200 ارب ڈالر وطن واپس لانے میں کوتاہی کیوں برتی جارہی ہے۔ پاکستانی میڈیا جس نے نواز شریف کے خلاف طوفان اٹھا رکھا تھا اب کیوں خاموش ہے ؟ سپریم کورٹ جس نے ڈیڑھ کروڑ ووٹ حاصل کرنے والے مقبول ترین عوامی لیڈر کو یک جنبش نااہل قرار دے کر گھر بھیج دیا اور اب نیب میں بھی مقدمات کو فالو اپ کیا جارہا ہے کیا سپریم کورٹ کی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ پانامہ پیپرز میں شامل باقی ماندہ لوگوں کے مقدمات کی سماعت بھی کرکے ان کو بھی انجام تک پہنچائے ۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ الیکشن کمیشن بھی عمران کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت ایسے کررہا ہے جیسے وہ مذاق کررہا ہو۔ نوٹس پر نوٹس دیئے جارہے ہیں ۔عمران نہ تو جواب جمع دیتا ہے اور نہ خود حاضر ہوتا ہے یہ چوہے بلی کا کھیل گزشتہ پانچ چھ مہینوں سے جاری ہے ۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ وہ شخص جو عدالتوں اور ریاستی اداروں کی بھی روزانہ توہین کرتا ہے ۔جس کے ریاست کے خلاف بیانات آج بھی اخبارات میں موجود ہیں وہی نیب میں نواز شریف کی عدم حاضری پر ایک بار پھر طبرے برسارہا ہے ۔ گویا نواز شریف نے نیب میں حاضر نہ ہوکر قانون سے بغاوت کی ہے لیکن عمران دہشت گردی کی عدالت اور الیکشن کمیشن میں مسلسل غیر حاضر رہ کر بھی فرشتہ نظر آتے ہیں۔گویا جو کام عمران خان کرے وہ صحیح اور جو کام نواز شریف کرے وہ بالکل غلط۔ یہی دوغلی پالیسی طاقتور ریاستی اداروں میں بھی آج کل دیکھنے میں آرہی ہے ۔ اس سے توصاف ظاہرہوتا ہے کہ تمام سیاست دان اور ریاستی ادارے صرف اور صرف نواز شریف کی جان کے دشمن ہیں ۔ عمران خان ٗ شیخ رشید اور سراج الحق جیسے نام نہاد کرپشن کلر اب بھی باقی کرپٹ لوگوں کو چھوڑ کر نوازشریف کا تعاقب جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ خورشید شاہ جو مہا کرپٹ ہیں جو میٹر ریڈر سے اپوزیشن لیڈ اور ارب پتی بن چکے ہیں وہ بھی اپنے گریبان میں جھانکنے کی بجائے نواز شریف کو برا کہتے ہوئے نہیں تھکتے ۔میں سمجھتا ہوں یہ سب کچھ ان ڈیڑھ کروڑ عوام کی توہین ہے جنہوں نے نواز شریف کو ووٹ دے کر وزیر اعظم بنایا اور مخالفین نے سازشوں کے جال بچھا کر انہیں گھر تک محدود کردیا ہے ۔میری نظرمیں یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ وژن رکھنے والے ایک بین الاقوامی شہرت کے حامل اورمقبول ترین عوامی لیڈر کو اس طرح زچ کرکے کارنر کردیاگیا ہے ۔ اگر سراج الحق ٗ عمران خان ٗ شیخ رشیدواقعی کرپشن کے خلاف جہاد کررہے ہیں تو انہیں اپنے گریبان میں بھی جھانکنا چاہیئے اور باقی کرپٹ لوگوں کے لیے بھی وہی گرمجوشی دکھانی چاہیئے جونواز شریف کونااہل کروانے میں دکھائی تھی ۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس صاحب سے بھی درخواست ہے کہ وہ ازخود نوٹس لے کر باقی ماندہ افراد کے خلاف بھی کیس کی سماعت کریں سیاسی بنیادوں پر معاف کرائے جانے والے قرضوں اور غیرملکی بنکوں میں جمع کرپشن کی تمام رقوم واپس لانے کے احکامات جاری فرمائیں۔تاکہ کرپشن اور کرپشن کرنے والے تمام لوگوں کونااہل قراردے کر معاشرے کے لیے ناسور بنایا جاسکے ۔

Aslam Lodhi
About the Author: Aslam Lodhi Read More Articles by Aslam Lodhi: 781 Articles with 668693 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.