دنیا بھر میں بسنے والے مسلمانوں کا محورومرکز سعودی عرب
اپنے اندر مقدس ترین شہروں مکہ اور مدینہ کی وجہ سے امت مسلمہ کے دلوں کی
دھڑکن ہے‘3ستمبر1932کو شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن السعود نے عرب دنیا کے
سب سے بڑے ملک جدید سعودی عرب کی بنیاد رکھی تھی۔جو تیزی سے اپنی ترقی کی
منازل طے کرتا ہوا اپنی شاندار روایات کیساتھ آج اپنی 87ویں سالگرہ منا رہے
ہیں۔جو سعودی عوام کیساتھ آل سعود بھی مبارکباد کے مستحق ہیں مدینہ منورہ
دنیا میں پہلی اسلامی حکومت کے قیام کے وقت جزیرہ عرب کے حالات اور سعودی
حکومت کے قیام کے وقت جزیرہ عرب کی کیفیت میں بہت مماثلت پائی جاتی ہے یہی
وجہ ہے کہ سعودی عرب کے قیام کے وقت اسلامی حکومت کے انہی خطوط کی پیروی کی
گئی جن پر مدینہ منورہ کی اسلامی حکومت امام کائنات احمد مجتبیٰ نبی رحمتؐ
اور خلفائے راشدین کے ادوار میں قائم تھیں۔سعودی عرب دنیا بھر میں عالم
اسلام کا واحد ملک ہے جس میں دین اور سیاست دونوں یکجا ہیں۔اس بنا پر اس کی
سیاست کا تعلق دعوت اسلام سے بھی ہے ‘ستاسی ہزار مربع میل کے رقبے پر مشتمل
علاقہ جس کا زیادہ حصہ صحراؤں اور پہاڑوں کی بے آب وگیا وادیوں پر ہے۔اس کا
بیشتر حصہ جزیرہ نما عرب کے چار حصوں پر محیط ہے۔شمال میں اردن‘عراق
اورکویت جبکہ جنوب میں جمہوریہ یمن واقع ہے‘مشرق میں خلیج عرب‘قطر‘متحدہ
عرب امارات اور سلطنت اومان ہیں۔مغرب میں بحیرہ احمر ہے 2015ء میں شاہ
عبداﷲ بن عبدالعزیز کی وفات کے بعد موجودہ حکمران شاہ سلمان بن عبدالعزیز
کے کندھوں پر عنان حکومت کا بوجھ آن پڑا۔جسے انہوں نے دن رات ایک کرکے
جدیدیت کا حسین امتزاج بنا دیا‘آل سعود نے آج تک ملک میں لوگوں کے معیار
زندگی کو بلند کرنے خوشحالی اور اپنی رعایا کو سہولیات دینے میں نمایاں
کردار ادا کیا۔ان کے کارہائے نمایاں کی بدولت آج بھی مملکت سعودی عرب عظیم
الشان ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور اس کے عوام اعلیٰ کامیابیوں سے ہمکنار
ہیں‘سعودی عرب نے مختصر وقت میں جدید ٹیکنالوجی پر عملدرآمد کرکے دنیا کو
ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے اور جدید ٹیکنالوجی کی بدولت وہ آسائشیں حاصل
کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔جو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کو حاصل
ہیں۔23ستمبر کو دنیا بھر میں سعودی عرب کا قومی دن (یوم الوطنی) منایاجاتا
ہے۔1351ہجری کا ہی دن تھا جب سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن
آل سعود نے ایک بکھرے ہوئے ملک کو متحد کرکے اسلامی اصولوں پر مبنی متحدہ
ریاست کا اعلان کیا۔15جنوری1902میں شاہ عبدالعزیز نے دارلحکومت ریاض کو
آزاد کروایا اور اپنے کھوئے ہوئے ورثے کو دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو
گئے۔جس کی بدولت علاقے میں آل سعود کی حکمرانی واپس آئی جہاں وہ دوایسی
مملکتوں پر حکمرانی کر چکے تھے۔جو جزیرہ نما عرب اور اس کے وسیع تر علاقے
پر محیط تھیں۔جن میں پہلی کو گزرے 250سال بیت چکے تھے۔اس مملکت کے بانی نے
پوری یکسوئی کیساتھ منتشر وشورش زدہ مملکت کو متحد کرنے میں صرف کر
دئیے۔شاہ عبدالعزیزنے 1993میں وفات پائی۔انہوں نے اپنی عمر کے آخری حصے میں
ایک جدید اور پر امن ملک کی بنیادیں رکھنے میں صرف کئے۔اس دوران بھی انہوں
نے اپنے عقیدے اور اصولوں سے انحراف نہ کیا۔شاہ سعود نے 1953ء سے 1964ء تک
مسند اقتدار سنبھالی ان کے بعد شاہ فیصل شہید1964ء سے لے کر 1975ء برسر
