یوم دفاع کی تقریب میں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید
باجوہ کا واضح مؤ قف تھا ـ"ہم نے بہت ڈومور کر لیا اب دنیا ڈومور کرے" ۔انہوں
نے واضح الفاظ میں کہا کہ ہم امریکہ سے امداد نہیں بلکہ عزت و اعتماد چاہتے
ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر عالمی طاقتیں ساتھ نہیں دے سکتیں تو الزام
تراشی بھی نہ کریں۔دفاع پاکستان کے موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ ہم آئیندہ
آنے والی نسلوں کو دہشت گردی اور کرپشن سے پاک ملک دیں گے۔انہوں نے کہا کہ
یہ بھٹکے ہوئے لوگ جہاد نہیں بلکہ فساد برپا کر رہے ہیں۔
سمجھ نہیں آتی کہ ساری دنیا دیکھ رہی ہے کہ دہشت گردی پر سب سے زیادہ
قربانیاں پاکستانی فوج اور پاکستانی عوام نے دی ہیں اور پھر ہمیں شک کی
نگاہ سے دیکھنا آخر اس کے پیچھے کیا مقاصد ہو سکتے ہیں۔یقینا ً واضح نظر آ
تا ہے کہ اس مقاصد کے پیچھے دو ہی چیزیں ہیں ۔ایک یہ کہ امریکہ اور بھارت
کا گٹھ جوڑ اور دوسرا پاکستان میں چین کا منصوبہ سی پیک ہیں۔پاکستانی کی
ترقی دشمنوں کو ہضم نہیں ہو رہی اور وہ ہر طرح سے کوشش میں ہیں کہ کسی طرح
سے بھی پاکستان میں سکون نہ ہو پائے لیکن ان کو سمجھ لینا چاہیئے کہ ملک کے
معاملے میں فوج ا،حکمران اور عوام ایک ہی ہیں انشا اﷲ دشمن کا کوئی منصوبہ
کامیاب نہیں ہوگا اور ہمارا ملک جلد اپنی منزل کو پا لے گا۔
اب جوانوں کا بھی فرض ہے کہ اپنی اپنی جگہ پر ہر کوئی کوشش کرے اور ملک کی
خاطر محنت و مشقت کو اپنا شعار بنائے یقیناً کسی بھی ملک کی ترقی میں
نوجوانوں کا ہی ہاتھ ہوتا ہے ہم اس لحاظ سے خوش قسمت ہیں کہ ہمارے ملک میں
75% کے قریب ایسے نوجون ہیں جن کی عمریں 25سال سے کم ہیں ۔ایسے میں ہماری
یہ بد قسمتی ہو گی کہ ہم ان سے فائدہ نہ اٹھا سکیں ۔نوجوانوں کو بھی چاہیئے
کہ وہ تعلیم کو اپنا مقصد حیات بنائیں اور زیادہ سے زیادہ ہنر سکیھیں تا کہ
وہ معاشے کے بہترین شہری بن سکیں۔
کنٹرول لائن پر بھی ایک منصوبہ بندی کے تحت گولہ باری کی جاتی ہے اور بے
گناہ شہریوں کا خون بہایا جاتا ہے اس کی بھی آرمی چیف نے پر زور مزحمت کی
ہے اور دشمن پر واضح کیا ہے کہ ہم اپنے ملک کے ایک ایک انچ کا اپنا خون دے
کر حفاظت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جو جنگ ہم پر مسلط کی گئی ہے اس کو اب
منطقی انجام تک پہنچاکررہیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ شہیدوں کا خون ہم پر
قرض ہے اور ہمیں شہدا کا خون یاد رکھنا چاہیئے جو قومیں شہدا ء کی قربانیوں
کو بھول جاتی ہیں انہیں تاریخ کھبی معاف نہیں کرتی۔
ہماری فوج نے بھی عہد کیا ہوا ہے کہ ملک میں انشا اﷲ سکون بھی ہو گا اور
ملک دن دوگنی رات چوگنی ترقی بھی کرے گا۔ایک رپورٹ کے مطابق 2030 تک
پاکستان 30 بڑی معیشتوں میں شامل ہو جائے گا۔پاکستان کی ترقی کے لئے ضروری
ہے کہ ملک میں امن و امان ہو اور ملک کرپشن سے پاک ہو جس کی کوشش جاری و
ساری ہے اور امید کی جاتی ہے کہ جلد ہی پاکستان دہشت گردی اور کرپشن سے پاک
ملک بن جائے گا۔یہی وہ سنہرا دن ہو گا جس کا خواب ہر پاکستانی دیکھ رہا ہے۔
|