ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب نریندر مودی بہت چالاک ہوا
کرتے اورگجرات کے بھولے بھالے لوگوں اپنے فریب میں لے لیتے تھے۔ کبھی
گودھرا، کبھی سہراب الدین تو کبھی وکاس کا نعرہ لگا کرانہوں نے عوام کو خوب
بے وقوف بنایا یہاں تک وزیراعلیٰ سے وزیراعظم بن گئے لیکن اب حالت بدل گئی
ہے اس لیے مودی جی کو ساڑھے تین سال بعدپہلی بار اپنی جنم بھومی یاد آگئی۔
اپنا اسکولاور ایسے پرانےدوست و احباب جن کے منہ سے دانت غائب ہو گئے ہیں
اورجو لاٹھی کے سہارے چلنے لگے ہیں یاد آئے۔ شیو جی کا قدیم مندر کہ جہاں
انہوں نے زہر کا پیالہ پینا سیکھاتھایادوں میں سما گیا۔ وہ اپنے آپ کو
بھولے شنکر کا بھکت بتاکر ان کے نام ووٹ کی دکشنا مانگنے پہنچ گئے لیکن اب
عوام ایسیبھولی بھالی بھی نہیں رہی کہ ان کی چکنی چپڑی باتوں میں آجائے۔
وہ جان گئے ہیں کہ نفرت کےجس زہر کو نیل کنٹھ نے اپنے گلے میں رکھ لیا تھا
اس کو مودی جی نے گودھرا سے لے کر وارانسی تک پھیلادیا۔ اب گجرات کی چالاک
عوام بھولے بابا کے من کی بات پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں ہیں یہی وجہ
ہے کہ وزیراعظم کا دوروزہ دورہ فلاپ ہوگیا۔
اِ دھر مودی جی لوٹے اُدھر راہل جی پہنچے اور انہوں نے ایک ایک کرکے
وزیراعظم کے بخیے ادھیڑ دیئے لیکن ایک بیان میں چوک گئے۔ راہل نے کہا گجرات
کا وکاس جھوٹ سن سن کر پاگل ہوگیا ہے ۔ یہ بات درست نہیں بلکہ سچ تو یہ ہے
کہ گجرات کا وکاس جھوٹ جھوٹ بول کر پگلا گیا ہے۔اس کا منہ بولتا ثبوت
وزیراعظم کی ذاتِ گرامی قدرہے جو اپنے اسکول کی خاک اٹھا کر اپنے سر پر
ڈالتی ہے اور اس کی ویڈیو عوام میں پھیلاتی ہے۔ واد نگر میں جلسہ عام سے
خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ ’’میں نے وادنگر سے اپنا سفر شروع کیا اور
اب کاشی پہونچ چکا ہوں۔ وادنگر کی طرح کاشی بھی بھولے بابا کی نگری ہے۔
بھولے بابا کا آشیروادمجھے زہر پینے اور ہضم کرنے کی طاقت بخشا ہے ۔کاش کہ
مودی جی اپنے جذباتی بیان میں اس زعفرانی پریوار کو بھی خراجِ عقیدت پیش
کرتے جس نے انہیں زہرافشانی کا فن سکھاکر وارانسی سے دہلی تک پہنچادیا۔ اس
سے قبل مودی جی نے اعلان کیا تھا کہ دیوالی سے قبل دیوالی آگئی۔ یہ سچ ہے
کہ امیت شاہ کے بیٹے اجئے شاہ کی دیوالی آگئی مگر عام لوگوں کا تو دیوالیہ
پٹ گیا۔
گجرات کے دورے پر راہل گاندھی اس طرح کی تقریر کی جیسی کہ کبھی نریندرمودی
کیا کرتے تھے ۔ راہل نے عوام سے کہا ہم گجرات کے اندراقتدار میں آنے کے
بعد اپنے من کی بات نہیں سنائیں گے بلکہ آپ کے من کی بات سنیں گے۔ مودی جی
نے کسی سے پوچھے سنے بغیر ہی نوٹ بندی کردی۔ جیٹلی جی نے بغیر سوچے سمجھے
جی ایس ٹی لگادیا اب ایک غریب دوکاندار ہر ماہ تین فارم کیسے بھرے گا جبکہ
اس کی دوکان نقد پر چلتی ہے۔ راہل نے یاد دلایا کہ ملک کے سامنے سب سے بڑا
