زیر نظر تصنیف’’دورِ بنوی ﷺ سے شہادتِ امام حسینؓ تک ‘‘
مجھے کب ملی یہ یاد نہیں البتہ اتنا یاد ہے کہ یہ کتاب مجھے میرے عزیز ترین
دوست عبد الصمد انصاری مرحوم نے اس فرمائش کے ساتھ دی تھی کہ میں اس پر
اپنی رائے کا اظہار کروں۔ بشیر الدین خورشید میرے دوست بھی ہیں اور میرے
محترم استاد ڈاکٹر انیس خورشید صاحب کے چھوٹے بھائی ہیں۔لیکن یہ میرے دوست
کم صمد انصاری کے زیادہ قریبی دوستوں میں سے ہیں۔ اس لیے مجھے بھی اتنے ہی
عزیز تھے اور اب بھی ہیں۔ اس سے قبل بھی ان کی ایک کتاب ’سفر نامہ حج‘ صمدا
نصاری نے ہی اس فرمائش کے ساتھ دی تھی کہ میں اس پر کچھ لکھوں مَیں ان دنوں
سعودی عرب جارہا تھا ، جاتے ہوئے اس کتاب کو بھی ساتھ لے گیا اور جدہ میں
رہتے ہوئے اس کتاب پر کچھ لکھا تھا جو ہماری ویب پر آج بھی آن لائن ہے۔
بشیر الدین خورشید کی کتاب ’دورِ نبوی ﷺ سے شہادتِ امام حسینؓ تک ‘
2014شائع ہوئی تھی۔ اس کتاب کو میرے پاس کم از کم دو سال تو ہو ہی گئے اور
میری کوتاہی کہ میں اس پر اظہار خیال نہ کر سکا۔ میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ
اگر کوئی مصنف اپنی کوئی تصنیف از راہ عنایت ہمیں عطیہ کرتا ہے تو کم از کم
لکھنے والے کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اس پر اپنی رائے کا اظہار ضرور کرے۔
مصنف سے معزرت ، اپنے مرحوم دوست سے بھی شرمندہ ہوں امید ہے وہ بھی مجھے
معاف کردے گا۔ میری لکھنے کی مصروفیات کچھ زیادہ ہی ہوگئیں ہیں اور یہ کہ
میں کسی کا پابند نہیں کہ لکھوں بس یہ پابندی از خود میں نے اپنے اوپر لے
لی ہے۔ خاص طور پر جب سے کالم نگاری کی جانب رجحان ہوا، متعدد ویب سائٹ سے
تعلق قائم ہوا ، کالم لکھنے کی جانب زیادہ رجحان ہوگیا ہے۔ لیکن اس کے
باوجود دیگر موضوعات پر لکھنے کا عمل جاری ہے۔ اس تمہید کے بعد اب کچھ اس
کتاب کے حوالے سے جودورِ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم سے شہادتِ امام حسینؓ تک
کے واقعات کا اختصار کے ساتھ ذکر موجود ہے۔یہ مہینہ محرم کا بھی ، اس کتاب
پر یہ تحریر میں 10 محرم الحرام 2 اکتوبر 2017کو تحریر کررہا ہوں۔ میرے دل
و دماغ پر واقعہ کربلا ، امام حسینؓ کی شہادت ، ان کے خاندان اور امام
حسینؓ کے ساتھیوں کی شہادت اور ان ننھے اور معصوم مجاہدوں کا شہید ہونا
مجھے زیادہ غم زدہ کر رہا ہے۔ ان معصوم ننھے مجاہدوں میں سیدہ بی بی سکینہ
، ننھے قاسم، بی بی ذینب کے دو معصوم بیٹے عون و محمد، مسلم بن عقیل کے بچے
محمد اور عبداللہ اور چھ ماہ کے علی اصغر کی قربانی نظروں کے سامنے ہے۔
واقعہ کربلا رہتی دنیا تک ہر مسلمان کے دل میں زندہ رہے گا۔اس کتاب میں بھی
امام حسینؓ اور واقعہ کربلا کا ذکر موجود ہے اور اچھے انداز میں اختصار کے
ساتھ بنیادی معلومات آگئیں ہیں۔
کتاب کے مطالعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ مصنف موضوع پر مختصر لیکن زیادہ سے
