*فـــخـــر ِاسـَـلام عــمــر فــاروق رضی اللہ عنہ*

أمام ِ عدل خلیفہ ثانی، فخر اسلام، دعا ِرســول، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کسی بیان ِ تعارف کے محتاج نہیں بلاشبہ ایک ایسے بے مثل حاکم جن کے نام سے یہود و نصارٰی آج بھی خوف کھاتے ہیں.. جنھوں نے اسلام کے بول بالا کے لیے ہر خدمت انجام دی آج ضرورت اس ام و تعلیم کی ہے نسلوں کو ایسے جلیل و قدیر شخصیات کا بتایا جائے انھیں آگاہی دی جائے....
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا زندگی کا مختصر تعارف یہ ہے
🔹 *نام* عمر بن الخطاب
🔹 *کنیت*۔ ابو حفص
🔹 *لقب* : فاروق ، الفاروق
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا لقب "فاروق " تھا اس کا مطلب "حق و باطل یا سچ اور جھوٹ میں فرق کرنے والا" ہے یہ لقب آپ کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا فرمایا تھا
🔹 *نسب* آٹھویں پشت پرآپ کا سلسلہ نسب حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملتا ہے
*قبول ِاسلام*
نبوت کے چھٹے سال آپ نے اسلام قبول کیا۔ آپ مراد رسول ہیں یعنی حضور اکرم نے اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں دعاء کی
*اے پروردگار ! عمر یا ابوجہل میں جو تجھے پیارا ہو اس سے اسلام کو عزت عطا فرما*
دعاء بارگاہ خداوندی میں قبول ہوئی اور آپ مشرف با اسلام ہو گئے۔ آپ کے اسلام قبول کرنے سے پہلے 39 مرد اسلام قبول کر چکے تھے آپ 40ویں مسلمان مرد تھے۔ آپ کے اسلام قبول کرنے سے مسلمانوں کو بہت خوشی ہوئی اور انہیں حوصلہ ملا۔ اسلام کی قوت میں اضافہ ہوا۔ حضرت علی فرماتے ہیں کہ جس کسی نے ہجرت کی چھپ کر کی مگر حضرت عمر مسلح ہو کر خانہ کعبہ میں آئے اور کفار کے سرداوں کو للکارا اور فرمایا کہ جو اپنے بچّوں کو یتیم کرنا چاہتا ہے وہ مجھے روک لے۔ حضرت عمر کی زبان سے نکلنے والے الفاظوں سے کفار مکہ پر لرزہ طاری ہو گیا اور کوئی مد مقابل نہ آیا۔ ہجرت کے بعد آپ نے جان و مال سے اسلام کی خوب خدمت کی۔ آپ نے اپنی تمام زندگی اسلام کی خدمت کرنے میں گزار دی۔ آپ حضور اکرم کے وفادار صحابی ہیں۔ آپ نے تمام اسلامی جنگوں میں مجاہدانہ کردار ادا کیا اور اسلام کے فروغ اور اس کی تحریکات میں حضور اکرم کے رفیق رہے۔
سیدنا حضرت عمر فاروق کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے۔ آپ کی فضیلت میں بہت سی احادیث موجود ہیں۔ سرکار دو عالم کا ارشاد گرامی ہے۔
*لو کان بعدی نبی لکان عمر بن الخطاب* ۔
ترجمہ :۔ میرے بعد اگر نبی ہوتے تو عمر ہوتے۔ (مشکوٰۃ شریف)
یہ حدیث واضح طور پر آپکی فضیلت و رتبہ ظاہر کرتی ہے۔ ایک اور جگہ آپ کی فضیلت زبانِ مبارک سے اس طرح بیان ہے...
*بے شک میں نگاہ نبوت سے دیکھ رہا ہوں کہ جن کے شیطان اور انسان کے شیطان دونوں میرے عمر کے خوف سے بھاگتے ہیں۔*
(مشکوٰۃ شریف )
آپ کے رتبے کا کیا کہنا کہ خود نبی فرماتے ہیں کوئی نبی ہوتا تو عمر فاروق رضی اللہ عنہ ہوتے

