بھارت دہشت گردی کی ماں

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے مجاہدانہ انداز میں پاکستان کے ازلی دشمن اور ریاستی دہشت گرد بھارت کے بھیانک چہرے کو بے نقاب کرتے ہوئے دہشت گردی کی ماں اور سرپرست اعلیٰ قرار دیا۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی یہ بھی حق سچ بات کی کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والی ریاست بھارت عملاً سب سے بڑی منافقت ہے۔ گزشتہ روز اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے جنرل اسمبلی سے سشما سوراج کی تقریرکے جواب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری بھارت کوسیزفائرکی خلاف ورزی سے روکے، بھارت جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کی ماں ہے، کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں دہشتگردی کا اعتراف کیا، بھارتی حکمران جماعت کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں، نریندرمودی گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث رہا، بھارت میں کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں، بھارت دہشتگردی کوریاستی ہتھکنڈے کے طورپراستعمال کرتا ہے جب کہ بھارت کومذاکرات کیلیے دہشت گردپالیسی ترک کرنا ہوگی۔کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں، کشمیرپربھارتی قبضہ غیر قانونی ہے، مذاکرات کیلئے بھارت کو دہشت گردی کی پالیسی ترک کرنا ہوگی، پاکستان تمام مسائل کاحل مذاکرات سے چاہتا ہے، کشمیرمیں بھارتی جرائم کی تحقیقات ہونی چاہئیں اورفریقین تنازعہ حل نہ کر سکیں تو اقوام متحدہ اور عالمی برادری مداخلت کی پابند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے اپنے ہرپڑوسی سے جنگیں لڑیں اورقائداعظم پرتنقید کرنے والوں کے ہاتھ گجرات میں مسلمانوں کے خون سے رنگے ہیں، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سب سے بڑی منافقت ہے۔

سچ تو یہ ہے کہ بھارت اقوام عالم کے سامنے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کرکے مکر گیا اور کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود کشمیر پر بھارت کے زبردستی فوجی قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے شہید کیا جا رہا ہے۔ اب تو حالت یہ ہے کہ بھارتی فوج کے جعلی مقابلوں میں کشمیری نوجوانوں کی شہادتوں کو بھارت کا الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا ایک پراپیگنڈہ مہم کے تحت اس طرح پیش کررہا ہے جیسے سرحد پار سے آنے والے دہشت گردوں کو بھارتی فوج نے ہلاک کردیا ہو۔ حالانکہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ برہان وانی کی شہادت سے لیکر آج تک ہر دوسرے روز کشمیری نوجوانوں کو بھارتی فوج جعلی مقابلوں میں شہید کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ حتیٰ کہ چند دن قبل آزادی کے متوالے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے کے لئے بھارتی فوج نے فضائیہ کا بھی استعمال کرکے ظلم کی تمام حدیں پار کرلیں۔ ماچل، اوڑی اور پونچھ سیکٹر میں بھارتی فوج نے یہ جھوٹا دعویٰ کیا کہ مجاہدین سے مقابلے میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں تیرہ کشمیری نوجوان مار دیئے گئے۔ حالانکہ بھارتی فوج ایک طے شدہ منصوبے کے تحت لائن آف کنٹرول پر رہنے والے معصوم کشمیریوں کو ٹارگٹ کرکے شہید کررہی ہے جس کے بعد ان کو دہشت گرد قرار دیکر الزام پاکستانی فوج پر لگاتی ہے کہ پاکستانی فوج بھارتی مقبوضہ کشمیر میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کے لئے دہشت گردوں کو ایل او سی کراس کرنے میں مدد دیتی ہے۔ موسم بہار کے دوران ایل او سی پر رہنے والے مقامی کشمیری مزید قریب آ جاتے ہیں اور بعض موقوں پر ایل او سی عبور کرکے ادویاتی جڑی بوٹیاں جمع کرتے ہیں جنہیں بعد میں مارکیٹ میں فروخت کردیا جاتا ہے۔ بھارتی فوج اپنے جارحانہ رویے اور مذموم مقاصد کے لئے معصوم کشمیریوں کو شہید کرنے کا سلسلہ شروع کیے ہو ئے ہے جنہیں بعد میں دہشت گرد، سہولت کار اور گھس بیٹھیے قرار دیکر اپنے قتل عام کا جواز بنایا جاتا ہے۔

یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بھارتی فوج اُن شہریوں، مجاہدین اور پتھر بازوں کو جعلی مقابلوں میں ہلاک کرنے میں ملوث ہے جو پہلے ہی جیلوں میں یا ان کے حراستی مراکز میں موجود ہیں۔ ان کارروائیوں کا مقصد ایل او سی کے قریب رہنے والے کشمیریوں کو زیر دباؤ لانا اور خوفزدہ کرنا ہے تاکہ وہ جاری تحریک آزادی کے مجاہدین کی مدد کرنے سے گریز کریں۔ اس موقع پر بھارتی پراپیگنڈے کا مقصد حکومت پاکستان اور پاک فوج کو تحریک آزادی کشمیر کی مدد سے دور رکھنا اور مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے سے روکنا ہے۔ تاہم افواج پاکستان ایل او سی پر بھارتی فوج کی طرف سے شہری آبادیوں کو نشانہ بنانے کی کارروائیوں کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔ اس سلسلہ میں بھارتی چوکیوں کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنانے اور اُڑا دینے کی ویڈیوز بھی جاری کی جا رہی ہیں۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق بھارتی فوج نے جعلی مقابلوں میں پچاس سے زائد کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا ہے۔ کشمیری نوجوانوں کو ہر دوسرے تیسرے روز ہدف بنا کر شہید کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

Shumaila Javed Bhatti
About the Author: Shumaila Javed Bhatti Read More Articles by Shumaila Javed Bhatti: 18 Articles with 12381 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.