اَب بہت ہو گئی ہے یار، اَب تو نوازشریف اور ن لیگ
والے بتا بھی دیں کہ مسلم لیگ( ن) کس طلسما تی قوت سے خوفزدہ ہے؟ اَب یہ نہ
عوام کا امتحان لیں اور نہ ہی عوام کے جذبات سے کھیلیں، اگر یہ سب کچھ یوں
ہی چلتا رہا اور عوام کو بے وقوف بنا کر اِس کے سا منے جھو ٹ پہ جھو ٹ بولا
جاتا رہا اور سچ کو چھپا کر اپنی ہی مظلومیت کا رونا رویا جاتا رہا اور سچ
و حق بتا ئے بغیر اپنی نااہلی پر مسلسل آہ و فغاں کرتے ہوئے بس ایک یہی
سوال کیا جاتا رہا کہ ’’ مجھے کیو ں نکا لا ؟ اور عوام کو سڑکوں اور
چوراہوں پر لا کر عوام اور اداروں سے ٹکرا ؤ اور مُلک میں انارگی پھیلانے
کی گھنا ؤنی سیاست کا کھیل کھیلا جاتا رہا تو عین ممکن ہے کہ عوام کا نواز
شریف اور ن لیگ سے ایک بڑا ہم خیال طبقہ اور ٹولہ منحرف ہو جا ئے گا اور
اگلے سال 2018ء کے ممکنہ انتخا بات میں نتا ئج ا ین اے 120کے ضمنی الیکشن
سے قدرے مختلف آئیں سو بہتری اِسی میں ہے کہ سا بق وزیراعظم نوازشریف اور ن
لیگ والے دِنوں ہفتوں مہینوں اور سالوں میں آنے والے حا لات واقعات کا مقا
بلہ اور سا منہ کرنے کے لئے خود کو ذہنی اور جسما نی طور پر تیار کریں اور
اپنی گردنیں تان کر اور اپنے سینے چوڑے کرکے اُس طلسما تی قوت کا نا م بتا
ہی دیں جس نے بقول اِن کے کہ اِن کا سیاسی لحا ظ سے ستیانا س کردیا ہے،جبکہ
اقتدارکی بجا ئے اختیار کی سیاست کا نعرہ لگا نے والے نوازشریف اداروں پر
اختیار کے استعمال پر سوالیہ نشان لگارہے ہیں۔تا ہم آج نوازشریف اور ن لیگ
والوں کی عدلیہ اور دیگر قومی اداروں سے ٹکراؤ کے بعد اپنی مظلومیت کا
ڈھنڈورا پیٹ کر عوام سے ہمدردیوں کے پہاڑ کھڑے کر نے کی پالیسی پر گا مزن
ڈرا مہ با زی عوام سمجھ چکے ہیں آج یقینا میری طرح ایسے بے شمار پاکستانی
ضرور موجود ہیں جو سا بق وزیرا عظم نوازشریف کی سُپریم کو رٹ سے نا اہلی کے
آنے والے فیصلے کے بعد ابھی تک یہ سمجھنے سے قا صر ہیں کہ ہنستے مسکرارتے
اُچھلتے کودتے اپنے اقتدار کے چار سال گزارنے اور دھڑا دھڑ آف شور کمپنیاں
بنا نے والے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ن لیگ والے گا ہے بگا ہے جس خفیہ
ہاتھ اور سازش کا کھلے اور دبے لفظوں تذکرہ کررہے ہیں آخر یہ کس طلسما تی
قو ت سے خوفزدہ ہیں؟ جس کا یہ نا م لیتے ہوئے بھی کترارہے ہیں اور پوچھنے
پر گول مول با تیں کرتے ہوئے کنی کٹا کر اور بغلیں جھا نک کر بھاگ نکلتے
ہیں مگر اُس خفیہ اور طلسما تی قوت کا نام نہیں بتا رہے ہیں ، آخر اتنا کچھ
ہو جا نے کے باوجودبھی یہ لوگ اُس طلسما تی قوت کا نام لینے سے کیو ں گریزا
ں ہیں؟ جس نے اِنہیں چار دانگ عالم میں یہ حشر کردیا ہے آج جو دنیا کے سا
منے ہے اور یہ سب مُلک سے باہرہیں۔
جبکہ یہ بات ابھی تک کچھ سمجھ نہیں آئی ہے؟؟ 2013 ء عمرا ن خا ن کے طویل
ترین (چا ہ ما ہ دس دن جیسے عدتی دھرنے سے لے کر) 28جولا ئی 2017ء کے سپریم
کو رٹ آف پاکستان کے نوا زشریف کی نا اہلی کے فیصلے تک اور اِس کے بعد کی
موجودہ تمام تر اذیت ناک صورتِ حال سے دوچار رہتے ہوئے بھی نوازشریف اینڈ
فیملی اور ن لیگ کی اگلی پچھلی حکومت کے وزراء اور اراکین پارلیمنٹ اور
تمام کے تمام اِدھر اُدھر کے نئے پرا نے مرکزی عہدیداران اور کارکنان سمیت
ہم خیال ووٹرز تک تو عجیب نوعیت کی کسی طلسماتی قوت کے سحر میں مبتلاہیں
