ایک سوچ، ایک عظم

فوجی جب مارچ کر رہے ہوتے ہیں اور اس دوران راستے میں کوئی پُل آجاۓ تو انہیں اپنا ڈسپلن، جو جتنا سخت ہی کیوں نہ ہو کو توڑتے ہوئے مارچ ختم کر کے نارمل انداز میں وہ پُل پار کرنے کو کہا جاتا ہے جو اس مارچ کے دوران حائل ہوتی ہے۔ اس پُل کو پار کرنے کےلئے فوجی مارچ کو عارضی طور پر ترک کرکے سادہ حالت میں پُل کو پار کرتے ہیں۔ فوجیوں کے اس عمل کو دیکھ کر ہمارے ذھن میں یہ سوال ضرور اُجاگر ہوتا ہے کہ یہ فوجی صرف پُل پار کرنے کے لیئے مارچ کی کو کیوں ترک کرتے ہیں۔

تو اس کی ایک بہت بڑی وجہ یہ ہوتی ہے کہ جب مارچ کی حالت یا انداز میں تمام فوجی ایک ہی وقت میں اپنا پاؤں زمین پر مارتے ہیں تو اس سے انرجی یعنی قوت کا ایک بہت بڑا بلاک بنتا ہےجس کی طاقت اس پُل کے پارٹیکلز برداشت نہیں کر پاتے لہٰذا اس بات کا بہت زیادہ امکان ہوتا ہے کہ وہ پُل گر جاۓ یا اس کے مختلف ساختوں کو نقصان پہنچجائے گا جس کی وجہ سے پُل ناکارہ اور استعمال کے قابل نہ رہے۔

اس پر ایک اور سوال بھی زھن میں آتا ہے کہ کتنے فوجی اس طرح کریں گے تو پل گرے گا یا اس کو نقصان پہنچگا؟ تو پھر یہ ظاہر سی بات ہے کہ یہ تو پل کی ساخت اور اس میں استعمال شُدہ مٹیریل پر منحصر کرتا ہے کہ استعمال شُدہ مٹیریل نے اس کو کتنی مضبوطی اور طاقت بخشی ہے۔ اگر میٹیریل اچھے معیار کا ہوگا تو پھر یہ ظاہر سی بات ہے کہ فوجی بھی زیادہ درکار ہونگے۔ اس پر ایک اور سوال بھی زھن میں ایک زور دار انٹری دیتا ہے۔ کہ اسی پُل پر گاڑیاں اور دیگر افراد بھی تو چل رہے ہوتے ہیں تب یہ پُل کیوں نہیں گرتا
تو اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ وہ گاڑیاں اور انسان ایک ہی قسم کی انرجی نہیں بناتے اور وہ بیک وقت ایک ہی طرح کی انرجی بلاک نہیں بنا رہے ہوتے ہیں کیونکہ وہ ہر کوئی اپنی زاتی مفادات کے حصول میں مگن رہتا ہے وہ متحد نہیں ہوتے اُن کا مقصد ایک نہیں ہوتا اور وہ ہر کوئی اپنے خیالوں میں مگن رہتا ہیں لہٰذا انکی بنائی گئی انرجی پُل کی وائبریشن ضائع کردیتی ہے لہٰذا ایک لاکھ افراد کا پُل پر چلنا نقصان دہ نہیں ہوتا لیکن پانچ سو فوجی مارچ کر کے جائےتو وہ اس پُل کے لئے زیادہ نقصان دہ ہیں کیونکہ ان فوجیوں کا مقصد ایک ہوتا ہیں کہ بس اپنے ملک کو دشمن سے بچانا ہے اور اس کا وقار بلندوبالا رکھنا ہے۔ اس لئے ان کا پورا کا پورا جسم ایک ہی طرح کا انرجی بلاک بناتا ہے جو کو اس پُل کو برداشت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے
فوجیوں کا مارچ ہمیں اتحاد کا درس دیتا ہیں اور اس سے یہ واضع ہوتا ہے کہ اگر اتفاق واتحاد کے ساتھ آپ ڈٹ جائنگے تو دنیا کی کوئی طاقت بھی آپ کو توڑ نہیں سکتی۔

ہم تو ہر سال یوم آذادی اور یوم دفاع مناتے ہیں اور وطن سے محبت کا اظہار ہم صرف ان ہی دنوں میں کرتے ہیں کیوں؟کیا سال کے باقی دنوں میں ہم اس پاک وطن کو بھول جاتے ہیں صرف ایام پاکستان پر ہی ہمیں اس ملک کی یاد اتی ہیں؟

زندہ قومیں اپنی یوم آزادی اور دوسرے قومی تہواروں کو اسی طرح دھوم دھام سے مناتی ہیں مگر ہمیں ہر سال یوم آزادی وغیرہ منانے کےساتھ ساتھ ملک و قوم کی ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ملک و قوم کی ترقی کو اپنے مقاصد میں شامل کرنا ہوگا۔ اپنے گھروں اور دفاتر میں جھنڈے لگا کے یوم آزادی وغیرہ منانے کے ساتھ اس ملک و قوم کی ترقی میں بھی اپنا بھر پور کرداد ادا کرنا ہوگا۔


 

Mehboob Ullah Khan
About the Author: Mehboob Ullah Khan Read More Articles by Mehboob Ullah Khan: 2 Articles with 2585 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.