پنامی شیروں کی پانامہ سے پہلے کے بیانات دیکھو ان کا
غرور دیکھو اور اب کے حالات کا اگر جائزہ لیا جاے تو ایسے معلوم ہوتا ہے کے
اب سریا گردن سے پگھلا ہی نہیں ٹوٹا بھی ہے .......اللہ الحق ہے
........زمین اسکی آسمان اسکے اور وہی حقیقی مالک ہے ......اور بے شک وہ بے
نیاز ہے اور عدل وانصاف کا پکا ........اللہ پاک نے انسان کو پر اپنا نیب
بنا کر بیجا ..........مگر اقتدار ...کی لالچ نے انسان کو اندھا کر دیا
...اور انسان اپنا اپ بھول گیا .....ان سے پہلے بھی فر عوں کو بھی بڑا غرور
تھا .......مگر غرور تو اللہ کی چادر ہے ....... پانامہ لیکس سے کچھ دن
پہلے ایک ہن ہونی ہوئی جب اچانک ببلو نے جاو ید چودھری کے پروگرام میں آ کر
صرف الحمداللہ کہ کر سب کچھ مان لیا ..یہ بھی میرا ہے وہ بھی میرا ہے کرپشن
کے بے تاج بادشاہو ں نے اپنی کرپٹ ٹیم کے ساتھ مل کر یہ
انٹرویو پلان کے تحت کروایا کیوں کے دنیا بھر میں پانامہ لیک کے لیکس ہونے
کی خبریں آنا شروع ہو گئی تھیں ...اشرافیہ کے خاندان کا بھی ذکر تھا تو
کرپشن کے ان پہلوانو نے بڑی شاطرچل چلی اورایک ملی بگھت کے تحت انٹرویو
کروایا ..تاں کے بعد میں زیادہ نقصان سے بچا جا سکے . مگر انکو کیا پتہ تھا
کے اللہ پاک نے بھی ایک خاص پلاننگ کر رکھی ہے ان کے لیے....میرے لیے یہ
عجیب سا تھا ایک دن رات یہی سوچتا رہا آخر ایسا کیا ہوا ؟کے اچانک وہ سب
کچھ قبول کر لیا جسے کبھی ماناتک نہیں .... اس سے پہلے جب عمران خان نے
انہی فلیٹ کا الزام لگایا تو بی بی مریم صفدر جیو کے ایک پروگرام میں
بڑےکھولے اور واضح الفاظ میں اس الزام کو رد کیا اور ساتھ یہ بھی چیلنج کر
دیا کے دنیا تو کیا میری پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں پتا نہیں یہ
عمران خان صاحب کہاں سے نکال کر لے آتے ہیں ..شاہد اس وقت بی بی مریم کو
پتہ نہیں تھا کے پانامہ نام کی کوئی چیز آ ے گئی اور ہر چیز کو تہس نحس کر
دے گئی ..بیچاری مریم جو بے گھر تھی اچانک اربوں کے گھر کی مالک بن گئی
.......اللہ کی ذات نے خاص کرم کیا... جوں ہی پانامہ لیک ہوا تو اشرفیہ جو
بے گھرتھی وہ کیا سے کیا ہو گئی بلکے دیکھتے ہی دیکھتے لندن کے مہنگے ترین
ایریا میں چار فلیٹ کی مالک بن گئی...
واہ قسمت ہو تو ایسی ہو ...
لیکن سب کچھ ختم ہو گیا ...لینے کے دینے پڑ گے... شریف خاندان اور ان کی
کچن کبنٹ اب سب کچھ چھوڑ کر کرپٹ خاندان کے دفع میں لگ گی .میڈیا پے ایک
نئی جنگ شروع ہو گئی ...اور انکی بد قسمتی اپوزیشن میں ایک نڈر اور ضدی
انسان جس کو ہم عمران خان کے نام سے جانتے ہیں وہ بھی اپنے پورے جلال کے
ساتھ میدان میں آ گیا تھا ...میاں صاحب کو سب اوکے کی رپورٹ ملتی رہیی
...یہاں تک کے میاں صاحب کو خواجہ آصف نے اسمبلی میں کہا میاں صاحب یہ
عوامی کیس نہیں لوگ جلدی اس کو بھول جائیں گے ...جب حالات کنٹرول سے باہر
ہوے تو میاں صاحب نے اسمبلی میں اپنا جواب رام لیلا کی کہانی سنا کر دیا
... بات یہاں بھی نہیں روکی ...عمران خان کا دباؤ دن با دن بڑتا گیا عوام
بھی عمران کی بات اور آواز کو سننے لگے ...تمام اپوزیشن جماعتوں نے مل کر
ٹی او آر ن لیگ کو پیش کیے مختلف نشتوں کے بعد بھی معملات حل نہ ہو سکے ن
لیگ نے ٹی او آر کو ماننے سے انکار کر دیا ...پھر یوں ہوا کے اپوزیشن
جماعتیں بھی الگ ہو گئی عمران خان اور پی ٹی ای میدان میں رہ گے ..عمران
خان نے فائنل کالدی اور اب ن لیگ نے تصادم کی رہ ہموار کرلی ...
خیبرپختونخواہ سے آنے والے قافلے پر جو ریاستی رونیت اور شللنگ کی اسکی
مثال نہیں ملتی. اعلی عدالت نے دیکھا کے اب حالات خرابی اور انتشار کی طرف
جا رہیے ہیں تو
سپریم کورٹ نے عمران خان اور دیگر رینماؤں کی درخواستوں کو قبول کیا ...
یاد رہے کے پہلے انہی درخواست کو ریجکٹ کیا تھا ...عدالت میں کیس کی سماعت
شروع ہو گئی ... آگے جاری ہے |