مگر بڑے افسوس اور تعجب کی بات یہ ہے کہ یہ سب کے سب اپنا سب کچھ داؤ پر
لگا کر تباہ و بربادہوکر بھی چیخ چلا تو ضرور رہے ہیں مگر اُس طلسما تی قوت
کاکھل کر نام نہیں لے رہے ہیں حد تو یہ ہے کہ اُس طلسماتی قوت کا نام لیئے
بغیر اپنے تعین اندر ہی اندر اُس قوت کے اثر سے نبر د آزما ہونے کا دعویٰ
بھی کررہے ہیں اور خود ہی بھسم بھی ہوئے جا رہے ہیں مگر کے سب اپنے اپنے
لبوں پر ٹیپ لگا کر خاموش ہوئے بیٹھے ہیں آخر کب تک اِن کی خا موشی رہے گی؟؟
اِن کا کبھی نہ کبھی تو صبراور خا موشی کا پیما نہ لبریز ہو کر چھلکے گا
اور اِن کی بند زبانوں سے اُس طلسما تی قوت کا نام نکل ہی جا ئے گا جسے یہ
ابھی تک اپنی زبان اور لب پر لا نے کو گناہ سمجھ رہے ہیں، بس ، کچھ دن
انتظار کرلیا جا ئے حا لات واقعات بتا رہے ہیں کہ بہت جلد سب کے سا منے وہ
سب کچھ آہی جا ئے گا جو ابھی تک مُلک اور قوم کی خون پسینے سے بھر نے والے
قومی خزا نے سے سب کچھ لوٹ کر آف شور کمپنیاں بنا نے اور مجھے کیوں نکالا؟؟
کا سوال کرنے والے نوازشریف خود بتا دیں گے کہ اِن پر اور ن لیگ کو اِس نہج
تک پہنچا نے والی کون سی طلسما تی قوت ہے ۔بہر حال ، نواز شریف کی سیاسی
اور حکمرا نی تاریخ گوا ہ ہے کہ اِنہوں نے اور اِن کی جماعت ن لیگ کا تو
براہ راست یا بلا واسطہ اداروں (با لخصو ص فوج اور عدلیہ) سے ٹکراؤ کی
پالیسی تو ہمیشہ ہی سے مشغلہ رہی ہے،اِس مشغلے میں کبھی بنفسِ نفیس
نوازشریف فرنٹ پر رہ کر اِن اداروں سے کسی نہ کسی انداز سے لڑے ہیں تو کبھی
ایسا بھی ہوا ہے کہ یہ ُاوٹ سے اپنا مشغلہ جاری رکھے رہے یعنی یہ کہ اِن سے
جب تک بن پڑا یہ مزے لیتے رہے مگر جیسے ہی کسی کے سر سے پا نی اُونچا ہوا
تو کہیں سے اِنہیں گُدی سے دپوچا گیا تو پھریہ خود ہی تُرنت اپنی مظلومیت
کا رونا روتے، سینہ گوبی کرتے دامن چا ک کرتے اور سر پر دھول مٹی ڈالتے
ہوئے سڑکوں پر نکل کھڑے ہوئے یوں یہ عوام کو اپنا ہم خیال بنا تے رہے
اورخود بھی اداروں سے اُلجھتے رہے اور عوام میں بھی اداروں کو بدنام کرکے
اداروں اور عوام کے درمیان ٹکراؤ کی صورتِ حال پیدا کرتے رہے ہیں گرچہ یہ
اداروں کے خلاف کبھی بھی اپنی سازش میں کامیاب نہ ہوئے دنیا جا نتی ہے کہ
جب بھی نوازشریف اور ن لیگ والے اداروں سے ٹکرا ئے ہر مر تبہ اِن ہی کی
سُبکی ہو ئی ہے اتفا ق کی بات یہ ہے کہ آج بڑی حد تک مُلک کو درپیش معاملات
بھی ما ضی سے کچھ مختلف نہیں ہیں ایسا اِس مرتبہ بھی نوازشریف نے کیا اور
کررہے ہیں، اِس مرتبہ فرق صرف اتنا ہے کہ اِس بار نواز شریف اور ن لیگ والے
ما ضی کی طرح عدلیہ پر لاٹھی ڈنڈوں سے مسلح ہو کربس حملہ نہیں کررہے ہیں
ورنہ تو اِنہوں نے مُلک کی اعلیٰ عدلیہ پر زبانی کلامی حملے کرکے اِس کا عا
م آدمی کی نظر میں امیج اور وقار مجروح کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے
اگرآج اِن کے طلسماتی قوت کے خوف کے اثر کو اِنہیں پکڑ کر اڈیا لہ جیل میں
قید کرکے فوری طور پر زا ئل نہ کیا گیاتو ابھی یا اگلے انتخا بات میں واضح
اکثریت لے کر نواز شریف اینڈفیملی اور ن لیگ والے اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ
سمیت مقدس قومی اداروں کا وقار مجروج کرتے ہوئے اِن اداروں کو اپنا تابع
کرلیں گے اور یہ معا ملہ رکے گا نہیں کیو نکہ مسلم لیگ ن کی یہی اولین
ترجیح ہے۔(ختم شُد) |