سوال (1): بڑھاپے میں دو نمازوں کو اکٹھا کرنے کا کیا حکم
ہے ؟
جواب : اہل علم نے دو نمازوں کو جمع کرنے کے چھ اسباب ذکر کئے ہیں وہ سفر،
بارش، کیچڑ اندھیرے کے ساتھ، بیماری ، عرفہ اور مزدلفہ ہیں۔بڑھاپا بھی مرض
ہی ہے ، بڑھاپا ایسا ہو کہ اپنے وقت پہ نماز ادا کرنا آسان ہو تو پانچوں
نمازوں کو اپنے اوقات میں ادا کریں گے لیکن اگرنمازوں کو اپنے وقت پہ پڑھنے
میں مشقت ہو تو دو نمازیں جمع تقدیم یا جمع تاخیر سے ادا کرسکتے ہیں ۔ شیخ
ابن باز رحمہ اﷲ نے کہا کہ اگر کوئی بڑی عمر کا عاجز شخص ہے تو ظہر وعصر کو
ایک وقت میں اور مغرب وعشاء کو ایک وقت میں جمع کرکے پڑھنے میں اس کے لئے
کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ وہ ہرنماز کو اپنے وقت پر پڑھنے سے عاجز ہے۔ (موقع
شیخ ابن باز ، حکم صلاۃ المتقدمین فی السن الذین یصلونہا فی غیر وقتہا)
سوال (2): کیاغیر مسلم رفاہی ادارے کے ذریعہ مسلم لڑکیوں کی شادی کرائی
جاسکتی ہے ؟ یہ شادیاں ایک محفل میں اجتماعی صورت میں ہوتی ہیں اس کا کیا
حکم ہے ؟
جواب : بہت سارے ممالک میں غیرمسلموں میں بھی ایسے فلاحی ادارے ہیں جو مسلم
وغیرمسلم کی تفریق کئے بغیر سماجی کام کرتے ہیں ، اگر یہ ادارے مخلص ہوں
یعنی اس کے پیچھے کوئی دھوکہ نہ ہو اور حلال پیسوں سے غریبوں کا تعاون کرتے
ہوں تو غریب مسلمانوں کو ان اداروں سے فائدہ اٹھانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
کسی غریب بچی کی شادی کرنی ہو تو اس قسم کے مخلص اداروں سے تعاون لیا جا
سکتا ہے ۔ ہاں اجتماعی صورت میں شادی ہو تو یہ خیال کرنا پڑے گا کہ وہاں
فحش ومنکر نہ ہو۔
سوال (3): فاسق و فاجر کسے کہتے ہیں اور ان دونوں میں کیا فرق ہے ؟
جواب : فاسق فسق سے بناہوا ہے اور فسق کہتے ہیں اﷲ کی اطاعت سے نکل جانا ،
اس طرح فاسق کا معنی ہوا ،معصیت اور کبیرہ گناہوں کے ذریعہ اﷲ کی اطاعت سے
نکل جانے والا۔
فاجر ، فجور سے ہے یہ بھی معصیت ونافرمانی اور کبائر کا نام ہے مگر فسق سے
زیادہ شدید ہے جیسے حدیث میں جھوٹ کے متعلق ذکر ہے "الکذب یھدی الفجور"
یعنی جھوٹ فجور کی طرف رہنمائی کرتا ہے ۔ اور جھوٹ اسلام میں شدید قسم کی
معصیت ہے مومن کبھی جھوٹ نہیں بولتا اور جو جھوٹ بولتا ہے اسے ہدایت نہیں
ملتی ۔ اس طرح فاجر کا معنی ہوگا معصیت او ر کبائر کے ذریعہ اﷲ کی نافرمانی
سے نکلنے والا۔ فاسق وفاجر میں ایک فرق شدت گناہ کا ہے تو دوسرا فرق فاجر ،فاسق
کے مقابلہ میں گناہ پر مصر رہنے والا ہے ۔
سوال(4): بنگلور میں مسلمانوں کی امبیٹینڈ نام سے ایک کمپنی ہے وہ شیئر
