عوام نے فیصلہ کر دیا ،وہ ن لیگ کے ساتھ ہیں یا

 پاکستان کا ایک سیاسی بچونگڑا اپنے پورے جسم کو اکڑا کر یہ اعلان کرتا رہا ہے کہ آج لاہور کے عوام فیصلہ کر دیں گے کہ وہ عدلیہ کے ساتھ ہیں یا ڈاکو کے ساتھ ہیں ۔وہ سیاسی رہنما جو خود بھی کسی نہ کسی شکل میں کرپشن سے لتھڑا ہواہے اور جس نے بڑے بڑے ڈاکو اورچور اپنے گرد جمع کئے ہوئے ہیں۔وہ نعرہ لگا رہا ہے کہ عوام پی ٹی آئی کی دھلی دھلائی یاسمین راشد کو ووٹ دیں اور بڑے وثوق سے کہہ رہا تھا کہ عوام حلقہ 120میں ڈاکوو ں کو ووٹ نہیں دیں گے؟چلومان لیا کہ عمر ان نیازی بات لاہور کے لوگوں نے مان لی ہے اور عوام نے ڈکووں کو مسترد کر کے اپنے حقیقی نمائندہ کو ہی جتوا دیا۔اب تو یہ بات بھی ثابت ہوگئی ہے کہ یاسمین رشد کا تعلق ڈاکووں کے ٹولے سے تھا یہ ہی وجہ ہے کہ لاہور کے بقول عمران نیازی،عوام نے ڈاکووں کے ٹولے کی سرغنہ کو شکست دے کر ثابت کر دیا ہے کہ عوام نواز شریف کے ساتھ ہیں۔ عوام نے خود ساختہ فرشتوں کو بھی اپنے ووٹ کی طاقت سے مسترد کر کے نواز شریف کی بات کو پذیرائی بخش دی ہے۔

مریم نواز اکیلی نا تجربہ کار خاتوں تھیں جنہوں نے اکیلے ہی اپنی والدہ کلثوم نواز کی انتخابی مہم کو کا میابی کے ساتھ چلا کر اپنی حیثیت کااپنے ناقدین سے بھی اپنی سیاسی پختگی کا لوہا منوالیا۔پی ٹی آئی کی نوحہ خوانی کے حوالے سے مریم نواز نے کیا خوب کہا ہے کہ اب پی ٹی آئی کا رونا شروع ہوگیا ہے۔پی ٹی آئی کی نامزد امیدوار نے رونے کا ایک نیا نعرہ اپنے قائد کی طرح ایجاد کر کے اب 28ہزاروں ووٹوں کی گمشدگی کا رونا رونا شروع کرنا ہے۔ان کے لئے الیکشن صحیح اور ایماندارانہ صرف اُسوقت ہوتا ہے جب اور جہاں پی ٹی آئی کا کنڈیڈیٹ جیت جاتا ہے۔

اکثر اینکر یہ بات کہہ رہے ہیں کہ ن لیگ کا ووٹ بینک کم ہوا ہے ۔جو اس حقیقت کو فراموش کر رہے ہیں کہ طاقت کے نشے میں دھت لوگوں نے نون لیگ کا ووٹ بینک کم کرنے کی غرض سے ن لیگ کے ووٹوں کو منہا کرنے کی غرض سے ملی مسلم لیگ کے نام سے اسٹابلشمنٹ نے راتوں رات ایک نئی جماعت کھڑی کر کے مسلم لیگ کے کشمیری ووٹ کو کاٹ دیا ۔کیونکہ حافظ سعید سے کشمیری بے پناہ عقدت رکھتے ہیں اس طرح تقریباََ چھ ہزار ووٹ نئی جماعت ملی مسلم لیگ کو دلوادیا گیا تاکہ کلثوم نواز حلقہ 120میں ناکام ہوجائیں۔دوسری اہم بات یہ ہے کہ طاہر القادری نے اس حلقے سے اپنا کنڈیڈیٹ پی ٹی آئی کے حق میں کھڑا ہی نہیں کیا ۔اس طرح قریباََ دس ہزار ووٹ یاسمین راشد کو طاہر القادری کا پڑا۔اس طرح مسلم لیگ ن کو67ہزار سے زیاددہ ووٹ ملنے تھے ۔ اسی طرح یاسمن راشد کو طاہر القادری کے قریباََ دس ہزار ووٹ پڑے جس ان کا ووٹنگ ریشو 47 ہزار ہوگیا ۔ اگر اس میں سے دس ہزار ووٹ نکالدیئے جائیں تو یاسمین راشد کے کل ووٹ 37 ہزار بنے ۔ٹرن آؤٹ کم ہونے کی وجہ سے بھی کلثوم نوازاصل مارجن تک نہ پہنچیں ۔مگر تمام قوتوں کے زور لگانے کے باوجود بھی ن لیگ کا ووٹر نہ تو کم ہوا ہے اور نہ ہی اُس ن لیگ کے خلاف نا انصافی کو فراموش کیا ہے۔

یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ عوام ن لیگ کے خلاف ماورائے آئین فیصلے اور نا انصافی کے حوالے سے ن لیگ کے ساتھ کھڑے ہیں ۔اب عمران نیازی اور ان کے پیرو کاروں کی آہیں اور سسکیاں شروع ہوں گی جو اس الیکشن کو جس کو تمام پی ٹی آئی والے بھی شفاف کہہ رہے تھے۔حالانکہ مسلم لیگ کے ووٹر میڈیا پر ہی آکر بتا رہے تھے کہ اگر ن لیگ کے کیمپ سے کوئی پرچی بنوا کر ووٹر ووٹ ڈالنے کے لئے جاتا تو اُس کو الیکشن بوتھ میں جانے سے روکے جانے کی شکایت کی گئی اور اگر وہ ہی ووٹر پی ٹی آئی کے کیمپ سے پرچی بنوا کر لیجاتا تو اُس کو ووٹ ڈالنے کے لئے جانے کی اجازت دیدی جاتی۔اس کے علاوہ نواز شریف سابق وزیر اعظم پاکستان نے بھی یہ بتایا ہے کہ ان کے کارکنوں کو راتوں رات غائب کر دیا گیا۔کوشش یہ ہی تھی کہ نواز شریف کی بیگم، کلثوم نواز کو شکست دلوا کر نعرہ لگایا جاتا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف کوئی زیادتی نہیں ہوئی ہے۔

عمران نیازی نے دیکھ لیا کہ پاکستان کے عوام نہ تو اسٹابلشمنٹ کے ساتھ ہیں نہ ہی نا انصافی کرنے والوں ساتھ ہیں عوام نے بلا توڑ کر اس کی ہتی عمران نیازی کے حوالے کر دی ہے اور بتا دیا ہے کہ عوام ظالموں سے ایک دن حساب تو ضرور لیں گے۔ پہلے ان نشے میں دھت لوگوں نے پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی یہ ہی کھیل کھیلا اور بے نظیر کو راستے سے ہٹا کر پر سکون ہو گئے ۔ نواز شریف نے ان کھلاڑیوں کے نشانے سے اپنی زندگی تو بچا لی مگر انہیں اب بھی سکون اس وجہ سے نہیں ہے کہ و ہ عوام کی عدالت سے سرخ رو کیونکر ہوگئے؟

مریم نواز سے خائف لوگوں کو نوید ہو کہ اس نو آموز سیاست دان نے اپنی سیاست کی ابتداء میں ہی میدان مار کے دکھا دیا ۔اور اس نئی سیاسی کھلاڑی نے بڑے بڑے سیاسی چغادریوں کی نیندیں خراب کر دی ہیں۔ایک جانب پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور اُن کے گھاگھ رہنما تھے۔تو دوسری جانب نواز شریف کی کمزور مگرمضبوط عصاب کی مالک بہادر بیٹی مریم نواز تھیں ۔ جس نے سیاست کے میدان میں ان سب کو دھول چٹا کر کلثوم نواز کو اس اہم انتخابی معرکے میں اپنی مضبوط کمپین کے ذریعے کامیاب کر اکے ساری دنیا کو ورطہِ حیرت میں ڈالدیا۔جس کے نتیجے میں عوم نے فیصلہ دیدیا کہ وہ ن لیگ کے ساتھ ہیں ۔عوام نے عمران نیازی اور اُس کے حمائتیوں کو جمہور کا کھلا پیغام پہنچا دیا۔نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے تمہاری داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں!!!

Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed
About the Author: Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed Read More Articles by Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed: 285 Articles with 212946 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.