اطلاعات کے مطابق چنیوٹ کے گاؤں چک 127 اور گاؤں بھٹی
والامیں 48 ( چار درجن) افراد کے ایڈز میں مبتلا ہونے کا انکشاف سامنے آیا
ہے، ایڈز کا شکاران افراد میں خواتین بھی ہیں اور بچے بھی شامل ہیں،
اطلاعات کے مطابق میڈیا کو اس بات کا پتا محکمہ صحت کے دو افسران کے درمیان
ہونے والی انتہائی خفیہ خط وکتابت سے چلا۔ 17 افراد انتقال کرگئے ہیں جبکہ
باقی مریضوں کا لاہور کے ہسپتال میں علاج معالجہ کیا جا رہا ہے۔
ایڈز کے شکار لوگوں کے بارے میں اڑھائی ماہ قبل چنیوٹ کے نواھہ دیہات چک
نمبر 127 ج ب اور بھٹی والا میں ایڈز کے شکار 48افراد میں سے 17 جاں بحق ہو
چکے ہیں جبکہ 30 افراد کو لاہور منتقل کردیا گیا ہے،بھٹی والا کے رہائشی
ایک ہی خاندان کے 9 افراد ایڈز کے موزی مرض کے باعث موت کے وادی میں
جاپہنچے ہیں،چنیوٹ کے ایڈز میں مبتلا مریضوں کے لواحقین سمیت دوسرے لوگوں
نے وزیر اعلی پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر ریسکیو ٹیمیں ارسال
کریں تاکہ مذید افراد کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا جا سکے۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایڈز جیسی مہلک مرض کا شکار ہونے والوں کا باعث بننے
والی ایڈز کے اس علاقے میں ڈیرے ڈالنے کے مواقع ملنے کی ذمہ دار حکومت ہے
یا پھر محکمہ صحت کے ذمہ داران کی عدم توجہی کوموردالزام ٹھہرا جائے
گا؟صوبائی محکمہ صحت کے کرتا دھرتا خواجہ عمران نذیر کا کہنا ہے کہ حکومت
چنیوٹ کے اس علاقے میں ایڈز کے پھیلنے کے اسباب معلوم کرنے کی کوشش کی جا
رہی ہے، متاثرہ افراد کو ایڈز کنٹرول پروگرام میں شامل کر لیا گیا ہے، جب
کہ مرض سے متاثرہ علاقے کے لوگوں نے بتایا ہے کہ دبئی سے آنے والے ایک شخص
سے یہ مرض دیگر افراد کو منتقل ہوئی ہے۔
حکومت اپنے طور پر اور بین الااقوامی اداروں کے تعاون سے ایڈز کے خاتمہ کے
لیے کوشاں تو ہے، لیکن جس رفتار سے کام کرنے کی ضرورت ہے حکومتی کوششوں میں
اسکا فقدان ہے، اس فقدان کی تازہ ترین جھلک چنیوٹ کے علاقوں میں سامنے آگئی
ہے،مقامی افراد نے بتایا کہ ایڈز کا شکار ہونے کے بعد متاثرہ افراد مقامی
سطح پر علاج کرواتے رہے،لیکن عطائیوں کے ہاتھوں مرض روز بروز بڑھتا گیا، اس
انکشاف کے بعد کہ ایڈز میں مبتلا ہونے پر یہ لوگ عطائیوں سے علاج کرواتے
رہے، ثابت ہوتا ہے کہ عطائیوں کے خلاف کیے جانے والے حکومت پنجاب کے اب تک
کے کریک ڈاؤن عطائیوں کا قلع قمع کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
اب تک حکومت پنجاب ڈینگی سے لڑنے میں مصروف عمل ہے، جبکہ اس کی موجودگی بھی
وقفے وقفے سے سامنے آتی رہتی ہے، اور اوپر سے ایڈز نے پاکستان بھر میں ڈیرے
ڈال لیے ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق صرف کراچی شہر میں 16ہزار افراد ایڈز کا
شکار ہیں،یہ صورتحال وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے لیے لمھہ فکریہ ہے، محکمہ
صحت کے حکام کچھوے کی چال چلتے ہوئے کام کرتے ہیں، انہیں تو اپنی مراعات سے