چیلنج بیروزگاری ہے چین میں ہرروز ۵۰ ہزار لوگوں کو روزگار ملتا ہے اور
ہمارے ملک میں صرف ۴۵۰ ملازمت پاتے ہیں۔ہمارے ملک میں روزگار چھوٹے تاجروں
سے آئیگا لیکن مودی جی ساری سرکاری مدد دس پندہ صنعتکاروں میں تقسیم کر
دیتے ہیں۔ راہل نے مودی کے گجرات ماڈل کو اس طرح پیش کیا کہ لوگ دنگ رہ گئے۔
وہ بولے مودی کا گجرات ماڈل یہ ہے کہ روپیہ ہے تو نوکری ، زمین اورصحت سب
ملے گا مگر پیسہ نہیں ہےتو جاو بھاڑ میں ۔ گجرات ماڈل ناکام ہوچکا ہے۔ راہل
کے تیور دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا گویا مودی کے جیتے جی ان کا پونر جنم
ہوگیا۔
یہ راہل کا دوسرا گجرات دورہ ہے اس سے قبل ۲۶ سے ۲۸ ستمبر کے دوران انہوں
نے دوراکا دھیش کے مندر میں پوجا کی اور وہاں پر زائرین کی کتاب میں اپنے
والد اور دادی کے پیغامات دیکھ کر جذباتی ہوگئے۔ مودی جی نے راہل کی نقل
کرتے ہوئے وادنگر کے شیومندر میں پوجا کی اور اسکول جاکر جذباتی ہوگئے۔
راہل نے الزام لگایا تھا کہ مودی سرکار نے کالے دھن کو سفید بنانے کےلیے
نوٹ بندی کی تھی ۔ آگے چل کر اس کی تصدیق یشونت سنہا اور ارون شوری نے
کردی۔ جی ایس ٹی کے سبب ہونے والی جس زحمت کا ذکر راہل نے کیا تھا کہ بڑے
تاجروں کے پاس اکاونٹنٹ ہوتا جو سارے فارم بھردیتا ہے لیکن غریب تاجر یہ
کام کیسے کرسکے گا؟آج ملک کابچہ بچہ اس پریشانی کا اعتراف کررہا ہے اور
حکومت دباو میں آکرترمیم کرنے پر مجبور ہو گئی ہے۔سرکاری ناتجربہ کاری اور
جلدبازی اس کوتاہی کے لیے ذمہ دار ہے۔ پٹیل برادری کے زخموں پر مرہم رکھتے
ہوئے راہل نے یاد دلایا کہ بی جے پی نے ان پر گولیاں چلوائیں۔ یہ کانگریس
کا طریقہ نہیں ہے۔ ہم پیار اور بھائی چارہ سے کام کرتے ہیں ۔ صوبے میں
ہماری سرکار بنی تو اسےگجرات کے لوگ اسے چلائیں گے ۔ وہ دلی کے ریموٹ
کنٹرول سے نہیں چلے گی۔ یہی حربہ کسی زمانے میں نریندر مودی اپناتے تھے۔
مودی جی کے لیے ایک بری خبر یہ ہے کہ گودھرا کے جن ۱۱ ملزمین کو ایس آئی
ٹی کی خصوصی عدالت نے سزائے موت دی تھی اس کو گجرات ہائی کورٹ نے عمر قید
میں بدل دیا۔ عمر قید کی سزا کو اگر ۱۴ سال مان لیا جائے یوں سمجھ لیجیے کہ
انہیں بری کردیا گیا۔ جنھیں خصوصی عدالت نے رہا کردیا تھا ان لوگوں کو سزا
دلوانے کے لیےایس آئی ٹی نےہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اس لیے اس کی حالت
’’گئے تھے نماز بخشوانے تو روزے گلے پڑے ‘‘ جیسی ہوگئی۔ مودی جی نے واد نگر
میں ۲۰۰۱ سے اپنے خلاف ہونے والی زہر افشانی کی آڑ میں بلاواسطہ گجرات
فساد کا حوالہ دیا تھا ۔ ایسے میں گودھرا کے قیدیوں کی سزا میں تخفیف بی جے
پی کومزیدلاغر کردیتی ہے۔ گجرات کے انتخاب کا نتیجہ جو بھی نکلے لیکن یہ
بات تسلیم کرنی ہوگی کہ اس انتخابی دنگل میں پاٹیداروں نے امیت شاہ کو
پٹخنی دے دی اور راہل گاندھی نے نریندر مودی کو چت کردیا۔ بقول شاعر؎
لوگ مودی کی بات کرتے تھے
اب تو راہل کے ہاتھ دنگل ہے
|