1965کی جنگ کے حیرت انگیز واقعات.....

عمار صدیقی کی کتاب " مجاہدین صف شکن "میں ایک پاکستانی کا خط بھی شامل ہے جو 5 اور 6 ستمبر کی رات مسجد نبوی میں نوافل کی ادائیگی میں مصروف تھا ۔ وہ شخص لکھتا ہے کہ " نفل پڑھتے پڑھتے مجھے اونگ آگئی اور میں خواب کی حالت میں دیکھتا ہوں کہ نبی کریم ﷺ کا روضہ مبارک شق ہوا اور آپ ﷺ سفیدگھوڑے پر سوار نمودار ہو ئے ۔آپ ﷺ کے ہمراہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور حضرت عمر فاروق ؓ کے علاوہ صحابہ کرام کی ایک فوج بھی تھی ۔ آپ تیزی سے روانہ ہونے لگے تو میں نے قدم بوسی کرتے ہوئے پوچھا یا رسول ﷺ اتنی عجلت میں کہاں تشریف لے جارہے ہیں ۔آپ ﷺ نے فرمایا پاکستان پر حملہ ہونے والا ہم اس کی حفاظت کے لیے جارہے ہیں ۔ اس نے بتایا کہ جب چھ ستمبر کی صبح خبریں سنی تو پتہ چلاکہ واقعی پاکستان پر بھارت نے حملہ ہوچکا ہے ۔ وگرنہ اس سے پہلے کسی کو کانوں کان خبر نہ تھی ۔ "اسی حوالے سے حضرت سید اسمعیل شاہ بخاری ؒ کی کتاب میں بھی ایک واقعہ کچھ اس طرح درج ہے کہ آپ ؒ کا ان دنوں میو ہسپتال لاہور میں مثانے کا آپریشن ہوا تھا پرانے وقتوں کا آپریشن بہت تکلیف دہ اور کئی کئی مہینے اذیت میں مبتلا رکھتا تھا ۔ زخموں سے خون بہہ رہا تھااور حد درجہ تکلیف کا سامنا آپ ؒ کو کرنا پڑ رہا تھا۔ڈاکٹروں نے گاؤں واپس جانے سے منع کررکھاتھااس لیے آپ گلبرگ میں ایک مرید کے گھر قیام پذیر تھے۔ اچانک ایک صبح آپ ؒنے مریدوں کو گاڑی تیار کرنے کا حکم دیا تو سب حیران ہوگئے۔ وہ سمجھے شاید آپ اپنے گاؤں حضرت کرماں والا جارہے ہیں۔لیکن آپؒ نے فرمایا مجھے واہگہ بارڈ ر لے چلو ۔مریدوں نے روکنے کی کوشش توکی لیکن ناکام رہے اور آپ ؒ گاڑی پر سوار ہوکر واہگہ بارڈر جا پہنچے اور وہاں ایک چارپائی پر لیٹ کر بھارت کی جانب چہرہ کرکے یا علی کے نعرے لگائے اور مٹی پر کچھ قرآنی آیات پڑھ کر بھارت کی جانب پھینکی۔ پھر دوسرے دن بھی یہی عمل آپ ؒ نے برکی سیکٹر میں دھرایاتو زخموں سے خون بہنے لگا اور ساری رات پر تکلیف کی وجہ سے سو نہیں سکے ۔ مریدوں نے نہایت ادب سے عرض کیا حضور کونسا ضروری کام ہے جس کے لیے آپ سرحد پر جا رہے ہیں ۔آپ ؒ نے اشارے سے منع فرمایا اور تیسری مرتبہ گنڈا سنگھ بارڈ کے لیے روانہ ہوگئے ۔ وہاں سے واپسی کے بعد آپ ؒ دونوں ہاتھ آسمان کی جانب اٹھ کر یہ کلمات کہہ رہے تھے "اے اﷲ نبی کریم ﷺ نے سرحدیں محفوظ کرنے کی جو میری ڈیوٹی لگائی تھی ۔الحمد ﷲ اب سرحدیں محفوظ ہیں۔"جب آپ ؒ یہ کلمات کہہ رہے تھے تو آپ ؒ کی آنکھوں سے مسلسل آنسو بہہ رہے تھے ۔ ولی کامل کی جانب سے سرحدیں محفوظ کرنے کا یہ واقعہ 3سے 5 ستمبر تک انجام پایا۔ 6 ستمبر کی صبح جب بھارت نے برکی سیکٹر پر ایک بریگیڈ فوج سے حملہ کیا تو پاکستان کے سرحدیں خالی تھیں ۔جنہوں نے اپنی ہوش میں یہ جنگ دیکھی ہے وہ گواہی دے سکتے ہیں کہ بھارتی فوج کی جیپ جس میں افسرسوار تھے۔ شالیمار باغ تک پہنچ گئی تھی پھروہ اس خوف سے واپس بھاگے کہ کہیں انہیں پیچھے سے گھیر نہ لیا گیا ہو۔ واپس جاتے ہوئے وہ باٹا پور فیکٹری کی جوتیاں اور لاہور میں چلنے والی ڈبل ڈیکر بس بھی اپنے ساتھ لے گئے تھے اورامرتسر جاکر لاہورکی بس کو دکھاکر یہ خبر نشر کردی گئی تھی کہ لاہور پر بھارت کا قبضہ ہوگیا ہے ۔ لیکن حقیقت میں جس جانب بھارتی فوج نے ٹینکوں اور توپوں سے یلغار کی تھی وہ برکی سیکٹر تھا ۔ میجر شفقت بلوچ جنہیں بعدمیں محافظ لاہور کا خطاب ملا انہوں نے مجھے ایک انٹرویو میں بتایا وہ 5 اور 6 ستمبر کی پچھلی رات ہی 110 جوانوں کی کمپنی لے کر ہڈیارہ ڈرین ( کاہنہ والا روہی نالہ) کے قریب پہنچے ہی تھے کہ اذان فجر کے ساتھ ہی گولہ باری کی آوازوں نے چونکادیا ۔ انہوں نے وائر لیس پر رینجر سے رابطہ قائم کیا تو دوسری جانب سے صرف یہ الفاظ سننے کوملے کہ انڈین فوج نے حملہ کردیاہے اور وہ تیزی سے لاہور کی جانب بڑھ رہی ہے پھر رابطہ ختم ہوگیا ۔ میجر شفقت نے بتایا کہ میں نے اپنے کمانڈنگ آفیسر کرنل قریشی کو وائر لیس پر سوتے ہوئے جگایاکہ بھارت نے حملہ کردیا تو وہ میری اس بات پر یقین نہیں کررہے تھے ۔ کرنل قریشی نے جب آرمی چیف جنرل موسی خان کو بیدار کرکے بھارتی حملے کی خبر سنائی تو وہ بھی حواس باختہ ہوگئے جب انہیں یقین دلایا گیاکہ واقعی بھارت نے حملہ کردیا ہے اور بھارتی فوجیں تیزی سے لاہور کی جانب بڑھ رہی ہیں تو جنرل موسی خان نے صدر پاکستان محمدایوب خان کو اطلاع دی ۔ایوب خان نے جنرل موسی کوکہا میری جانب سے میجر شفقت بلوچ کو پیغام دو کہ وہ بھارتی فوج کو صرف دوگھنٹے روک لے تو سارا پاکستان ان کا احسان مند ہوگا ۔ یہی پیغام جب میجر شفقت تک پہنچاتو انہوں نے جواب دیا سر بھارتی فوج ہمارے اوپر سے گزر کر ہی لاہور جاسکتی ہے ۔ جب تک پاک فوج کاایک سپاہی بھی زندہ ہے بھارتی فوج لاہور کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتی ۔ پھر دنیا نے دیکھاکہ بھارتی فوج کے ایک بریگیڈ کو میجر شفقت کی قیادت میں صرف ایک کمپنی کے 110 جوانوں نے دس گھنٹے تک نہ صرف روکے رکھا بلکہ بھارتی فوج کے درجنوں ٹینک اور توپیں بھی تباہ کردیں ۔ بھارت کو اس محاذ پر دوبارہ حملہ آور ہونے کے لیے اورنیا بریگیڈ لانچ کرنے میں دس گھنٹے لگ گئے ۔اتنی دیر میں میجر عزیز بھٹی نے بی آربی اور میجر حبیب سائفن کی جانب مورچے سنبھال لیے اور دس بدست جنگ شروع ہوگئی ۔ میجر شفقت بلوچ نے بتایا کہ میں نالے کے بندکے اوپر کھڑا تھا جبکہ دوسو گز کے فاصلے پر بھارتی ٹینک اور توپیں مجھ پر گولہ باری کررہی تھیں لیکن کوئی ایک گولی یا گولہ بھی میرے جسم کونہیں چھو سکا جبکہ ہم جتنی فائرنگ بھی کرتے تھے وہ انڈین ٹینکوں توپوں کو تباہ اور فوجیوں کو ہلاک کررہی تھیں۔ یوں محسوس ہورہا تھا کہ غیبی طاقت نے بھارتی فوج کو اندھا کردیاتھا ۔اسی جنگ میں آسمان پر ایک تلوار بھی نمودار ہوئی تھی جس کی ہتھی پاکستان اور تلوار کی نوک بھارت کی جانب تھی ۔جو فتح مبین کی نشانی تھی ۔ اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ بظاہر یہ جنگ پاک فوج کے افسروں اور جوانوں نے لڑی لیکن پس منظر میں خود نبی کریم ﷺ صحابہ کرام اور کائنات کے تمام ولی دشمن کے خلاف برسرپیکار تھے ۔

Aslam Lodhi
About the Author: Aslam Lodhi Read More Articles by Aslam Lodhi: 781 Articles with 660003 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.