محبت ،لگن ہے۔ یہ کام جنگی بنیادوں پر اقدامات کرنے کا متقاضی ہے۔
ماہرین طب کا کہنا ہے کہ جس جوش و جذبے ،لگن جرآت و ہمت اور ذاتی دل چسپی
کے ساتھ حکمران میٹرو بس منصوبوں اور میٹرو ٹرین کے پراجیکٹس پر کام کر رہے
ہیں ڈینگی اور ایڈز کے خلاف بھی اسی لگن ،جوش ،جذبے ،لگن ،ہمت و جرآت اور
ذاتی دلچسپی کی ضروت ہے، اگر کچھوے کی رفتار سے ڈینگی اور ایڈز کو قابو
کرنے کی مشق کا سلسلہ جاری رکھا گیا تو امراض سے پاک معاشرے کا خواب خواب
ہی رہے گا اور کبھی بھی تعبیر نہ پائی جا سکے گی۔
یہ خبریں بھی انتہائی افسوس ناک ہیں کہ پاکستان میں چھ کروڑ سے زائد افراد
زہر کی آمیزش والا پانی پی رہے ہیں، اقوام متحدہ کے ایک ادارے کی رپورٹ میں
کہا گیا ہے کہ پاکستان میں پینے کے پانی میں سنکھیا زہر ملا ہوا ہے،اور لوگ
اسے پینے پر مجبور ہیں، میرے اپنے شہر شرقپور شریف میں بھی ایسی ہی صورت
حال درپیش ہے، حکومت عوام کی صحت کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھائے ،یہ اس کی
اولین ترجیحات میں ہونا چاہیئے۔
مسلم لیگ نواز کی قیادت کو سکتے اور کومے سے باہر نکل آنا چاہیے ،اور اپنے
قائد نواز شریف کی برطرفی کے دکھ اور غم کو قومی تعمیر و ترقی کے کاموں میں
رکاوٹ نہیں بننا چاہیے، بلکہ وہ اس دکھ اور غم کو اپنی طاقت بنائیں اور
پہلے سے زیادہ مستعدی سے ملک و قوم کی خدمت میں لگ جائیں، کیونکہ مرنے
والوں کے ساتھ مرا تو نہیں جاتا، نواز شریف تو پھر زندہ و سلامت ہیں، مسلم
لیگ نواز اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اپنے قائد کی فکر، مشن کو مشعل
راہ بناکر پاکستان کو ایشئین ٹائیگر بنائیں، اور دنیا کو دکھادیں کہ قائد
کو ان سے چھین لینے سے ان کے مشن اور خواب کو بریک نہیں لگی ،بلکہ ہر وزیر
مشیر ،ارکان اسمبلی نواز شریف اور شہباز شریف بن گئے ہیں۔
بات ایڈز کی ہورہی تھی تو حکومت جس طرح بیرون ممالک جانے کے خواہشمندوں کے
ٹیسٹ لیتی ہے اسے چاہیے کہ وہ بیرون ممالک سے پاکستان پہنچنے والے افراد کے
بھی میڈیکل ٹیسٹ کروائے ، یا پاکستان آنے کے متمنی افراد کو ہدایت کی جائے
کہ وہ اپنے میڈیکل ٹیسٹ کی رپورٹس ہمراہ لائیں۔ حکومت اپنے ایئر رپورٹس پر
میڈیکل کیپمس قائم کرکے پاکستان کے ایئر پورٹ پر اترنے والوں کے میڈیکل
ٹیسٹ کروائے تاکہ چنیوٹ جیسے واقعات کو رونما ہونے سے روکا جاسکے اور عوام
کو ایڈز اور اس جیسی دوسری مہلک بیماریوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔
اس کے ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ اس بیماری کے چینیوٹ کے نواح
میں پھیلنے، غفلت کے مرتکب عناصر کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی
جائے تاکہ محکمہ صحت کے نیند میں پڑے افسران کو جھنجوڑا جا ئے اور انہیں
نیند سے بیدار کیا جائے اگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ موزی مرض آہستہ آہستہ
پورے پنجاب کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ |