اسلامی جمہوریہ پاکستان دو قومی نظریہ کی بنیاد پر وجود
میں آیا تھا ایک نظر مسلم مخالف ہندوؤںکا تھا اور ایک برصغیر پاک و ہند
میں بسنے والے مسلمانوںکا تھا،ظاہر ہے ہندوؤں پت پرستی ہونے کے سبب اپنی
روایات اور مذہبی رسومات کو اپنی زندگی مین بھرپور اہمیت دیتے تھے تو اسی
طرح مسلم کمیونیٹی بھی دین اسلام پر عمل پیرا تھی اور اس بابت کسی صورت کسی
بھی دین اسلام پر ضرب برداشت نہیں کرسکتی تھی گو کہ بے پناہ قربانیوں کے
بعد ایک آزاد اسلامی ریاست پاکستان دینا میں ابھری جس کا سہرا مسلم لیگ (انڈیا)
کے سربراہ قائد اعظم محمد علی جناح کو جاتا ہے اور یہ ہمارے قائد
ہیں،ابتدائی دور سے ساٹھ کی دہائی تک پاکستان مین بسنےوالی سیاسی جماعتیں
وطن عزیز سے مخلص تھیں اور تمام سیاسی فوائد وطن اور عوام کیلئے صرف کرتی
تھیں لیکن دو لخط پاکستان ہونے کے بعدسے آج تک پاکستان کی سیاسی جماعتوں
نے قوم کو انتہائی مایوس کیا خاص کر پرویز مشرف کے دور کے بعد سے تو پی پی
پی ،پی ایم ایل این نون ، ایم کیو ایم، اے این پی، پی ایم پی نے لوٹ مار
کرپشن اور بدعنوانی اس قدر کردی کہ آج پاکستان معاشی طور پر انتائی نازک
حالت پر پہنچ گیا ہے، یوں تو نیب اور سپریم کورٹ میں کیس کھولے گئے ہیں مگر
ان کیسوں کی رفتار بہت سست روی کا شکار ہیں ، ان نازک حالات میں پاک افواج
نے ماضی اور حال میں بھی جو اپنی پروفیشنل صلاحیتوں کے سبب پاکستان کی
سلامتی اور سیکیورٹی کے فرائض سر انجام دیئے ہیں وہ پوری دنیا کی تاریخ میں
کہیں بھی نہیں ملتی ہے ، پاک فوج کے والہانہ جذبات اور جذبہ شہادت کے طفیل
دشمن اپنی ناپاک کاروائی کرنے مین کامیاب نہیں ہوسکا، یہ حقیقت ہے کہ اس
بابت ہمارے جوان سپاہی سے لیکر آفیسر تک پاک افواج کیساتھ پولیس کے
اہلکاروں نے بھی قطن عزیز کی حفاظت میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا، ایوان
میں منتخب ممبران نوے فیصد ایسے ہیں جن کو آرمی کورٹ میں کیس کیئے جانا
چاہیئے کیونکہ ان کی منفی کاروائیوں اور کچھ کی غفلت کی بنا پر آج یہ دن
دیکھنے پڑ رہے ہیں ، اداروں میں تیزی کیساتھ آپریشن رد الکرپشن کا عمل
کرنا چاہیئے تاکہ ادارے اپنی پٹری پر واپس چل پڑیں، اس وقت ملک پاکستان کا
حال یہ ہے کہ سرکاری ملازمین عام عہدے پر ہوں یا افسرپر وہ اپنی اپنی سیاسی
جماعتوں کے غلام بنے ہوئے ہیں انہیں ملک و قوم سے قطعی کوئی سروکار نظر
نہیں آتا، سب سے پہلے تمام کرپٹ سرکاری ملازمین کی نا جائز دولت کو قومی
خذانے میں داخل کیا جائے، دوسرے مرحلے میں نجی اداروں کے ان مالکوں سے
ناجائز دولت وصولی کی جائے جنھوں نے حکومت کو دھوکہ دیکر دولت کمائی ہو، وہ
ادارے جو ریوینیو سے تعلق رکھتے ہیں ان میں ملکی ٹیکس کی چوری اور ٹیکنیکل
انداز میں غلط کو صحیح کرنے والے افسران سے جواب طلبی کی جائےاور سخت سے
سخت کاروائی کرکے کرپشن کو روکا جائے، وہ ادارے جو خدمات والے ہیں جن میں
تعلیم، صحت، ٹرانسپورٹ، فوڈ جیسے دیگر اداروں کی کارکردگی کو بھی صحیح سمت
لانا اشد ضروری ہے، اس وقت خدمات پیش کرنے والے ادارے قومی خذانے پر بوجھ
بنے ہوئے ہیں، ان میں سیاسی بھرتیوں کو فارغ کرکے میرٹ پر بھرتی کیا جائے
اور مراعات ان کی کاوشوں اور کارکردگی کی بنا پر دیا جائے تاکہ خدمات پیش
کرنے والے ادارے بہتر بن سکیں اور ہماری نسلیں اچھی تعلیم، اچھی صحت اور
مناسب قیمت پر غذائیں حاصل کرسکیں، یہ اسی وقت ممکن ہوسکے گا جب ہماری
عدالت عظمیٰ اور پاک افواج وطن عزیز کیلئے یکجا ہوکر صرف عوام اور پاکستان
کا سوچتے ہوئے کاروائی کریں ، اب پاکستان کسی مصالحت اور مزید انتظار کا
متحمل نہیں ہوسکتا، وقت قلیل ہے کام بہت کرنا ہے اگر یونہی وقت برباد کیا
تو یہ ملک اور قوم شدید مشکلات کا شکار ہوجائیں گے ، آرمی چیف بھی کہ چکے
ہیں کہ سیکیورٹی اور تحفظ کا براہ راست تعلق پاکستان کی معاشی حالات پر