مارکیٹ اور زمینات میں رقم لگاتی ہییا حلال چیزوں میں انوسٹ کرتی ہے، اس
کمپنی میں ایک لاکھ روپیہ لگانے سے ماہانہ گیارہ سے تیرہ ہزار منافع ملتا
ہے کیا اس میں انوسٹ کرنا جائز ہوگا؟
جواب : امبیٹینڈ کمپنی اگر ایسے شیئر مارکیٹ میں پیسہ لگاتی ہے جس کا
کاروبار سود سے پاک اور حلال چیزوں کا ہے یا جہاں کہیں بھی انوسٹ کرتی ہے
وہ حلال چیز یا حلال کام ہے تو آپ کا اس کمپنی میں انوسٹ کرنا جائز ہے اور
طے شدہ منافع لینا بھی جائز ہوگا بشرطیکہ نقصان کی صورت میں اس میں شریک
رہا جائے ۔
سوال (5): ایک ایسے آدمی سے قرض لیکر عمرہ کرنا جائز ہے جس کے متعلق حرام
کمائی کا شبہ ہے ساتھ ہی یہ بھی معلوم رہے کہ اس کی بیمار ماں عمرہ پہ آرہی
ہے اس سے ملے کئی سال ہوگئے وہ اپنی ماں سے ملاقات کرنے اپنا ملک نہیں
جاسکتا کیونکہ اس پہ مقدمہ چل رہاہے ؟
جواب : ماں سے ملاقات کرنے کو عمرہ نام نہ دیا جائے بلکہ ملاقات یا عیادت
نام دیا جائے ، آپ اس شخص سے قرض لیں جو حلال کمائی کرتا ہو ، ایسا قرض
ملنا مشکل ہو تو اپنا کوئی سامان بیچ کر یا گروی رکھ کر کہیں سے رقم حاصل
کریں ۔ لیکن اگر آپ کے پاس بیچنے کے لئے یا گروی رکھنے کے لئیبھی کوئی
سامان نہ ہو یعنی آپ خود محتاج ہوں تو ایسی مجبوری میں ایسے شخص سے ضرورت
بھر پیسہ لے سکتے ہیں جس کی کمائی میں شبہ ہو یعنی اس کا مال حلال وحرام
میں مکس ہو ۔ مکہ پہنچ کر ملاقات کرلیں ، حالات کا جائز لے لیں وہاں سے اگر
عمرہ کا ارادہ بنے تو عمرہ بھی کرلیں کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال (6): کیا یہ حدیث صحیح ہے ، نبی کریم ?نے فرمایا کہ سفید بال نہ چنا
کرو کیونکہ یہ قیامت کے دن نور ہوں گے۔ جس شخص کا جو جو بال سفید ہوتا گیا
اس کے بدلے میں اﷲ تعالیٰ اس کیلئے ایک نیکی لکھیں گے، ایک گناہ معاف کریں
گے اور ایک درجہ بلند کریں گے۔ (ابن حبان عن ابی ہریرہؓ(
جواب : ہاں یہ حدیث صحیح ہے ، شیخ البانی نے اسے صحیح الجامع میں ، صحیح
ابوداؤد میں اور صحیح الترغیب وغیرہ میں صحیح کہا ہے ۔ متن وترجمہ پیش ہے ۔
لا تنتِفوا الشَّیبَ ما من مسلِمٍ یشیبُ شیبۃً فی الإسلامِ إلَّا کانت لَہُ
نورًا یومَ القیامۃِ إلَّا کتبَ اللَّہُ لَہُ بِہا حسنۃً وحطَّ عنہُ بِہا
خطیئۃً(صحیح أبی داود:4202)
ترجمہ: سفید بال مت نوچا کروجس کسی مسلمان کے بال حالت اسلام میں سفید ہو
جائیں قیامت کے دن یہ اس کے لیے نور کا باعث ہوں گے ۔ اﷲ تعالیٰ ایک ایک
بال کے عوض اس کی نیکی لکھتا ہے اور ایک گناہ دور کرتا ہے ۔
سوال (7): میرا امتحان ڈھائی بجے سے پانچ بجے تک ہے اس دوران عصر کا وقت
ہوجارہاہے ، کیا میں ظہر کی نماز کے ساتھ عصر کی نماز پڑھ سکتا ہوں ؟
