جوائنٹ فیملی سسٹم برصغیرپاک وہند میں پایا جانے والا وہ خاندانی نظام ہے
جو آہستہ آہستہ اپنی افادیت کھوتا جا رہا ہے ، جوائنٹ فیملی سسٹم کو موضوع
ِ گفتگو بنانے سے پہلے میں آپ سب کی نذر چند اہم نکات پیش کرتی ہوں...یعنی
کہ وہ مثبت پہلو جو اس نظام کی خوبصورتی کو اجاگر کرتے ہیں ----
(1)معاشرتی نظام کو نظم و نسق کی صورت دینا...
(.2)معاشرے میں پائے جانے والے انتشار کی بیخ کنی کرنا
(3) افرادِخانہ کو متحد کرنا اور دکھ سکھ میں ایک دوسرے کے کام آنا-
( 4)لوگوں میں قوتِ برداشت بڑھانا-
(5)آپس میں محبت اور مروت کو فروغ ملنا…….
یہ تمام وہ پہلو ہیں جس کی بدولت ایک ایسا معاشرتی سماجی اور اسلامی نظام
قائم رہ سکتا ہے جو مسلمانوں کی بالخصوص اور انسانوں کی بالعموم طاقت بن کر
ابھرتا ہے مگر افسوس کا مقام اب یہ ہے کہ لوگوں نے اس نظام سے جان چھڑانا
شروع کر دیا ہے.اور یہ سب بیرونی اور مغربی طاقتوں کی مسلمانوں کے خلاف کی
جانے والی سازشوں کا ہی حصہ ہے ک لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات ڈالی جا رہی ہے
کہ ہر انسان انفرادی طور پہ اپنی زندگی کے لیے تگ و دو کرنے اور دوسرے کی
ذمہ داری سے پہلو تہی کرنے کو اولین ترجیح دینے لگا ہے…………آج کے دور میں
جہاں انسان کے لیے بہت سی سہولیات کا حصول نہ صرف ضروری ہو گیا ہے بلکہ
رشتوں کو پس ِ پشت ڈالنا اہم ضرورت بنتا جا رہا ہے والدین ایک ہی چھت تلے
دس دس بچوں کو پالتے ہیں مگر جب ان کا وقت آتا ہے تو اپنے سگے بچے ہی ان سے
جان چھڑانے کے لیے آپس میں لڑتے ہیں اور والدین کو ٹینس بال کی مانند کبھی
ایک کورٹ تو کبھی دوسرے کورٹ میں ان کی مرضی جانے بغیر ادھر سے اْدھر
پھینکتے رہتے ہیں اور وہ بیچارے خاموش تماشائی کی طرح اپنے ساتھ ہوتے سلوک
کو دیکھتے سہتے اپنے اندر بہت سا حبس اور غبار جمع کرتے ہوئے موت کی تمنا
کرنے پر مجبور ہوتے ہیں زندگی ان کے لیے ایک بوجھ بن کہ رہ جاتی ہے...یہ تو
صرف ماں باپ.کی بابت کیا جانے والا سلوک ہے جو اب ہمارے معاشرے میں بھی
ناسور کی طرح تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے …….دادا دادی نانا نانی پھپھو خالہ
چاچا ماموں یہ تو اب دور پرے کے رشتوں میں شمار ہوتے ہیں بعض گھرانوں میں
تو با قاعدہ طور پہ بچوں کو ان سب سے دور رکھا جاتا ہے خاندان میں ہونے
والی تقریبات سے بچوں کو یہ کہہ کر شامل ہونے سے روکا جاتا ھے کہ اپنی
پڑھائی پر توجہ دیں ان فضولیات میں پڑنے کی ضرورت نہیں ……
ایسے رویے ہی بچوں میں خود پسندی بے حسی کو فروغ دینے کا باعث بنتے ہیں -
اسلام ہمیں بھائی چارے کا درس دیتا ہے دکھ درد میں ساتھ نبھانے کا دس دیتا
ہے والدین بہن بھائی کے حقوق ک پاسداری کا درس دیتا ہے بندوں کے حقوق کا دس
دیتا ہے اور یہ تب ہی ممکن ہو سکتا ہے جب انسان کو انسان سمجھتے ہوئے ان کے
حقوق کا خیال رکھا جائے...اور یہ سب تب بہتر طور پہ ہوسکتا ہے جب جوائنٹ
فیملی سسٹم کی افادیت سے استفادہ کیا جائے……یہ تو کچھ تیکنیکی گفتگو ٹھہری……اب
آتی ہوں اپنے ذاتی تجربے کی جانب …….شادی سے پہلے یعنی کنوار پنے کی زندگی
مکمل جوائنٹ فیملی میں گزاری گر چہ وہ زیادہ عرصہ نہ تھا( 15) سال کا عرصہ
بچپن میں ہی شمار ہوتا آجکل کے حساب سے ----:)
مگر میری زندگی کا سنہری دور وہی ٹھہرا...ہم.دادا دادی چچا چچیوں کے ساتھ
رہے اور ان سب سے بہت کچھ سیکھا ...جو مری ازدوجی زندگی میں میرے بہت کام
آیا……میں ما شا ء اﷲ اپنے سسرال کی ہر دلعزیز بہو بھابی مامی چچی غرض ہر
رشتے کو بخوبی نبھانے کی کوشش کرتی ہوں اور اس میں میرے اﷲ کے ساتھ ساتھ وہ
ٹریننگ بھی شامل ہے جو مشترکہ خاندانی نظام کے تحت آپ کی رگوں میں رچ بس
جاتی ہے……اس کے حق میں مزید بھی بہت کچھ لکھ سکتی ہوں مگر عقلمند کے لیے
اتنا ہی کہنا کافی ہے کہ اگر معاشرتی نظام میں اس نظام کی اہمیت نہ ہوتی تو
اسلام ہمیں کبھی یکجہتی کا درس نہ دیتا---
وما توفیقی الا با اﷲ --- |