ہوتا ہے اگر معاشی حالات بگڑ گئے تو سیکیورٹی اور سلامتی بھی خطرے میں پڑ
جائے گی پھر کیوں انتظار ہے سپریم کورٹ کو اور پاک آرمی کو۔۔۔۔ ، عوام کے
ایک برے حلقہ کا کہنا ہے کہ اٹھانوے فیصد سیاسی جماعتیں اور سیاستدان کتے
کی دم ہیں جو سال ہا سال ٹیڑھی ہی رہتی ہے یہ لاتوں کے بھوت ہیں بات سے
سمجھنے والے نہیں،ان میں بڑوں کو لٹکادوباقی خود ہی سہی ہوجائیں
گے۔۔پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے یہاں بسنے والے تقریباً اٹھانوے فیصد
مسلمان ہیں اسی لیئے پاکستان کی عوام ہو یا نوکرشاہی طبقہ یا افواج یا پھر
سیاستدان اور تاجر سب کے سب نبی کریم ﷺ سے والہانہ محبت کیساتھ احکام الٰہی
کی تکمیل کیلئے آپ ﷺ کے حکم کی تعمیل مین ہی اپنی نجات ،بقا،کامیابی و
کامران سمجھتے ہیں۔۔۔،ادارہ منہاج القرآن کے ایک نہایت ہی معتبر شخص سے
بات کرتے ہوئے میرے علم میں اضافہ ہوا،انھوں نے بتایا کہ حضور نبی اکرم ﷺ
نے اللہ تعالیٰ کی رہنمائی میں اسلام کے نام سے ایک ایسے عالمی انقلاب کا
آغاز کیا جو انسانی سرگرمی کے ہر میدان میں ترقی کا علمبردار تھا۔ آپ ﷺنے
انقلاب کے ابدی اصول وضع کئے۔دور جدید کی سماجی، معاشی، سیاسی، ثقافتی اور
روحانی ترقیات میں جس قدر بھلائی ہمیں نظر آتی ہے وہ حضورﷺ کی تعلیمات کا
عکس ہے۔ اس لئے بنی نوع انسان کے بنیادی اہمیت کے مفادات کے خلاف کام کرنے
والی طاقتوں کو روکنا اور حضور نبی اکرمﷺکے مرتب کردہ اصولوں کے مطابق اپنے
زمانہ کی انقلابی قوتوں کے ساتھ بھرپور تعاون کے ساتھ ایک ترقی یافتہ اور
فلاحی معاشرہ قائم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ملکی معیشت پر قابض دولت مند
طبقہ نے بائیس کروڑسے زائد لوگوں کے انحطاط پذیر سماجی ڈھانچے میں اپنے
پنجے مضبوطی سے گاڑھ رکھے ہیں حالانکہ اسلام کسی مخصوص مالدار طبقہ کو
سوسائٹی کے نچلے طبقوں کی قیمت پر پلتے رہنے کی اجازت نہیں دیتا، مختلف
افراد کی آمدنی اور نجی ملکیت میں معقول حد تک تفاوت کی اسلام نے اجازت دی
ہے بشرطیکہ اس میں ان کی ذہنی صلاحیتوں اور عملی قابلیتوں کا دخل ہو، حضور
نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات میں سے ایک اہم تعلیم ہم تک یہ پہنچتی ہے کہ اپنے
وسائل اور اپنی کمائی میں سے روزمرہ کی لازمی ضروریات اور خاندانی حاجات
پورا کرنے کے بعد جو کچھ بچ جائے اسے مفاد عامہ کے لئے خرچ کردیا جائے، اس
تعلیم کے ذریعے جو واضح سبق ہمیں دیا گیا ہے، وہ یہ ہے کہ آدمی کو سادہ
زندگی بسر کرنی چاہئے، اپنی ضروریات پر کم سے کم خرچ کرنا چاہئے اور معاشرے
کو اس کا حقدار متصور کرتے ہوئے زائد از ضرورت وسائل کو اجتماعی مفاد پر
خرچ کردینا چاہئے،ایک معاشرے میں جب تک ایک بہت بڑی تعداد تنگدستی، بھوک،
ناخواندگی، جہالت، محرومی اور بیماری میں مبتلا ہے اس وقت تک چند لوگوں کا
اپنے ذاتی آرام و آسائش اور عیش و عشرت پر خرچ کرنا ناپسندیدہ ہی نہیں
بلکہ قابل مذمت اور قابل تعزیر فعل بھی ہے۔۔۔۔۔معزز قارئین!!سینئر صحافی ،دانشور،
مفکرین اور محققین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اس حالت پر پہنچانے والے زیادہ
نہیں کچھ اشرفیہ ہیں ان کے خلاف شدید کاروائی کے سبب ہی پاکستان ترقی و
تمدنی کی جانب رواں دواں ہوسکتا ہے جب تک ان کی نسلیں بھی باقی ہیں یہ اور
ان کی نسلیں اس ملک میں سازشیں کرتے رہیں گے ،ان کے مطابق شر کا ایک زرہ
بھی باقی نہیں رہنا چاہیئے اور ان تمام بدمعاش اشرفیہ کی تمام دولت کو سلب
کرکے قومی دھارے میں داخل کیا جائے یعنی قومی لوٹی ہوئی دولت قومی خذانے
میں داخل کردی جائے ،اب دیکھنا یہ ہے کہ ہماری عدالت عظمیٰ اور پاک افواج
کس قدر اس معاملے میں اپنا مثبت کردار ادا کرتے ہیں ، اللہ پاکستان کو
معاشی و اقتصادی طور پر بلند و بالا رکھے آمین ثما آمین۔۔۔۔۔۔ پاکستان
زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔ |