نیو یارک : ٹوئن ٹاورز کی تباہی
ایلن جوہانسن ۔(وفات 1929ء) ماضی قریب کا ایک ایسا مستقبل بین ہے جس کی
پیشگوئیوں کی طرف بہت کم توجہ دی جاتی ہے ۔اسکینڈے نیویا کے اس مستقبل بین
نے پہلی اور دوسری عالمی جنگوں کے واقعات کے متعلق پیشگوئیاں کیں۔ اس نے یہ
بھی پیش گو ئی کی کہ فلسطین میں یہودی مملکت ’’اسرائیل ‘‘ قائم ہوگی اور
شمالی امریکہ زبردست طوفانوں اورقدرتی آفات کی زد میں آجائے گا۔ جو ہانسن
کی ایک حیرت انگیز پیش گوئی یہ ہے کہ اس نے واضح طور پر دیکھا ہے کہ
نیویارک شہر کی فلک بوس عمارتیں پیوند خاک ہوگئی ہیں ۔ یہ پیش گوئی (۱۱ستمبر
۲۰۰۱ء ) کو پوری ہوتی ساری دنیا نے دیکھی۔ ماضی قریب میں دو امریکی مستقبل
بینوں ‘سی ایل ایچ کیرو اور جین ڈکسن نے عالمگیر شہرت حاصل کی۔ خاتون
پیشگوجین ڈکسن کی بعض پیشگوئیاں واضح طور پر ’’فرمائشی ‘‘ نظر آتی ہیں اور
یہ الزام بے بنیاد معلوم نہیں ہوتاکہ اس کا تعلق امریکہ کی جاسوس تنظیم سی
آئی اے سے تھا۔ چنانچہ بعض بین الاقوامی واقعات کے بارے میں اس کی
پیشگوئیاں سی آئی اے کے ایما پر کی گئی معلوم ہوتی ہیں ۔ کیرو کا معاملہ
مختلف ہے۔ کیرو کی شہر ت دست شناسی کے حوالے سے زیادہ ہے۔ اس کی وفات 1936ء
میں ہوئی جبکہ امریکہ ابھی بین الاقوامی معاملات میں زیادہ ملوث نہیں ہوا
تھا۔ کیرو دست شناش ہونے کے علاوہ مستقبل بینی کی پراسرارصلاحیت سے بھی
بہرہ ور تھا ۔ کیرو نے بہت پہلے چین میں اِشتر ا کی انقلا ب (1949ء) کی پیش
گوئی کی تھی۔اس نے برصغیر کی آزادی اور پاکستان بننے کی پیشگوئی کی تھی ۔
کیرو نے آنے والے دور کے بارے میں بعض حیرت انگیز پیش گوئیاں کی تھیں جو
ابھی تک پوری نہیں ہوئیں۔ مثلاًاس نے یہ کہا تھا کہ جاپان اور چین سیاسی
طور پر متحد ہو جائیں گے اور ایشیا کے دوسرے ملکوںپر چھاجا ئیں گے۔ اس نے
یہ بھی کہا کہ خوفناک بھونچال سے نیویارک کا بڑا حصہ تباہ و برباد ہو جائے
گا ۔ اس نے یہ بھی پیشگوئی کی کہ دنیا کی سب سے بڑی جنگ اس وقت شروع ہو گی
جب روس‘ لیبیا ‘حبشہ اور ایران فلسطین (اسرائیل ) پر حملہ آور ہو نگے۔
آج سے قریباً ایک ہزار سال پہلے آئرش نسل کے ایک پادری سینٹ مالاکی نے
تاقیامت ‘ویٹکن (روم) میں پاپائیت کی مسند پر فائز ہونے والے 112پوپوں کی
پہچان اور ناموں کے بارے میں حیرت انگیز پیشگوئی کی تھی ۔ اس نے بتایا تھا
کہ کس زمانے میں کون سا پوپ ‘ویٹکن میں گدی سنبھالے گا۔ اس کی یہ پیشگوئی
آج تک صحیح ثابت ہو ئی۔ پوپ جان پال دوم کے بارے میں اس نے بتایا تھا کہ
