چیئرمین دفاعی پیداوار سینٹ کمیٹی لیفٹیننٹ جنرل
(ر) عبد القیوم ملک چکوال پریس کلب آئے تو اس موقع پر اُن کی سیر حاصل
گفتگو سننے کا موقع ملا۔ ان کا شمار پاکستان کے چند معروف دانشوروں میں
ہوتا ہے۔ مسلح افواج کے ساتھ ساتھ وہ عصر حاضر کے مسائل پر بھی گہری نگاہ
رکھتے ہیں۔ سینیٹر بننے سے پہلے روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ میں کالمز بھی لکھتے
رہے۔ ان کی گفتگو سننے کا کئی بار موقع ملا لیکن جب بھی سنا ایسے محسوس ہوا
جیسے پہلی بار سن رہے ہیں۔ چکوال پریس کلب میں اُنہوں نے پاکستان کے موجودہ
مسائل اور سیاسی حالات و واقعات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری
جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) پاکستان کی مقبول ترین جماعت ہے۔ الیکشن کے بعد
جتنے بھی ضمنی الیکشن ہوئے وہ ہماری جماعت نے جیتے ہیں۔ میاں محمد نواز
شریف پاکستان کے مقبول ترین رہنما ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہل بصیرت کو آگے
آنا چاہئے۔ باکردار لوگ منتخب کئے جائیں۔ ایسے لوگوں کو سامنے لایا جائے جن
کا ویژن بڑا ہو اور وہ لوگ اپنی ٹیم بھی اچھی منتخب کریں۔ میرٹ، دیانت داری،
وفاداری بہت اہم ہے۔ مختلف جماعتوں میں بہت سے لوگ بھگوڑے ہیں۔ عوام کو
ریوڑ کی طرح استعمال ہوتے ہیں۔ میاں محمد نواز شریف کی قیادت چاروں صوبوں
میں یکساں ہے۔ میاں محمد نواز شریف کی برطرفی کے حوالے سے اپنے خیالات کا
اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تو اُن پر صرف الزام ہے، اقامے والی بات بالکل
مختلف ہے اور اس پر ہمیں اعتراضات ہیں۔ درخواست میں اقامے کی بات نہیں تھی
درخواست پانامہ لیکس کے حوالے سے تھی۔ ہمیں عدلیہ پر یقین ہے اور عدلیہ کے
ہر فیصلے کو قبول کیا ہے اور کریں گے۔ جے آئی ٹی بنائی گئی مگر اس میں فوج
کی موجودگی پر اعتراضات ہیں۔ ہماری درخواست ہے کہ عدالت اس پر فل بینچ
بنائے۔ میاں محمد نواز شریف نے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کو قبول کیا اور حکومت
چھوڑ دی۔ ابھی احتساب عدالت میں بھی حاضر ہو گئے یہاں تک کہ اُن کی اہلیہ
شدید بیمار ہیں مگر اس کے باوجود اُنہوں نے عدالت کے تقدس کو مجروح نہیں
کیا۔ ایک بار پھر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے اُن کی قیادت پر
اعتماد کا اظہار کیا اور وہ چوتھی بار جماعت کے صدر بن گئے یہ یقینا
جمہوریت کی مضبوطی کے لئے نیک شگون ہے۔ میں نے ابھی حال ہی میں چیف آف آرمی
سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ایک 24 رکنی پارلیمنٹرین وفد کے ہمراہ
ملاقات کی اور اُن سے کھل کر اظہار خیال کیا اور اُن کو بتایا کہ آج جو
ملکی حالات ہیں اس کی تمام تر ذمہ داری صرف سیاستدانوں پر نہیں ہے اس میں
آرمی کا بھی کردار ہے۔ میں نے اُن کو باور کرایا کہ سابق چیف آف آرمی سٹاف
جنرل (ر) پرویز مشرف نے این آر او کروایا اور اُس کے بھیانک نتائج سامنے
آئے۔ اسی طرح کی ماضی میں بھی کئی غلطیاں ہو چکی ہیں۔ راقم نے چیئرمین
دفاعی پیداوار سینٹ کمیٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القیوم ملک سے ریلوے ٹریک
بحالی کے حوالے سے سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نئے وزیراعظم
شاہد خاقان عباسی کے علاوہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے بھی بات کی
ہے اور اُن کو اس کی اہمیت بتائی ہے کہ اگر ریلوے ٹریک سیمنٹ فیکٹریوں تک
بچھا دیا جائے تو اس سے ملکی سرمایے کو بچایا جا سکتا ہے چونکہ سیمنٹ کی
وجہ سے ہیوی لوڈر ٹرک سڑکوں کو تباہ و برباد کرتے ہیں ابھی چکوال سے مندرہ
نئی سڑک تعمیر کی گئی ہے اس پر اربوں روپے کی لاگت آئی ہے لیکن یہی ٹرک اس
سڑک کو پھر تباہ کر دیں گے۔ میں نے چکوال ریلوے ٹریک کے حوالے سے چینی
کمپنی کے ساتھ بھی بات کی مجھے پورا یقین ہے کہ اس کے اچھے نتائج سامنے
آئیں گے۔ اصل میں ریلوے ٹریک کا بند ہونا اور بحال نہ ہونا اس میں
ٹرانسپورٹ اڈوں کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے۔ میں اور میرا خاندان فوجی خاندان
سے تعلق رکھتے ہیں دیانتداری سے کہتا ہوں کہ فوج سے زیادہ وطن کی سوچ ہونی
چاہئے۔ پوری قوم کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہئے۔ عدلیہ کی عدالت
پر یقین ہونا چاہئے اور قوم کی بیداری بہت ضروری ہے۔ جنرل یحییٰ خان
انتہائی پیشہ ور انسان تھے مگر اُن کا کردار ٹھیک نہیں تھا شاید یہی وجہ
تھی کہ ملک دو لخت ہوا۔ موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی انتہائی مخلص
پاکستانی ہیں صبح 9 بجے دفتر آتے ہیں اور رات دیر تک ملک و ملت کی خدمت
کرتے ہیں۔ عمران خان کی کیا بات کرتے ہیں وہ تو پارلیمنٹ میں آتے ہی نہیں۔
پہلے وزیراعظم بننا چاہتے تھے اب اپوزیشن لیڈر بننا چاہتے ہیں۔ میں نے اپنے
علاقے کے لئے جو کچھ ہو سکا کیا کچھ بتانے کی ضرورت نہیں، گیس کی فراہمی،
گرڈ اسٹیشن، پادشہان میں ہائیر سیکنڈری سکول اور تھوہا بہادر میں ٹیوٹا کا
ادارہ جس میں غریب طالب علم ٹیکنیکل تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ جنرل قیوم ملک
جاتے جاتے راقم کے کان میں یہ بات کہہ گئے کہ آپ صرف اچھی اچھی باتیں لکھئے
گا۔ چیئرمین دفاعی پیداوار سینٹ کمیٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القیوم ملک کے
خطاب کے بعد چیئرمین چکوال پریس کلب خواجہ بابر سلیم محمود (تمغہ امتیاز)
نے اُن کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ اﷲ تعالیٰ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔
|