سوچتا ہوں اس کو پا کر کیا کرنا،،،جس نے آپ کی قدر نہیں
کرنی،،،لائف کو پڑھو تو کوئی سبق
سمجھ ہی نہیں آتا،،،جب سمجھ میں آتا ہے بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے،،،ہر موڑ پر
اک نیا
موڑ ،،،سڑک کبھی سیدھی چل کے ہی نہیں دیتی،،،
کبھی کوئی اشارہ سڑک کے کنارے ہمیں سمجھ نہیں آتا،،،اور کبھی ہم اس اشارے
کو سمجھ
نہیں آتے،،،مگر نہ تو سفر ختم ہو کے دیتا ہے،،،اور نہ ہی سانس،،،
اپنے آس پاس نظر دوڑائیے،،،تو ایسا لگتا ہے جیسے ہم سب سے پیچھے رہ گئے
ہیں،،،اور سب کچھ
آگے نکل گیا ہو،،،نہ رب مل کے دیا ،،،نہ ہی ہم اسے سمجھ پائے،،،
بس دل کی ڈھڑکن آگے آگے اور ہم پیچھے پیچھے،،،بس اک ناتمام سفر،،،ناتمام
آرزو،،،اور ہمارا
بے معنی سا وجود،،،ہر شام اداس کیوں ہوجاتا ہوں،،،اداسی بھی تو اک لذت ہےیہ
کیوں بھول جاتا ہوں،،
دل بھی غلام ہے خواہشوں کا ہر چیز جو اس کی نہیں بھی ہو اس کو بھی پانا
چاہتا ہے،،،
اور پا لے تو تھک جاتا ہے،،،کہتا ہے اب چیزوں کو بائے پاس کرو،،،
جانے سانس کیوں پھول جاتے ہیں،،،جانتا ہوں ابھی سفر باقی ہے،،،منز ل پا
لینا ہی کافی نہیں،،،
اس پر خود کو قائم رکھ لینا بھی اک کامیابی ہے،،،مگر ایسا سفر جو دوسروں کو
پھلانگ کر،،،
دھکے دے کر طے کیا جائے،،،اس میں بدنصیبی اور بددعائیں شامل ہو جاتی
ہیں،،،یہ اس اندھیری
منزل کی طرف لے جاتی ہیں،،،جس میں نور کی کوئی کرن نہیں مل پاتی،،،ہم سوچ
کے سفر کو اگر
نیکی۔اچھائی اور ایمان کی تازہ ہوا دیتے رہیں،،،یہ کامیابی اور کامرانی کی
طرف لے جاتیں ہیں،،،
بس آغاز اچھا ہو تو انجام کبھی برا نہیں ہوتا،،،،
اپنی محنت اور رب کی رضا کا تڑکا لگا دینے سے نہ صرف پھل مزیدار ہوجاتا
ہے،،،دل کو بھی بائے پاس
کی ضرورت نہیں رہتی،،،اگر رسک لینے میں خطرہِ جان و ما ل ہو،،،تو سفر ہمیشہ
آہستہ اور
پوچھ پوچھ کر کرنےمیں ناکامی کا خدشہ زیرو ہو جاتا ہے،،،منزل کو پا لینا ہی
سب کچھ نہیں،،،
مگر سیدھا اور سچا رستہ لینا اور اس پر چلنا ہی کامیابی سے ذیادہ محترم اور
باعثِ شادمانی ہے۔۔۔
|