جواب : امتحان ایسا عذر نہیں ہے جس کی وجہ سے دو نمازوں کو آپ جمع کرسکتے
ہیں ، آپ اپنے امتحان میں شریک ہوجائیں اور امتحان دینے کے بعد جب فارغ ہو
ں اس وقت عصر کی نماز پڑھ لیں ۔ عصر کا وقت سورج ڈوبنے کے وقت تک رہتا ہے ۔
سوال (8):خوشی کے موقع پر بچوں کو پھول پہنانا کیسا ہیمثلا حفظ قرآن کی
تکمیل کے وقت؟
جواب : کسی کی اچھی کارگردگی پر بطور تشجیع پھولوں کا ہار ، سرٹیفیکیٹ،
اوارڈ اور نقود وغیرہ پیش کئے جائیں تو میرے خیال سے اس میں کوئی حرج نہیں
ہونا چاہئے ۔ ہاں اگر پھولوں کا ہار پہنانے میں کوئی مخصوص رسم ادا کی جاتی
ہے یا اس میں کسی غیر قوم کی مشابہت اختیار کی جاتی ہے تو پھر اس صورت میں
اسے ترک کردینا اولی ہے۔
سوال (9): ایک سے زائد بیویاں ہوں تو شوہر کی خدمت تمام بیویاں ہمیشہ کرتی
رہیں یا جسکی باری ہو وہی اپنے وقت پر خدمت کرے؟
جواب : باری مقرر کرنا حق زوجیت کی ادائیگی کے لئے ہے جبکہ شوہر کی خدمت
بیویوں کے ذمہ ہمہ وقت واجب ہے اسے کسی ایک وقت سے یا کسی ایک بیوی کے ساتھ
خاص نہیں کیا جاسکتاہے ۔
سوال (10): شریعت میں شوہر کی فرمان برداری کا جو حکم ہے کیا وہ صرف بستر
تک محدود ہے یا ہربات میں شوہر کی اطاعت ضروری ہے؟۔
جواب : شوہر کی اطاعت ہرجائز حکم کے ساتھ ہے ، کیا آپ کو نبی ? کا یہ فرمان
معلوم نہیں :
المرأۃُ الصَّالحۃُ إذا نظر إلیہا تسرُّہ وإذا أمرَہا أطاعتْہُ وإذا غاب
عنہا حفِظتْہُ(تخریج مشکاۃ المصابیح لابن الحجر: 2/250)
ترجمہ: نیک عورت وہ ہے جب اس کا شوہر اس کی طرف دیکھے تو خوش کردے اور جب
حکم دے تو اطاعت بجالائے اور جب وہ غائب رہے تو اس کے اشیاء کی حفاظت کرے۔
ایک دوسری روایت میں نبی ﷺکا یہ فرمان ہے :
إذا صلَّتِ المرأۃُ خَمْسَہا ، و صامَت شہرَہا ، و حصَّنَتْ فرجَہا ،
وأطاعَت زوجَہا ، قیلَ لہا : ادخُلی الجنَّۃَ مِن أیِّ أبوابِ الجنَّۃِ
شِئتِ( صحیح الجامع:660)
ترجمہ :جب عورت اپنی پانچ وقت کی نماز پڑھ لے ، اپنے ماہ (رمضان ) کا روزہ
رکھ لے ، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرلے ، اور اپنے شوہر کی اطاعت کرلے تو اس
سے کہا جائے گا کہ جنت میں اسکے جس دروازے سے داخل ہونا چاہے داخل ہوجا ۔
ایک اور حدیث میں اس طرح آیا ہے حضرت حصین بن محصن کی پھوپھی بیان کرتی ہیں
:
أتیتُ رسولَ اللَّہِ صلَّی اللَّہُ علَیہِ وسلَّمَ فی بَعضِ الحاجۃِ ،
فقالَ : أی ہذِہِ ! أَذاتُ بعلٍ ؟ قلتُ : نعَم ، قالَ : کیفَ أنتِ لہُ ؟
قالَت : ما آلوہُ إلَّا ما عجزتُ عنہُ , قالَ : ( فانظُری ) أینَ أنتِ منہُ
؟ فإنَّما ہوَ جنَّتُکِ ونارُکِ(آداب الزفاف للالبانی:213)
