سیاست،معیشت اور پاکستان۔۔۔!!

دنیا کی پہلی اسلامی ریاست مدینۃ المنورہ کو نبی کریم ﷺ نے بنائی تو ریاست کے امور کو چلانے کیلئے معاشی ضروتوں کو پورا کرنے کیلئے آپ ﷺ نے بیت المال کا سلسلہ شروع کیا، بیت المال کو آج وزارت خزانہ کہتے ہیں، ریاست کے امور کو چلانے اور عوام الناس کے بنیادی حقوق کی تکمیل کیلئے زکواۃ و عشر کا نظام بھی آپ ﷺ نے ہمیں دیا، اس کے علاوہ غیر مسلموں سے ٹیکس جذیہ لیا کرتے تھے، ان وصول کردیا رقم کو ریاست کی سیکیورٹی اور افواج کی ضروریات کیلئے بھی استعمال کیا کرتے تھے گویا ریاست کی براہ راست سیکیورٹی یعنی عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے مالی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے زکواۃ و عشراور جذبہ سے بیت المال میں جمع کرائے جاتے ہیں اور عدل و انصاف کیساتھ یہ دولت منقسم کی جاتی تھیں، آپ ﷺ کے تعلیمات اور نظام ریاست کو مزید آگے بہتر انداز میں قرآن و سنت کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے خلفائے راشدین نے اپنے اپنے ادوار اقتدار کو ایسا بہترین بنایا کہ آج بھی دنیا کی تمام مذاہب اور حکومتیں ان طریقہ کار کو اپنائے ہوئے ہیں اور ایسے ممالک ترقی یافتہ بن چکے ہیں۔۔معزز قارئین!!

