مجرم نامی عرب بدو لطیفہ)

تحریر...... مفتى عبدالوہاب
پرانےزمانےکےعرب دیہاتی عربی کےبڑےماہرہوتےتھےاس لئےوہ قرآن کولفظی معنی کی حدتک بہت اچھےطریقےسےسمجھتےتھےلیکن تفسیراورمطلب ایک اضافی چیزہےجس کوکسی استاد کے سامنے زانوئے تلمذتِہ کئےبغیرصرف عربی زبان پرمہارت کی طاقت سےنہیں سیکھاجاسکتا،لیکن عرب کےاُن دیہاتیوں میں اچھی صفت یہ تھی کہ وہ تفسیربالرائ(خودساختہ تفسیر)کوقطعاًروا نہیں سمجھتےتھے،عرب کےکسی دیہاتی کےبارےمیں لطیفہ مشہورہےکہ ایک مجرم نامی دیہاتی مسجدمیں داخل ہوااورپہلی صف میں امام کےپیچھےنمازمیں شریک ہوااتفاق سےامام نےسورۃ المرسلات کی اس آیت سےتلاوت شروع کی(الم نھلک الاولین) ترجمہ"کیاہم نےپہلےلوگوں کوہلاک نہیں کیا،،دیہاتی ڈرگیااورپیچھےجاکرآخری صف میں کھڑاہوگیا،امام نےبعدوالی آیت پڑھی(ثم نتبعہم الاخرین) ترجمہ"پھرہم اُنہی کی پیچھےپچھلوں کوبھی چلتاکردیں گے،،عرب دیہاتی مزیدڈرگیااورجان بچانےکی خاطرآکردرمیانی صف میں کھڑاہوگیا،اب امام نےاگلی آیت(کذالک نفعل بالمجرمین) کی تلاوت کی جسکامطلب ہےکہ "ہم مجرموں کیساتھ یہی کچھ کرتے ہیں ،،چونکہ اُ س دیہاتی بیچارے کانام مجرم تھااس لئےاُس نےسمجھاکہ امام نےمجھےکسی حال چھوڑنانہیں ہےاورغنیمت فرارہونےمیں سمجھ کربھاگ گیا،،یہ مجرم نامی دیہاتی اس اعتبارسےقابلِ دادہےاورہمارےدورکےغامدی نامی شہری سےبہترہےکہ اُس نےآیات کاغلط مطلب لیکراُس کوصرف اپنی ذات کی حدتک رکھالیکن کسی اورکےاوپرمسلط نہیں کیااورنہ مسجدمیں موجوداولین(پہلوں) اورآخِرین(پچھلوں) کوبھاگنےکامشورہ دیا،جبکہ ہمارےدورکےروشن خیال غامدی صاحب اپنی خودساختہ تفسیراورغلط نظریات سےنہ صرف یہ کہ خودکوبہکارہےہیں بلکہ دوسروں کوبھی گمراہ کرنےکی نامبارک سعی کرتےہیں ،
موصوف اپنےنئےنظریات کے حوالے سے کافی شہرت رکھتے ہیں اور میڈیا کی کرم فرمائی کی وجہ سے علامہ کو روشن خیال طبقوں میں کافی پذیرائی حاصل ہے، جناب کےگمراہ کن اور منہج سلف سے ہٹے ہوئےتفسیرکی مثالوں کی کوئی کمی نہیں ہے،لیکن ہم یہاں عرب دیہاتی کےلطیفےکی نسبت سےصرف ایک مثال ذکرکرناکافی سمجھتےہیں،موصوف پہلے موسیقی کوآوازکی زینت قراردیکرپھرسورۃالاعراف کی آیت نمبر32 سےاستدلال کرتےہیں کہ"(اےنبی)آپ کہدیجئےکس نےحرام کردی ہےاللہ کی زینت جواُس نےاپنےبندوں کےلئےپیداکی ہے،،اوریوں بیک جمبشِ قلم موسیقی کوجائزقراردےدیتےہیں،موصوف نہ آیت کےپسِ منظرپرغورکرنےکی زحمت اٹھاتےہیں،نہ اس اصول کودیکھتےہیں کہ"بعضِ قرآن بعض کےلئےتفسیرہے،نہ احادیثِ مبارکہ کوخاطرمیں لاتےہیں اورنہ ہی اجماعِ اُمت کولائقِ اعتبارسمجھتےہیں، بس اُنہوں نےتوبہرصورت اپنی بات منوانی ہوتی ہے،غامدی صاحب کےموسیقی کےجوازکےقول کی تصویر بناکرہمارےبڑے بھائی کےکسی فرینڈنےفیس بک پرشیرکی اوراپنےلئےموسیقی کےجوازکی راہ ہموارکرنےکی کوشش کی،بھائی صاحب(جن کوعلم اوراہل علم سےبہت محبت ہے) نےمجھ سےفرمایااس پرکیاکمنٹ کرلوں؟