یہ وہ پوپ ہوگا جو صدیوں بعد ایک غیر اطالوی پوپ ہوگا۔جان پال دوم کے
جانشین کے متعلق سینٹ مالاکی نے پیشگوئی کی ہے کہ اس کے زمانے میں دنیا کے
خاتمے سے پہلے برائی کے خلاف عظیم جنگ ہوگی اور یہودی عیسائیت اختیار کریں
گے یعنی حضرت عیسیٰ ؑ کوپیغمبرمان لیں گے ۔اس پوپ کے بعد آخری پوپ پٹیرس
رومانس آئیگا جس کے دور میں ’’ سات پہاڑوں والا شہر (ویٹکن سٹی) تباہ ہو
جائے گا اور پھر خوفناک منصف لوگوں کا حساب کتاب کرے گا‘‘ ۔ خوفناک منصف سے
مراد روز محشر بھی ہو سکتا ہے اور وہ فاتح شخصیت بھی جو عیسائیت کے اس مرکز
کو تباہ کرنے کے بعد وہاں حکمرانی کرے گی ۔ غالباً اس سے مرادوہی عرب فاتح
ہے جس کے متعلق مدر شپٹن اور ناسڑاڈیمس کی پیشگوئیوں کا ہم پہلے ذکر کرچکے
ہیں ۔سینٹ مالاکی کی پیشگوئی سے واضح ہوتا ہے کہ نصرانیت آخری پاپائے روم
کے پیشرو کے دور میں فروغ حاصل کرے گی ‘ممکن ہے اس سے مراد یہودیوں کے خلاف
مسلمانوں اور نصرانیوں کی مشترکہ کامیابی ہو جس کی طرف احادیث نبوی ﷺ میں
بھی واضح اشارے موجود ہیں ۔
ایک عرب فاتح صلیب کو توڑ دے گا
ّ آخری پوپ (رومن پیٹرک) کے زمانے میں پا پائیت کے ادارے کے خاتمے ویٹکن
کی تباہی اور پوپ کے ویٹکن سے نکلتے وقت لاشوں کے انبار پر قدم رکھتے ہوئے
جانے کا ذکر اس پیشگوئی میں ہے اسی سے ملتی جلتی پیشگوئی مدر شپٹن کی ہے جس
کے مطابق بالآخر صلیب کی طرف بڑھے گا اب ظاہر ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی
صلیب مرکز پاپائیت ویٹکن میں ہے ۔گویا وہ عرب فاتح اپنے لشکروں کیساتھ
مشرقی یورپ کو روندتا ہوا عیسائیت کے مر کز ویٹکن (اٹلی) میں آئے گا جہاں
وہ شرک کی علامت صلیب کو توڑ ڈالے گا اس وقت وہاں بہت خون ریزی ہوگی اسی
لیے آخری پوپ کے لاشوں کے اوپر چل کر ویٹکن سے نکلنے کی پیش گوئی کی گئی
ہے ۔اس لیے اندازہ ہے کہ جو خوفناک تبدیلیاں دنیا میں رو نما ہو نے والی
ہیں وہ شاید زیادہ سے زیادہ اگلے پچاس ساٹھ برسوں میں سامنے آجائیں گی
۔ممکن ہے اس سے پہلے یہ واقعات وقو ع پذیر ہو جائیں ۔
2043ء میںمسلمانوں کو یورپ پر کنٹرول حاصل ہو جائیگا
انتہائی ماضی قریب کی بلغارین خاتون بابا وانگا کی پیشن گوئیاں بھی حیرت
انگیز ہیں غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق بابا وانگا نامی یہ
خاتون 31 جنوری 1911ء کو بلغاریہ کے شہر وینجیلا میں پیدا ہوئی تھیں۔ اس
بچی کی پیدائش پر کسی کو اس کے بچنے کی امید نہیں تھی۔ وانگا بچپن سے
