عید الاضحی کا تذکرہ خدا کے خاص بندگان اور پیغمبران حضرت
ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑکی قربانی کے ساتھ منسلک‘ مربوط اور مشروط
ہوچکا ہے۔ عید الاضحی کا بنیادی فلسفہ ہی قربانی،ایثار، خلوص اور اﷲ کی راہ
میں اپنی عزیز ترین چیز نچھاور کردینا ہے۔ اگر عید الاضحی سے قربانی کا
تصور اور فلسفہ نکال دیا جائے تو پھر عید الاضحی کا مفہوم بے معنی ہوجاتا
ہے۔یہ بات ہمارے مدنظر رہنا چاہیے کہ حضرت ابراہیم ؑو حضرت اسماعیل ؑنے
اطاعت خداوندی میں اﷲ کے حکم اوررضائے خدا کو انجام دیتے ہوئے قربانی دی اس
کے پس پشت میں ان کے ذاتی مفادات یا خواہشات نہیں تھے۔ نہ ہی وہ کسی نمود و
نمائش کے لئے خود کو قربان کررہے تھے۔ بلکہ ان کا مطمع نظر صرف اور صرف اﷲ
کی خوشنودی ا کا حصول تھا۔ چونکہ یہ عمل اﷲ کے احکام اور اس کی منشا کے
مطابق انجام پایا اس لئے اس کا ہدف اور نتیجہ دونوں اعلی و ارفع ٹھہرے۔
انبیاء کرام کی یہ قربانی انسانیت کے لئے روشن مثال اور مسلمین کے لئے
اطاعت و ایثار کا ایک حسین نمونہ ہے۔ لیکن اس قربانی کے اہداف کا شعور رکھ
کر اس پر عمل کرنا نہایت ضروری ہے کیونکہ سنت ابراہیمی و اسماعیلی کو پورا
کرنے کے لئے فقط جانوروں کی قربانی ضروری نہیں بلکہ ساتھ ساتھ اپنے
مفادات،ذاتی خواہشات، غلطیوں، کوتاہیوں اور خطاؤں کی قربانی ضروری ہے
کیونکہ بطور مسلمان ہمارا ایمان ہے یہ کہ اﷲ کے حضور ہمارے قربان کردہ
جانور کا گوشت پوست اور خون نہیں پہنچتا بلکہ ہمارا ہدف، ہماری نیت، ہمارا
ایثار، ہمارا خلوص اور ہمارا جذبہ پیش ہوتا ہے۔لہٰذا ہمیں اس جانب اپنی
توجہ مرکوز رکھنی چاہیے کہ ہم کتنے اخلاص اور ایثار کے ساتھ یہ قربانی پیش
کررہے ہیں۔اور اس عید قرباں پر ہم سب کے لیے اس میں سبق بھی ہے کہ اﷲ کے
دین کو رائج اور قائم کرنے کے لیے بڑے سے بڑا خطرہ مول لینے میں کبھی نہیں
جھجکنا ہے، چاہے اس کے لیے بیوی بچوں سے جدائی یا بھوک پیاس براشت کرنا پڑے
اور جان ومال کی قربانی دینی ہوتو بھی پس و پیش سے کام نہ لیں جیسا کہ حضرت
ابراہیم ؑنے کیا تھا۔
جانور کی قربانی ایک علامت ہے اور اس بات کے عہد کا درس ہے کہ اگر ہمیں اﷲکی
راہ میں اپنے آپ کو یا اپنی اولاد کو پیش کرنا پڑے اور اﷲ کے احکامات کی
پیروی اور خدا کے نظام کے استحکام کے لئے ہمیں عزیز ترین چیز بھی قربان
کرنے کا مرحلہ درپیش ہو تو ہم اطاعت خداوندی میں قطعاً گریز نہیں کریں گے۔
بلکہ نیک نیتی اور خلوص دل کے ساتھ یہ قربانی پیش کردیں گے جان کی قربانی
سے قبل بھی بہت ساری ایسی چیزیں ہیں کہ جنہیں قربانی کرکے انسان خدا کی
اطاعت کے تقاضے پورے کرسکتا ہے۔ اس میں دین کے استحکام و ترویج کے لئے مال
کی قربانی، دین وایمان کی صحیح تصویر پیش کرنے کے لئے غلط نظریات کی
قربانی،دین واسلام کی بہترین شناخت کے لئے غلط رسومات اور منفی عقائد کی
قربانی،اشاعت دین و اسلام کے لئے اﷲ کے راستے کی قربانی،ترویج دین کے لئے
وقت کی قربانی،لسانی و علاقائی تعصبات کی قربانی شامل ہیں۔ہمیں اس بات کا
بھی علم ہونا چاہیے کہ عیدالاضحی کا صحیح حق تو اس وقت اداہوگا جب ہم اس کے
تقاضوں کو پورا کریں گے اور اس کی ضرورت، اہمیت، افادیت اور مقصدیت پر
غوروفکر کر کے اس کو عملی جامہ پہنائیں گے۔اﷲرب العزت سے دعا ہے کہ یہ عید
قرباں پوری امت مسلمہ کے لئے خیر اور رحمت کا پیغام لے کر آئے اور ہمیں
صحیح معنوں میں اس کی روح کو سمجھنے اور اس پر عمل کر نے کی توفیق عطا
کرے۔آمین |