*حق گو زبان*
ترمذی شریف کی حدیث میں ہے کہ پیغمبر آخر الزماں حضرت محمد نے ارشاد فرمایا “اللہ تعالٰی نے عمر کی زبان اور قلب پر حق کو جاری فرما دیا۔ (مشکوٰۃ شریف)
بلاشبہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سیدنا حضرت عمر فاروق ہمیشہ حق کہنے والے ہیں اور آپ کے حق و انصاف سے ایک عالم واقف ہے۔ آپ کی کی زبان اور قلب پر کبھی باطل جاری نہیں ہوا۔ اور یہ معلوم ہوا کہ سیدنا حضرت عمر فاروق کے خوف اور دبدبے سے شیطان اور اس کے چیلے بھاگتے ہیں
*سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور قران*
سیدنا حضرت عمر فاروق کی عظمت قرآن مجید کی بہت سی آیتیں آپ کی مشاورت کے مطابق نازل ہوئیں۔
*سیدنا حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ*فرماتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق کے رائے قرآن کریم میں موجود ہیں۔
تاریخ خلفاء میں بیان ہے کہ حضرت عمر فاروق کسی معاملہ میں کوئی مشورہ دیتے تو قرآن مجید کی آیتیں آپ کے مشورے کے مطابق نازل ہوتیں۔ (تاریخ الخلفاء)
*_امھات المؤمنين اورپردہ_*
*ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق نے حضور اکرم سے عرض کی یارسول اللہ ! آپ کی خدمت میں ہر طرح کے لوگ آتے جاتے ہیں اور اس وقت آپ کی خدمت میں آپ کی ازواج بھی ہوتی ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ آپ ان کو پردہ کرنے کا حکم دیں چنانچہ حضرت عمر کے اس طرح عرض کرنے پر ازواجِ مطہرات کے پردے کے بارے میں قرآن مجید کی آیت نازل ہوئی۔ ارشاد خداوندی ہے۔*
واذا سالتموھن متاعا فسلوھن من ورآء حجاب (پ22 ع4)*
*ترجمہ :۔ اور جب تم امہات المومنین سے استمعال کرنے کی کوئی چیز مانگو تو پردے کے باہر سے مانگو*۔
*جبرائیل علیہ السلام اور یہودی ہیں*
_ایک مرتبہ ایک یہودی حضرت عمر فاروق کے پاس آ کر کہنے لگا کہ تمہارے نبی جس جبرائیل فرشتہ کا تذکرہ کرتے ہیں وہ ہمارا سخت دشمن ہے۔ حضرت عمر فاروق نے اس کو جواب دیا۔_
*من کان عدواللہ وملکتہ ورسلہ وجبریل ومیکال فان اللہ عدو للکفرین*
ترجمہ :۔ جو کوئی دشمن ہو اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبرئیل اور میکائیل کا تو اللہ دشمن ہے کافروں کا۔ (سورہ بقرہ)
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کہ مشاورت کے الفاظ بارگاہِ خداوند میں اس قدر پسند کیے گئے کہ جن الفاظ سیدنا حضرت عمر فاروق نے یہودی کو جواب دیا بالکل انہی الفاظ کے ساتھ اللہ تعالٰی نے قرآن مجید میں آیت کریمہ نازل فرمائی۔ ۔
حضرت عمر فاروق نے اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں یہ دعاء کی۔
*شہادت اور روضہ رسول میں تدفین*
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ 26ذوالحج 23؁ ھ بروز بدھ آپ مسجد نبوی میں نماز ِ فجر کی پہلی رکعت میں قراء ت فرما رہے تھے کہ ایک مجوسی غلام ابو لؤلؤ لعین نے آپ کو دو دھاری خنجر سے شدید زخمی کیا۔ جس کے بعد یکم محرم الحرام کو آپ نے جامِ شہادت نوش فرمایا
*۔حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی دعا ِ شہادت*
حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ اکثر دعا کرتے تھے *اللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ شَہَادَۃً فِیْ سَبِیْلِک وَاجْعَلْ مَوْتِیْ فِیْ بَلَدِ رَسُوْلِک‘‘* (بخاری)
*ترجمہ: اے اﷲ مجھے اپنے راستے میں شہادت کا رزق عطا فرما اور میری موت اپنے رسولﷺ کے شہر میں فرما۔ چنانچہ اﷲ تعالی نے آپ کی دعا من وعن قبول فرمائی اور آپ کی شدید خواہش کے مطابق آپ روضہ رسول میں آپ ﷺ کے پہلو میں دفن ہوئے۔*
اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں مثل فاروق اعظم زندگی گذار ے کی تو فیق مرحمت فرمائے اور ہمارے حکمرانوں کو مثلِ فاروق ِ اعظم عدل و انصاف کی عادت عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین
اس معلومات کو زیادہ سے زیادہ شئیر کریں اور دوسروں کو استفادہ حاصل کروائیں... 

Dur Re Sadaf Eemaan
About the Author: Dur Re Sadaf Eemaan Read More Articles by Dur Re Sadaf Eemaan: 49 Articles with 46389 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.