اقتدار رہے۔ان کے بعد شاہ خالد آئے جو 1982میں وفات پا گئے۔انکے زمانے میں
تیل کی آمدنی سے ترقی کی راہیں کھلیں۔معیشت مضبوط ہوئی اور اقوام عالم میں
ایک مقام حاصل ہوا۔1982ء سے لیکر 2005ء تک شاہ فہد بن عبدالعزیز عنان حکومت
میں رہے یکم اگست 2005ء کو شاہ فہد کی وفات پر حکمران خاندان اور عوام نے
شہزادہ عبداﷲ بن عبدالعزیز کو سعودی عرب کا چھٹا بادشاہ بنا لیا۔سعودی عرب
کی خارجہ پالیسی جغرافیائی‘ تاریخی‘ مذہبی‘ اقتصادی‘امن وسلامتی‘سیاسی
اصولوں اور زمینی حقائق پر مبنی ہے۔عرب اور اسلامی ملکوں کے مفاد عامہ کی
خاطر تعلقات کو مضبوط بنانا اور اسلامی اقدار کا تحفظ سب سے اولین ذمہ داری
سمجھا جاتا ہے۔شاہ عبداﷲ کے دور میں بے پناہ تعمیر وترقی دیکھنے کو
ملی۔مسجد الحرام‘مدینہ منورہ‘حج کے مقامات مقدسہ منیٰ‘عرفات مزدلفہ میں
توسیع اور ترقی کے کئی منصوبے مکمل ہوئے۔شاہ عبداﷲ بن عبدالعزیز کی طرف سے
شروع کئے گئے منصوبوں پر موجودہ حکمران شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے دور
اقتدار میں بہت کام ہوا۔اور توسیعی منصوبہ جات تکمیل کے مراحل تک
پہنچے۔سعودی عرب کی طرف سے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کابینہ کے اجلاس میں
ویژن 2030ء کا اعلان کیا۔جس کے اصل محرک نوجوان سعودی ولی عہد شہزادہ محمد
بن سلمان ہیں۔شہزادہ محمد بن سلمان اس عظیم سلطنت کے پہلی دفعہ نوجوان ولی
عہد ہیں۔جنہیں جلد خادم حرمین شریفین شاہ سلیمان بطور فرما نروا سعودی عرب
کے عہدے پر متمکن کرنیوالے ہیں اس طرح سعودی عرب کی تاریخ ایک نیا رخ لینے
والی ہے اب دنیا سعودی عرب کے بادشاہ کو جدیدیت کے اس دور میں نوجوان پر
عزم باہمت نئی دنیا کے نئے تقاضوں کے مطابق پائے گی۔ہم امیدکرتے ہیں کہ
سعودی حکومت پہلے سے بڑھ کر امت مسلمہ کی یکجہتی اوریہود وہنود کی سازشوں
کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائیگی۔سعودی عرب کے
قومی دن کے موقع پر پاکستان میں تعینات سعودی سفیر نواف سعید المالکی نے
اپنے پیغام میں جس طرح اظہار خیال کیا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کو مستحکم
دیکھنا چاہتا ہے اور ہر مشکل وقت میں پاکستان کیساتھ کھڑا ہے وہ لائق تحسین
ہے انہوں نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کی اقتصادی ترقی
کا بھی خواہاں ہے اورسی پیک منصوبہ کی مکمل حمایت کرتا ہے جو انشاء اﷲ پورے
خطہ میں اقتصادی استحکام لیکر آئیگا۔مملکت سعودی عرب پاکساتن کی سعودی ویژن
2030ء منصوبہ میں شرکت کا خواہشمند ہے اور اس منصوبے کے مقاصد کے لئے تمام
شعبوں میں باہمی اشتراک عمل کا حامی ہے دہشتگردی‘انتہاء پسندی اور انکی سوچ
کو ختم کرنے کے لئے 40سے زائد اسلامی ملکوں کے عسکری اتحاد کی تشکیل کامقصد
دہشتگردی اورانتہا پسندی کو جڑ سے ختم کرکے مسلمانوں کے ماتھے پر لگے
دہشتگرد کے لفظ کومٹانا ہے ‘سعودی سفیر کے پیغام میں پاکستان کیلئے جن نیک
تمناؤں کا اظہار کیا گیا ہے اس سے پاکستانی عوام میں سعودی عوام کے لئے
محبت واخوت اور بھائی چارے کا جذبہ اور بڑھا ہے ہم اس جذبے پر سعودی سفیر
کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں اور سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر خادم
الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور پوری سعودی قوم کو مبارکباد پیش
کرتے ہیں اس موقع پر اﷲ عزوجل سے دعا ہے کہ دنیا کے مسلمانوں کا یہ مرکز
قیامت تک قائم ودائم رہے اور اسلام کی سربلندی کیلئے اپنا قائدانہ کردار
بھرپور طریقے سے ادا کرتارہے۔(آمین)
|