برما میں مسلمانوں کے خلاف گوتم بدھ کے پیروکاروں اور
وہاں کے فوج کی جانب سے جاری ظلم کا سلسلہ تھم نہ سکا۔ ہزاروں کی تعداد میں
مسلمان مرد، عورتیں اور بچے انتہائی بے دردی سے شہید کیے جاچکے ہیں۔ہزار ہا
مسلمان دوشیزاؤں کی عصمتیں لوٹی گئی جبکہ کئی مسلمان خواتین اغواکی گئی ہیں۔
یہ سلسلہ رکنے کی بجائے روز بروز بڑھتا چلا جا رہا ہے ۔دوسری طرف برما سے
لٹے پٹے مسلمانوں کا انخلاء جاری ہے۔کم و بیش چار لاکھ مہاجرین انتہائی
کسمپرسی کے حالات میں بنگلہ دیش آچکے ہیں جہاں ان کو بد ترین حالات کا
سامنا ہے۔ بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد شروع دن سے برمی مسلمانوں
کا بنگلہ دیش آنے کی مخالفت کررہی ہے لیکن ترکی کی درخواست پر بادل نخواستہ
مہاجرین کو اجازت دینے پرآمادہ ہوگئی ہے۔اسی وجہ سے وہاں پر برمی مسلمانوں
کے لیے قائم کیے گئے کیمپوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے
وہاں پر کئی بیماریاں جنم لی چکی ہیں۔ نتیجتاً اب تک بچوں سمیت درجنوں
مہاجرین جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اس صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے اقوام متحدہ
کے سیکرٹری جنرل انٹو نیو گو ٹیریس نے عالمی برادری سے زیادہ سے زیادہ
امداد دینے کی اپیل کی ہے۔ یو این سیکرٹری جنرل نے یہ بھی کہا ہے کہ ریاست
رخائن میں نسلی صفائی سے انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔انہوں نے میانمار
حکومت سے مسلمانوں کے خلاف ملٹری ایکشن بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا
ہے۔دوسری جانب حقوق انسانی کے عالمی تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن
رائٹس واچ نے عالمی ادارے کے کردار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ
سلامتی کونسل کی جانب بند کمرے کا اجلاس بلانا اس بات کی نشاندہی کرتاہے کہ
کونسل کیمرے کے سامنے مظلوم انسانوں کے حق میں آواز بلند نہیں کرسکتی۔
انسانی حقوق کے ان عالمی تنظیموں کے نمائندوں کا کہنا تھا اس طرح کے طرز
عمل کا مطلب میانمار حکومت کو یہ پیغام دینا ہے کہ وہ اپنے روئیے کو جاری
رکھے۔
ادھر پاکستان بھر میں جمعۃ المبارک کے اجتماعات میں آئمہ کرام نے برمی
مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے عوام کو اگاہ کیا اور ان کے لیے
خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا۔ اس دوران کئی علاقوں میں رقت آمیز مناظر دیکھنے
کو ملے۔دوسری طرف مسلم دنیا کے حکمران بدستورپر اسرار خاموشی اختیار کیے
ہوئے ہیں اور ان کی جانب سے وہ ردعمل سامنے نہیں آرہا ، جس کی توقع کی
جارہی تھیں۔عالمی طاقتوں کا دوغلے پن،مسلم حکمرانوں کی جانب سے مسلسل غفلت
کا ارتکاب اور چین کی جانب سے سوچی حکومت کی حمایت نے جہاں برمی افواج کو
شیربنادیا ہے، وہی اس بات کے امکانات بھی پیداہوگئے ہیں کہ اب عالمی جہادی
تنظیمیں بھی تیزی سے برما کا رخ کرسکتی ہیں۔جس سے نہ صرف وہاں پر پہلے سے
موجود مزاحمتی تحریک کو تقویت ملی گی بلکہ عالمی جہادی تنظیمیں مسلمانوں کی
نسل کشی کے لیے جاری اس جنگ کا پھانسہ پلٹنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہیں۔ لیکن
سوال یہ ہے کہ کیا کل جب بدھ دہشت گردوں کے مقابلے میں مسلمان حریت پسندوں
کا پلڑا بھاری رہے گا تو کیا دنیا موجودہ روش کو برقرار رکھ سکے گی؟ کیا کل
بھی اقوام متحدہ صرف اعداد شمار اکٹھاکرنے پر اکتفا کرے گی؟ کیا UN سیکرٹری
جنرل کل بدھ دہشت گردوں کے موت پر بھی یہی بیان جاری کرکے خود کو بری الذمہ
سمجھے گا ، جو اس نے آج مسلمانوں کے نسل کشی کے حوالے سے دیا ہے؟کیا عالمی
طاقتیں اسی روئیے کا مظاہرہ کرسکیں گے جو وہ آج کررہے ہیں؟ کیا مسلمان
حکمران بھی آج کی طرح کل بھی لاتعلق رہ پائیں گے؟اور کیا مسلم دنیا بالخصوص
پاکستان عالمی برادری کے ان الزامات کا جواب دے سکے گی کہ مسلم امہ اور
پاکستان برما میں عسکریت پسندی کی پشت پناہی کررہا ہے؟ میں سمجھتا ہوں کہ
ہرگز نہیں بلکہ کل جب حالات پلٹا کھائیں گے تو یہی عالمی طاقتیں اور یہی
یونائیٹڈ نیشن مسلمانوں پر نزلہ گرانے کی شش کریں گے۔مجھے لگ ایسا رہا ہے
کہ پھر ہندوستان میانمار حکومت کا ہم نوا بن کر اسلامی انتہاپسندی کا رونا
روئے گا۔نا جانے کیوں لیکن میں محسوس ایسا کررہاہوں کہ کل شائد اس خطے یعنی
اراکان میں چائنہ کے مفادات پر بھی کاری ضرب لگ سکتا ہے۔ ایسے میں مسلم
دنیا کے بعض ممالک باالخصوص پاکستان کو شدید عالمی دباؤ کا سامنا کرنا
پڑسکتاہے۔ لہٰذا ایسی حالات میں ضروری ہوگیا ہے کہ مسلم دنیا باالعموم اور
پاکستان باالخصوص اپنے ہونے کا احساس دلائے اور دنیا کو یہ باور کرائے کہ
آج اگر اس ظلم کو روکا نہ گیا تو کل اس کے انتہائی خطرناک نتائج ظاہر
ہوسکتے ہیں۔لہٰذا پھر شکوہ نا کرنا۔ اس کے لیے لازم ہے کہ خاموش تماشائی
بننے کے بجائے روہنگیا مسلمانوں کی طرف بڑھنے والے خونخوار ہاتھ ان کے
گریبان تک پہنچنے سے پہلے ہی کاٹ دیے جائیں۔ایک اور اہم بات یہ کہ پاکستان
اپنے عظیم دوست چائنہ کو یہ باور کرائے کہ برما میں مسلمانوں کی نسل کشی
اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والا ردعمل برما میں موجود چینی مفادات کے
لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے ،پس چائنہ کو چاہیے کہ وہ مسلمانوں کا قتل عا
م رکوانے میں کردار ادا کریں۔ اگر عالمی طاقتیں آج اس ظلم کو روکنے میں
ناکام رہی تو کل ان کو خوف ناک ردعمل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
|