۱۔ عورتوں کی لڑائی سننے سے دماغ تیز ہوتا ہے۔
۲۔ عورتوں کی لڑائی سننے کا بہترین طریقہ سنجیدگی سے اپنا کام کرتے رہنا ہے۔
۳۔ عورتوں سے لڑائی کرنے سے عقل ختم ہو جاتی ہے۔
۴۔ عورتوں کی لڑائی میں کسی ایک کو چپ ہو جانے کا کہنا ، اس کو لڑائی کی
دعوت دینا ہے۔
۵۔ عورتوں کی لڑائی کی طرف توجہ دینے سے طرفین کی توپوں کا رخ اپنی طرف
کرنے والی بات ہے۔
۶۔ عورتوں میں سب زیادہ لڑائی، ہمارے معاشرے میں،ساس اور بہو کی ہوتی ہے۔
۷۔ ٍٍٍٍٍعورتوں کی لڑائیوں میں ساس ۔ساس، ساس۔بہو، ننان۔بھابھی،
دیورانی۔جٹھانی،
۸۔ ساس۔بہو کی لڑائی یک طرفہ اور اکثر غیر دلچسپ ہوتی ہے۔
۹۔ ’ننان۔بھر جائی‘ کی لڑائی برابری کے جوڑ کی ہوتی ہے،اور سب سے زیادہ
جذباتی ہوتی ہے۔
۱۰۔ ’دیورانی۔جٹھانی‘ کی لڑانی بھی کافی جاندار اور سننے والی ہوتی ہے۔
۱۱۔ ’ساس۔ساس‘ کی لڑائی سب سے کم دلچسپ اور جلد اختتام پذیر ہونے والی ہوتی
ہے۔
۱۲۔ عورتوں کی لڑائی کا ریفری کبھی عزت نہیں پاتا۔
۱۳۔ عورتوں کی لڑائی کے ذہنی اثرات مردوں پر ہی پڑتے ہیں۔
۱۴۔ جوڈو کراٹے کی طرح ،عورتوں کو لڑائی کرنا بھی آنا چاہیئے، کہیں بھی
ضرورت پڑ سکتی ہے۔
۱۵۔ جوڈو کراٹے کا کام عورتوں زبان سے ہی لے لیتی ہیں۔
۱۶۔ سمجھ دار عورتیں لڑائی سے اجتناب کرتی ہیں جب کہ زیادہ سمجھ دار عورتیں
لڑائی کو معمولی بات سمجھتیں ہیں۔
۱۷۔ عورتیں اتنی سمجھ دار ہوتی ہیں کہ سارا دن لڑتی رہنے کے باوجود ہاتھا
پائی پر نہیں آتیں۔
۱۸۔ اکثر عورتیں ہمسائیوں سے لڑائی کے بعد اپنے بچوں کو’ پھینٹی‘ لگاتی ہیں۔
۱۹۔ ہمسائیوں سے لڑائی کی صورت میں شوہر کی گھر میں عزت بڑھ جاتی ہے۔
۲۰۔ رشتہ داروں سے لڑائی کی صورت میں گھر میں امن رہنے کا امکان بڑھ جاتا
ہے۔
۲۱۔ عورتوں کی ہاتھا پائی، اگر ہو بھی تو ’ہاتھا سرائی‘ ہوتی ہے یعنی وہ سر
کے بال کھینچتی ہیں۔
۲۲۔ عورتیں لڑائی میں ہتھیاروں یا اوزاروں کا استعمال قریباً نہیں کرتیں۔
۲۳۔ رشتہ داروں میں لڑائی کی صورت میں لڑائی کے بعد اکثر عورتیں روتی ضرور
ہیں۔ |