زیادہ معلومات اپنے قاری کو فراہم کرنے کی خواہش رکھتے تھے وہ اپنے اس مقصد
میں کامیاب دکھائی دیتے ہیں۔ وہ اس طرح کہ انہوں ان موضوعات سے متعلق تمام
تاریخی اور اہم واقعات کو اجمالاً یکے بعد دیگرے پیش کیا ہے۔ سیرت نبوی ﷺ ،
خلفائے راشدین رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ، امام حسینؓ اور واقعہ کربلا
جیسے موضوعات پر کتاب مرتب کرنا آسان کام نہیں۔ مصنف کتاب اور کتاب داری کے
ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف سے شغف رکھتے ہیں۔ اس سے پہلے بھی ان کی چند
کتابیں جیسے کچھ یادیں کچھ باتیں، سفر نامہ حج، سرپنچ محمد خورشید حق اُن
کے آباؤ اجداد، کامٹی کی نامور شخصیات وغیرہ تحریر کر چکے ہیں۔ تصنیف و
تالیف کے اس تجربے اور سب سے بڑھ کر سیرت نبوی ﷺ پر لکھنے کی خواہش نے قدرت
نے ان سے یہ کام کر ادیا۔ ان کے بڑے بھائی پروفیسر ڈاکٹر انیس خورشید مرحوم
جو میرے اساتذہ میں شامل ہیں اپنے موضوع اور ادب پر گہری نظر رکھتے تھے وہ
بھی متعدد تصانیف و تالیفات اور بے شمار مضامین کے خالق ہیں۔ خوشی کی بات
ہے کہ مصنف اپنے بھائی کے نقش قدم پر تصنیف و تالیف کی جانب مائل ہیں۔
پیش نظر کتاب 462صفحات پر مشتمل ضخیم کتاب ہے لیکن دور نبوی ﷺ سے شہادت
امام حسین تک گویا نبی آخر الزمان حضرت محمد ﷺ کی ولادت اور حالت و واقعات
، خلفائے راشدین، غزوات اور امام حسینؓ کی شہادت تک ایک طویل تاریخ ہے جسے
مصنف نے اختصار کے ساتھ موضوعی عنوانات کے تحت قلم بند کیا ہے۔ کتاب کے
ابتدائی صفحات میں اسلام سے قبل ارض کائنات کی حالت کا ذکر ہے،دنیا کی
ابتدا،آسمانی کتابیں،حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علیہ السلام،
ملک عرب کی جغرافیائی حالت بیان کی گئی اس کے بعد باب اول حضرت محمد ﷺ کی
ولادت، کعبہ کی تعمیر، غار حرا کا تاریخی واقعہ، پہلی وحی، دعوت کے ادوار،
نماز کی ابتدا، ابو طالب کی وفات ، حضرت خدیجہ کی وفات اور حضرت سودا سے
شادی اور حضرت عائشہؓ سے آپﷺ سے نکاح، اسراء اور معراج ، مدنی زندگی،سرایا
اور غزوات ، غزہ بدر و احد، صلح حدیبیہ، غزوہ فتح مکہ ، حجتہ الوداع کی
مختصر تفصیل ہے۔
کتاب کا باب دوم حضرت ابو بکر صدیقؓ ، باب سوم حضرت عمرؓ ، باب چہارم حضرت
عثمانؓ اور باب پنجم حضرت علیؓ پر معلومات فراہم کرتا ہے۔ باب ششم حضرت
امام حسین رضی اللہ عنہ جس میں ولادت باسعادت، اسم مبارک، ازواج سید نا
امام حسینؓ، منصب خلافت، شہادت، تجہیز و تکفین و نماز جنازہ کابیان ہے۔ باب
ہفتم امیر معاویہؓ اور باب ہشتم یزید بن معاویہ کے سہ سالہ دور حکومت پر
روشنی ڈالتا ہے۔ باب نہم بھی حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ سے متعلق ہے لیکن
اس باب میں موضوع پر تفصیل معلومات دی گئی ہیں جیسے میدان کربلا کا ذکر ہے،
خطبہ کربلا اور شہدا ء کربلا کی تفصیل درج ہے۔المختصر یہ کہ یہ کتاب دورِ
بنوی ﷺ سے شہادتِ امام حسینؓ تک چیدہ چیدہ اور منتخب معلومات کا عمدہ
مجموعہ ہے۔ |