دنیا کی دوسری اسلامی ریاست پاکستان ہے جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کہلاتی ہے، کیا پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے؟؟؟؟ کیا پاکستان ایک جمہوریہ ملک ہے ؟؟؟؟ یقیناً میرے قارئین کا جواب نفی میں آئیگا، کیونکہ پاکستان کے چند سالوں بعد ہی اس کی شکل بدل دی گئی، مفاد پرست، جھوٹے، دھوکے باز، منافق، لٹیرے،ڈاکو،خود غرض، موقع پرست اور بے ایمان نام نہاد جمہوری گروہوں نے ریاست پاکستان کے اقتدار پر برجمان ہوگئے، وطن عزیز پاکستان کے اداروں کو تہس نہس کردیا، اداروں میں سیاسی بھرتیوں میں نا اہلوں کو بادشاہ بنادیا،اپنے غلاموں اور لونڈیوں کیلئے قومی خذانے کے منہ کھول دیئے، کڑوروں عوام کو جمہوریت کے نام پر مسلسل بے وقوف بناتے رہے، اپنی طاقت کا ڈر بٹھاتے رہے، قتل و غارت گری، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کاری کرکے ایماندار رکاری و نیم سرکاری افسران کو حراساں کیا جاتا رہا ہے، پاکستان کے معتبر ادارے عدالت عظمیٰ تک کو غیر محفوظ بنانے کیلئے سازشوں کے انبار کھڑے کردیئے، ایسے مین ملک و قوم کو بچانے کیلئے جب جب افواج پاکستان نے مارشل لا کا نفاذ کیا تب یہ چلاتے رہے کہ ملک کی ترقی کو روکا جارہا ہے ، سیاستدانوں کے بہروپ انداز کو پاک افواج برداشت کرتی رہی ہے ،ہمارے کرپٹ سیاستدان ہر بار جرم کرکے بھی معصوم بننے کیلئے کبھی افواج تو کبھی عدالت عظمیٰ سے کھلی جنگ کرتے رہے ہیں، ان مکار دھوکے باز، وطن فروش سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں کو یہ وطیرہ بن گیا ہے کہ ملک پاکستان کو معاشی بدحالی سے دوچار کردو اور ذاتی مال دو دولت بنا کر معصوم بن جاؤ لیکن یہ چالاک بھول گئے ہیں کہ میڈیا کے تمام افراد کو خرید نہیں سکتے ہیں ، میڈیا کے معتبر اینکرز اور کالم کار ڈاکٹر شاہد مسعود، مبشر لقمان، ارشد شریف، عارف حمید بھٹی، صابر شاکر، سمیع ابراہیم، کامران خان، چوہدری غلام حسین، ہارون رشید، حسن نثار، جاوید صدیقی سمیت کئی کالم کار ایسے ہیں جو سچ و حق پر قائم ہیں اور وطن عزیز کی بقا و سلامتی کیلئے کسی بھی صاحب اقتدار شخصیت سے نہ ڈرتے ہیں نہ بکتے ہیں،دکھ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ ہمارے صحافی بھائی اپنا ضمیر بیچے ہوئے ہیں اگر وہ صحافت کا حق ادا کردیں تو ان کرپٹ سیاستدانوں کو چھپنے اور پناہ حاصل کرنے کیلئے زمین کا ایک انچ بھی حصہ میسر نہیں ہوگا، حالیہ دنوں میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے ملک دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے اس قدر نا اہلی کا ثبوت دیا ہے کہ ہر پاکستانی بچہ ان کی عقل پر ہنس رہا ہے ، انھوں نے معیشت کو سیکیورٹی سے جدا قرار دیا ہے جبکہ ان کا تعلق کسی طور معیشت سے کبھی رہا ہی نہیں ہے البتہ لوٹ مار اور کرپشن کے معاملات ضرور رہیں ہیں، یہ تمام سیاستدان اپنے اپنے جرم کو بچانے کیلئے یکجا ہوگئے ہیں اور بار ہا بار کوشش کرتے ہیں کہ افواج اور اداروں سے ٹکراؤ پیدا ہو لیکن افواج پاکستان اور ادارے ان کی مسلسل قانون شکنی، جنگ و جدل، ہرزہ سرائی کو برداشت کرکے آگے بڑھ رہے ہیں لیکن افواج پاکستان اور عدالت عظمیٰ کا صبر انہیں برداشت نہیں ہورہا ہے ، ان سب سیاستدانوں نے مقام پر ملک پاکستان کو اس مقام پرپہنچادیا ہے جہاں صرف بربادی و تباہی کے کچھ نہیں، ورلڈ بینک، ایشا بینک اور خود ہماری اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ہمارا قومی خذانہ خالی ہوچکا ہے ، افواج پاکستان کیساتھ عدالت عظمیٰ کی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ پاکستان کو ڈوبنے سے بچانے کیلئے تمام کرپٹ ،ڈاکو، چور اوربدعنوان سیاستدانوں سے لوٹی ہوئی دولت واپس قومی خذانے میں جمع کرائی جائے ،بین الاقوامی سطح پر تمام ممالک جہاں جہاں انھوں نے قوم کی دولت کو چھپایا ہے وہاں سے طلب کیا جائے، اندورون اور بیرون ملک تمام جائیداد کو قرق کرنے کے فی الفور احکامات جاری کیئے جائیں ان کے بعد دیگر بیوروکریٹس اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی ان شخصیات کا بھی محاسبہ کیا جائے اور ان سے بھی بلا تفریق ملکی دولت واپس طلب کی جائے،اداروں میں قابل ،اہل سربراہ کیساتھ ساتھ دیگر اسٹاف کی تعینات کو یقینی بنایا جائے جبکہ شفارش اور سیاسی بنیادوں پر تقرریوں کو کالعدم قرار دیا جائے۔۔۔۔۔معزز قارئین!! پچاس سالوں سے مسلسل پاکستان کے ہر صوبے میں میرٹ کا جنازہ نکال کر نا اہل سیاسی کارکنوں کی یوینیو اور دیگر بہترین اداروں میں تعینات کی جاتی رہی ہیں جن میں کے پی ٹی، کسٹم ، انکم ٹیکس، ٹیکس اینڈ ٹیکسیشن، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، پی آئی اے، واپڈا، پی ٹی سی ایل، سوئی گیس کمپنی سدرن اینڈ ناردرن،محکمہ زراعت ، محکمہ معدنیات و پیٹرولیم،محکمہ تعلیم، محکمہ صحت، محکمہ پولیس سمیت کئی اور ادارے ایسے ہیں جہاں میرٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے افسر وں کا تقرر کیا گیا جن میں نہ صرف سترہ گریڈ بلکہ اٹھارہ اور انیس گریڈ تک کے افسر شامل ہیں جبکہ نان گزیٹیڈ ملازمین کی کوئی حد نہیں، پاکستان کو چند دن نہیں بلکہ کئی سالوں کو کرپشن، لوٹ مار، بد عنوانی ، اقربہ پروری، سیاسی اعانت، سیاسی دباؤ، سیاسی مداخلت کو پارہ پارہ کرکے رکھ دیا ہے، آرمی چیف نے حقیقت پر مبنی خطاب کیا تھا تمام ماہرین معاشیات اس بات پر متفق ہیں کہ سیاسی مداکلت کی بنا پر اداروں کی اسا س و بنیاد اکھیڑ کر رکھ دی ہیں ، اداروں کے ستون کمزور ترین ہوگئے ہیں اب ہنگامی بنیادوں پر سیاسی مداخلت، کرپشن، لوٹ ماراور بد عنوانیوں کو روکا نہیں گیا تو پاکستان اور پاکستانی عوام نا تلافی نقصان سے دوچار ہوجائیں گے اور معیشت،قرض کا تمام تر بوجھ عوام کے کندھوں پر آجائے گا جس سے ہماری نہ صرف ترقی رکے گی بلکہ سیکیورٹی کیلئے بھی تشویش کا باعث بنے گا، یہ جھوٹے سیاستدان ان ننگے ہوچکے ہیں اور بھاگنے کی راہ تلاش کررہے ہیں اب عوام کو ہی نکل کر ان کا گریبان پکڑنا چاہیئے اور ایک ایک کو سڑکوں پر اوندھے لٹا کر ان سے لوٹی ہوئی دولت واپس لینی چاہیئے جیسے کوئی چور عوام کے ہتھے چڑھ جاتا ہے تو عوام اس کی دھت بناتے ہیں تو ان میگا اربوں کے ڈاکوؤں کو کیوں کر برداشت کررہے ہیں ،پاکستان کی بقا کیلئے ان سب سیاستدانوں کا محاسبہ خود عوام کو کرنا ہے۔ ۔۔۔۔۔ اللہ پاکستان کو ہمیشہ کیلئے کرپشن سےنجات دلادےآمین ثما آمین۔۔ ۔۔۔۔۔ پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔!

جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 245196 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.