انتہائی ذہین تھیں جنھیں بچپن سے ہی روحانی علاج سے بھی دلچسپی تھی۔ بابا
وانگا نوجوان ہی تھیں کہ ایک حادثے نے انہیں نابینا کر دیا۔ ان کا کہنا تھا
کہ کسی طوفان نے اسے اٹھا کر دور پھینک دیا اور اس کی آنکھیں مٹی سے بھر
گئیں۔ اس کے بعد ان کی بینائی ہر طرح کے علاج اور کوشش کے باوجود ختم ہو
گئی۔
بابا وانگا کا انتقال 1996ء میں ہوا لیکن اس سے پہلے ہی وہ 2001ء میں ورلڈ
ٹریڈ سینٹر پر حملے اور 2004ء میں سونامی، ایک سیاہ فام امریکی شہری کے
امریکی صدر بننے اور 2010ء میں عرب دنیا میں ابھرنے والی انقلابی تحریکوں
کے سلسلے ’عرب بہار‘ کی پیشین گوئی کر چکی تھیں۔ بابا وانگا کے مطابق 2016ء
میں براعظم یورپ کے ملکوں کو مسلمان عسکریت پسندوں کے حملوں کا سامنا کرنا
پڑے گا جن کے نتیجے میں یورپ کو بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
بابا وانگا کی ساری باتیں اس کے پرستاروں نے تحریر کی تھیں۔ وہ جو کچھ اس
سے سنتے اسے تحریر کر لیتے۔ بابا وانگا دعویٰ کرتی تھیں کہ اس کو کسی
ناقابل فہم ذریعے سے لوگوں کی باتیں معلوم ہو جاتی ہیں۔ بابا وانگا نے
سوویت یونین ٹوٹنے، چرنوبل کے حادثے، سٹالن کی تاریخ وفات اور روسی آبدوز
کرسک کی تباہی کی بھی پیش گوئیاں کیں جو بالکل درست ثابت ہوئیں۔ 1989ء میں
بابا وانگا نے کہا تھا کہ امریکی لوگ انتہائی خوف میں مبتلا ہوں گے جب ان
پر دو آہنی پرندے حملہ کریں گے اور ہر طرف دہشت کا راج ہوگا۔ کہا جاتا ہے
کہ یہ پیشگوئی نائن الیون کے بارے میں کی گئی تھی۔ جرمن نشریاتی ادارے کے
مطابق بابا وانگا کی پیشن گوئیاں ہیں کہ 2018ء میں چین دنیا کی سب سے بڑی
سپر پاور بن جائے گا۔ 2023ء زمین کے مدار میں ہلکی سی تبدیلی آئے گی۔
2028ء میں انسان توانائی کا ایک نیا ذریعہ تلاش کر لے گا۔ اناج کی کمی ختم
ہونا شروع ہو جائے گی۔ سیارے زہرہ کی جانب ایک انسانی خلائی مشن بھیجا جائے
گا۔ 2033ء میں قطبین پر جمی ہوئی برف پگھل جائے گی اور سمندروں میں پانی کی
سطح بلند ہو جائے گی۔ 2043ء میں مسلمانوں کو براعظم یورپ پر کنٹرول حاصل ہو
جائے گا۔ یورپ کے زیادہ تر حصے خلافت کے تحت آ جائیں گے جبکہ اس کا مرکز
روم ہو گا۔2046ء انسان اپنی مرضی کے مطابق انسانی اعضاء بنا سکے گا۔ اعضاء
کی تبدیلی امراض کے علاج کا ایک اہم ذریعہ بن جائے گا۔ 2066ء میں ایک مسجد
پر حملہ ہونے کے بعد امریکا غیر معمولی ہتھیار استعمال کرے گا جس سے درجہ
حرارت اچانک گر جائے گا۔ سنہ 2100ء میں مصنوعی سورج زمین کے تاریک حصوں کو
روشنی دے گا۔
جاری ہے
|