ترجمہ : میں کسی حاجت کیلئے خدمت نبوی میں حاضر ہوتی ہیں ، آپ نے سوال
فرمایا : کیا تو شادی شدہ ہے ؟ انہوں نے جواب دیا : جی ہاں ، آپ نے فرمایا
اپنے شوہر کے ساتھ تیرا معاملہ کیسا ہے ؟ اس نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! میں
اسکے حق کی ادائیگی اور خدمت میں کوئی کوتاہی نہیں کرتی ، الا یہ کہ میرے
بس سے باہر ہو ، آپ نے فرمایا : دھیان رکھنا ، اسکے ساتھ تمہارا معاملہ
کیسا رہتا ہے ؟ وہ تمہارے لئے جنت یا جہنم کا سبب ہے ۔
سوال (11): جمعہ کے دن سورۃ الکھف کی فضیلت میں جس نور کا ذکر ہے اس نور سے
کیا مراد ہے؟
جواب : جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت سے نور نصیب ہوتا ہے ، اس کا ذکر کسی
صحیح احادیث میں ہے مثلا
٭نبی ﷺکا فرمان ہے ۔
من قرأ سورۃَ الکہفِ یومَ الجمعۃِ أضاء لہ النُّورُ ما بینَہ و بین البیتِ
العتیقِ(صحیح الجامع: 6471)
ترجمہ :جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اﷲ کے درمیان نور
کی روشنی ہو جاتی ہے۔
٭رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:
من قرأ سورۃَ الکہفِ فی یومِ الجمعۃِ ، أضاء لہ من النورِ ما بین
الجمُعتَینِ(صحیح الجامع:6470)
ترجمہ : جو جمعہ کے دن سور ۃ الکہف پڑھے،اس کیلئے دونوں جمعوں(یعنی اگلے
جمعے تک)کے درمیان ایک نور روشن کردیا جائے گا۔
٭نبی ﷺکا فرمان ہے :
مَنْ قَرَأَ سُورَۃَ الْکَہْفِ لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ، أَضَاء َ لَہُ مِنَ
النُّورِ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْبَیْتِ الْعَتِیقِ(صحیح الترغیب
للالبانی : 736)۔
ترجمہ : نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا :جس نے جمعہ کی رات سورۃ الکھف
پڑھی اس کے اور بیت اﷲ کے درمیان نور کی روشنی ہو جاتی ہے۔
یہاں نور سے مراد نور ہدایت ہے اس ہدایت کے نور سے معاصی اور منکرات سے
آدمی بچتا رہے گا۔ علامہ شوکانی رحمہ اﷲ نے" نور مابین الجمعتین "کے متعلق
کہا ہے کہ اس کا اثر اور ثواب برابر تمام ہفتے جاری و ساری رہے گا۔
سوال (12): عورت کو کتنے کپڑوں میں کفن دینا ہے اور ان کپڑوں کا نام کیا ہے
؟
جواب : عورت کو بھی مردوں کی طرح تین چادروں میں دفن کیا جائے گا ، عورت
ومرد کے کفن میں فرق کرنے کی کوئی صحیح حدیث نہیں ہے ۔ ابوداؤد میں پانچ
کپڑوں سے متعلق ایک روایت ہے جسے لیلیٰ بنت قائف ثقفیہ بیان کرتی ہیں جنہوں
نے نبی ? کی بیٹی ام کلثوم کو غسل دیا تھا۔ اس روایت کو شیخ زبیرعلی زئی
رحمہ اﷲ ضعیف قرار دیتے ہیں اور شیخ البانی نے بھی ضعیف کہا ہے ۔ دیکھیں :
