فریادِ بکرا

بکرے کی فریاد

جناب ہم نہ تو کوئی ماہرِ بکریات ہیں،،،نہ ہی کوئی زولوجسٹ،،،بس چند ہمارے دوست جو کہ شادی شدہ ہیں،،
ان کو دیکھ دیکھ کے،،سن سن کے ہم بکرا ماہرتو نہیں صحیح مگر قربانی کے بکرے کے بہت ماہر ہیں،،،
آپ سوچ رہے ہوں گے ہم شوہر جیسی قد آورشخصیت کو محترم جناب بکرا حضور سےمشابہہ کررہے ہیں،،،
ایسا ہرگز نہیں،،،مگر سوچ کا کیا ہے،،،مجھ سا انسان کچھ بہت فضول سا سوچ سکتا ہے،،،
ہرسوچ پر پہرا رہا عمربھر،،،مجال جو فضولیات میں کبھی کمی کی ہو،،،
چاند رات میں ابھی کچھ چاندنی راتیں باقی ہیں،،،کچھ بکرے جنہیں خود پر بہت رحم آرہا آرہا تھا،،،
کہ ابھی دنیا میں اک یا دو قسم کی گھاس ہی کھائی تھی،،،کہ بکرا عید آگئی،،،
اک تو معصومیت سے بولا،،،کل ہی اک معصوم ہرنی نما بکری نے بڑی لائن دی تھی،،ہم بولے،،،
چھوڑو بالیے ،،،ہیریے،،،اب کیا لائن دینی،،بکرا عید قریب ہے،،،ورنہ،،،
بس یہ بول کے بکرا خاموش ساہوگیا،،،،دوسرے بکرے کی آنکھوں میں آنسو آگئے،،،پہلے پوچھا،،،
دوست یہ بتاؤ تمہارے پاس کیاٹشو پیپر ہیں؟؟ پہلا بولا ننننہہہییںں،،،وہ بولا اوکے،،،
ویسے یاراک بات بتا،،،اگربکرا عید نہ ہوتی تو تیرے تو مزے تھے،،،کیا کیا کرتا،،،
دوسرے بکرے نے درد بھری غالبانہ طرز کی شاعرانہ آہ بھری،،،بولا ،،،یار بس نہ پوچھ،،،رات بھرکے پیکجز،،،
کرواتا،،،کچھ اس کی میں میں سنتا،،،کچھ اپنی میں میں سناتا،،،رات بھر پیاربھری باتیں،،،
جیون بھر ہری ہری گھاس اکٹھے رہ کر کھانےکی قسمیں کھاتے،،،نائٹ پیکج وہ مجھےمس کال دیتی،،،
میں کال بیک کرتا،،،آہ چل یار اچھا ہی ہوا،،،دوسرے کی اس بات پر پہلابکرا بولا،،وہ کیوں بھائی؟
یار دیکھتا نہیں،،،سنا ہے یہ دونوں میاں بیوی جو ہیں نہ،،،شادی سے پہلے ایسے ہی تھے،،،
اب ایسے ہیں جیسے پیدائشی دشمن ہوں،،،بیوی میاں کو گھاس نہیں دیتی،،،میاں بیوی کی،،
کال ریسیو نہیں کرتا،،،کہتا ہے دماغ کی دہی ہے میری بیوی،،،چل چھوڑ یار،،،جب سے انشاء جی کو،،
سنا ہے دنیا سے دل اچاٹ ساہو گیا ہے،،،بھائی کیا سن لیا؟انشاء جی اٹھو اب کوچ کرو،،،
یارکوچ کہاں کرسکتے،،،سنا نہیں بیوی کہہ رہی تھی،،،ٹانگیں ماں کو،،،،،سینہ بھائی کو،،،
سر پڑوسی کو دینا ہے،،،پورا گھر بانٹ لے گا،،،ہم تو ان کے فریزر سے پیٹ میں ٹرانسفر ہو جائیں گے،،،
بھائی بس کیا بولوں اللہ کو بھی چونا لگا دیتے ہیں قربانی کے نام پر،،،اس دن کہہ رہی تھی،،،
کم بخت بکرا بالکل میرےسسرال پرگیا ہے،،،اک بھی عادت انسانوں والی نہیں،،،جانور کہیں کا،،،
اب بھلا آپ بتاؤ،،،میں بکرا ہوں یا کوئی پی۔ایچ۔ڈی پروفیسر ہوں،،،کل ہی میلا سا قصائی آیاتھا،،،
کہہ رہاتھا،،باجی ایسا صاف گوشت بنا کے دوں گا،،،کہ آپ سیلفی بنواتی پھروگی،،،دوسرا بکرابولا،،،
قصائی کے ساتھ؟؟ بکرابولا نہیں بھائی میرے گوشت کے ساتھ،،،بڑی ظالم ہے یار،،
رات بھر دل روتا رہتا ہے،،،یار موت سے نہ ڈر،،،بکرا بولابھائی اپنے لیے نہیں،،،اس کے شوہر کے لیے،،،
روتا رہتا ہوں،،،بیچارہ،،،ہم تو آج کی رات ہیں کل نہیں،،،یہ بیچارہ جانے کب تک یہاں بندھارہے،،،
بکرا بولا‘‘چل دفع کر انسانوں کو،،،کوئی عشق کیا؟؟؟
ہاں یار،،،اک بکری بڑی اچھی تھی بالکل میری طرح،،،سوچ رہا تھا کہ اس سے بات بڑھاؤں،،،
ماں سے بولا،،ماں وہ مرزا صاحب کی بکری کیسی ہے،،،مجھے بہت پسند ہے،،،
ماں نے ایسی ٹکرماری کہ ابھی بھی مینگنیں دیتے ہوئے درد ہوتا ہے،،،بولی کم بخت ،،وہ تیری بہن ہے،،
یار ہم لوگوں میں یہ بڑا پرابلم ہے،،،اب اپنے جیسی ہر بکری بہن ہر بکرا بھائی لگتا ہے،،،
انسان صحیح ہیں لڑکی سیٹ نہ ہو تو باجی بنالو،،،پھر اپنے ہاتھوں سے رخصت کرو،،،ان کے بچے،،،
ماموں ماموں بولتے رہتے ہیں،،،حد کرتے ہو انسان تم بھی،،،پٹ گئی توصحیح،،،ورنہ باجی تو پکی ہے۔۔۔۔
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1254431 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.