میں نےکہاجولوگ غامدیت کی تاریک گھاٹی میں ہاتھ پاؤں مارکرکرالنگ کررہےہیں اُن کومیرااورآپ کاایک کمنٹ کیاراستہ دکھادیگا،یہ لوگ دینِ غامدیت کےبحرِظلمات سےوہ معانی اورمطالب نکال باہرکرتےہیں جوصحابہ تابعین اورتبع تابعین کوعلمِ تفسیرکےبحرِبےکراں میں بھی نہیں ملے،اس اُمت کےعظیم مفسرحضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سورۃ لقمان کی آیت نمبر6 میں لہو الحدیث کی تفسیرغناء(گانے)سےکرتےہیں،ایک اورعظیم صحابی حضرت عبداللہ ابن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ قسم کھاکرتین باراس بات کودھراتےہیں کہ سورۃ لقمان کی آیت میں لہو الحدیث سےمرادگاناہےجولوگ اِن عظیم صحابہ کی اس واضح تفسیرکےبعدبھی قرآن میں موسیقی کےجوازکوتلاش کرتےہیں اُن کی اس کجی کاعلاج صرف تبصروں سےکیسےکیاجاسکتاہے،،عجیب بات ہےکہ جس آیت سےغامدی صاحب موسیقی کاجوازکشیدکرتاہےدنیاکی ساری تفاسیراُٹھاکردیکھئےوہاں سرےسےموسیقی کوزیرِبحث لایاہی نہیں گیاہے،جبکہ اس کےبرخلاف سورۃ لقمان کی آیت نمبر6 کی تفسیرمیں جمہورمفسرین نےموسیقی اورآلاتِ موسیقی کوناجائزقراردیاہے،،سورۃ اعراف کی اس آیت نمبر22 کےمطلب کوکسی بھی معتبرتفسیرکی کتاب سےآسانی کیساتھ منھجِ سلف کےمطابق سمجھاجاسکتاہے،ہمیں ذکرکرنےکی ضرورت نہیں ویسےبھی اھلِ علم اوراللہ کےمخلص بندوں پرشیطان کوکوئی غلبہ حاصل نہیں ہے،اورموصوف کی علماءِ حق کےہاں علمی حیثیت کیاہے،یہ بھی سنجیدہ حضرات سب جانتےہیں ، صرف اتناعرض کرتےہیں کہ عورت اس کائنات کی سب سےبڑی زینت ہےبلکہ جنتی عورتیں توجنت کی بھی زینت بنیں گی لیکن کون کہسکتاہےکہ دنیاکی تمام عورتیں حلال ہیں،ہمیں یقین ہےکہ سونےاور،خالص ریشم کی زینت ہونےمیں دیگرلوگوں کی طرح غامدی صاحب کوبھی شک نہیں ہوگالیکن پھربھی سرورِعالَم صلی اللہ علیہ وسلم نےدونوں کواپنی اُمّت کےمردوں کےلئےحرام قراردیاہے،
آخرمیں دینِ غامدیت کےپیروکاروں سےصرف اتنی گزارش ہےکہ سلف و صالحین کےطریقےکوچھوڑکراگر
کوئی اپنےفکرِ بیمارکی بنیادپردل بہلانےکےلئےدینِ غامدیت کےتاریک سمندرمیں نغمہ وسرورکاجوازڈھونڈنےکےلئےیادینِ اسلام کےاحکامات کواپنےمن کےمطابق ڈھالنےکےلئےغوطہ زن ہوگا
توسیدھاراستہ کیااُس کواپنےہاتھ پیربھی نظرنہیں آئیں گے
جس کواللہ ہی نور نہ بخشے اُس کےنصیب میں نورکہاں سےآئے

Mufti Abdul Wahab
About the Author: Mufti Abdul Wahab Read More Articles by Mufti Abdul Wahab: 42 Articles with 36652 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.