(ضعیف أبی داود:3157)
اس لئے شیخ البانی نے احکام الجنائز میں عورت ومردکے لئے یکسان کفن بتلایا
ہے اور کہا کہ فرق کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔ شیخ ابن عثمینے رحمہ اﷲ شرح ممتع
میں ذکر کرتے ہیں کہ عورت کو مرد کی طرح کفن دیا جائے گا یعنی تین کپڑوں
میں ، ایک کو دوسرے پر لپیٹ دیا جائے گا۔
سوال (۱۳)کیا کسی شخص کے انتقال پر تعزیتی مجلس قائم کرنا یا کسی زندہ شخص
کی حیات وخدمات پر سیمینار کرنا اسلام میں جائز ہے ؟
جواب : کسی کی تعزیت پہ مجلس قائم کرنا بدعت میں سے ہے ، نبی ? کا واضح
فرمان ہے : کنَّا نری الاجتماعَ إلی أَہلِ المیِّتِ وصنعۃَ الطَّعامِ منَ
النِّیاحۃ( صحیح ابن ماجہ:1318)
ترجمہ: ہم لوگ میت والوں کے ہاں جمع ہونے کو اور ( جمع ہونے والوں کے لیے)
کھانا تیار کرنے کو نوحہ شمار کرتیتھے۔
اور کسی ایسے زندہ آدمی کی حوصلہ افزائی کرنا جن کی قابل قدر خدمات ہوں
دعوت دے کر اور کچھ لوگوں کو جمع کرکے اس میں حرج نہیں ہے ، یہ بلاوا تعریف
کے پل باندھنے کے لئے نہیں بلکہ خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے تشجیعی اکرام سے
نوازنے کے لئیہومگر جن کی خدمات نہ ہو صرف تعریف اور دنیاوی مفاد کے لئے
تقریب یا اجلاس کرنا جائز نہیں ہے ۔ نبی ? نے منہ پر کسی کی تعریف کرنے سے
منع کیا ہے اور جس شخص کی جھوٹی تعریف کی جائے وہ کتنا قبیح ہوگا ؟۔
سوال (14): منطق ،فلسفہ اور علم کلام کا سیکھنا کیسا ہے ؟
جواب : اس وقت ان علوم کے سیکھنے سکھانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور ان میں
کچھ بھی بھلائی نہیں ہے ۔ ایک وقت تھا جب اس کا زمانہ تھا تو اس وقت دشمنان
اسلام کو ان ہی زبان میں سمجھانے کے لئے بعض علماء نے بھی ان علوم کو سیکھا
اور ان سے اسلام کا دفاع کیا جیسے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اﷲ نے منطق
کا علم حاصل کرکے منطقیوں کے رد میں الرد علی المنطقیین نامی کتاب لکھی ۔
شیخ ربیع ھادی مدخلی نے بڑی اچھی بات کہی ہے کہ جو ذکی ہے اسے علم منطق کی
ضرورت ہی نہیں اور جو کند ذہن ہے اسے یہ علم فائدہ نہیں پہنچائے گا تو کیا
متوسط آدمی کے لئیمنطق میں کوئی دخل رہے گا؟
سوال (15): اگر میں نے کچی پیاز کھالی ہو اور نماز کا وقت ہوگیا ہے تو کیا
کروں یا پیاز کھانے کے کتنی دیر بعد مسجد میں جاسکتے ہیں ؟
جواب : کچی پیاز کھاکر مسجد آنا منع ہے ، حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے
روایت ہے حضرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : من أَکلَ من
ہذِہ الشَّجرۃِ فلا یقربنَّ مسجدَنا ولا یؤذیَنَّا بریحِ الثُّومِ(صحیح
مسلم:562)
ترجمہ:جو شخص اس درخت سے کھائے وہ ہرگز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے اور لہسن
کی بو سے ہم کو تکلیف نہ پہنچائے ۔
اس کا کوئی وقت متعین نہیں ہے جب تک بدبو باقی رہے مسجد سے دور رہے لیکن اس
کا مطلب یہ نہیں ہے کہ نماز چھوڑ دے ، کہیں پر نماز ادا کرلے ۔
سوال (16): آج کل بہت ساری مصنوعات میں چارکول استعمال کیا جاتا ہے اس کے
نتائج بہتر ہیں میرا سوال یہ ہے کہ چارکول مکس مصنوعات مثلا پیسٹ ، ماکس
وغیرہ استعمال کرسکتے ہیں؟
جواب : اشیاء میں اصل اباحت ہے ، چارکول(کوئلے) سے اگر پیسٹ تیار کیا جائے
یا ادویہ بنائے جائیں یا پھر مصنوعات تیار کئے جائیں تو ان کے استعمال میں
کوئی حرج نہیں بشرطیکہ کے نقصان دہ نہ ہو۔
سوال (17): شادی کے موقع پر لڑکی والوں کی طرف سے مہر کے طور پر پلاٹ، گھر،
زیوروغیرہ کامطالبہ کرنا یا پیپر پہ لکھوانا جائز ہے ؟
جواب : مہر لڑکی کا حق ہے جو شوہر کے ذمہ ہے اس میں لڑکی والوں یا لڑکے
والوں کو دخل نہیں دینا چاہئے ۔ لڑکی چاہے تومعاف بھی کرسکتی ہے کیونکہ یہ
اس کا حق ہے ۔ مہر میں بڑی رقم کا مطالبہ کرنایاپلاٹ ، گھر اور زیور کا
جبرامطالبہ کرنا لڑکی والوں کے لئے جائز نہیں ہے ۔ لڑکے کو جو میسر ہو وہ
مہر کے طور پر دے سکتا ہے اس میں جبر نہیں کیا جائے گااور مہر کی گرانی
کرنا بھی جائز نہیں ہے کیونکہ رسول اﷲ ﷺکا فرمان ہے : خیرُ الصَّداقِ
أیسرُہ(صحیح الجامع:3279)
ترجمہ: بہتر حق مہر وہ ہے جو زیادہ آسان ہو۔
لہذا مہر کے معاملہ آسان رہے اسے لڑکے یااس کے گھروالوں پر بوجھ نہ بنائے
جس کی آدائیگی اس کے لئے مشکل ہو۔
سوال (18): مرد میت کو تابوت پر رکھ کر اسے ڈھانک کر لے جانا ضروری ہے ؟
جواب : ویسے مرد کو کفن میں لپیٹنے کے بعد تابوت پر رکھ کربغیر چادر سے
ڈھکے بھی قبرستان لے جا سکتے ہیں اور چادر سے ڈھک کر لے جانے میں بھی کوئی
حرج نہیں ہے البتہ عورت کے حق میں بہتر ہے کہ تابوت پر پردہ ڈال کر لے جایا
جائے کیونکہ وہ ستر کی چیز ہے ۔
سوال(19): جو خودکشی کرلے کیا وہ سایہ بن کر لوگوں کو پریشان کرتا ہے ؟
جواب : ایسا عقیدہ مسلمانوں کا نہیں بلکہ کافروں کے یہاں پایا جاتا ہے ۔
موت خواہ طبعی ہو یا خودکشی دونوں صورت میں اچھی بری روحوں کی الگ الگ
جگہیں ہیں جہاں وہ رہتی ہیں ۔ اس لئے ایسا عقیدہ رکھنا کہ خودکشی کرنے
والوں کی روح دنیا میں ہی بھٹکتی رہتی ہیں یا سایہ بن کر لوگوں کو پریشان
کرتی ہیں باطل عقیدہ ہے ۔
سوال (20): قضا نماز کی ادائیگی کے وقت اقامت کہنے کا کیا حکم ہے ؟
جواب : نماز کے لئے اقامت کا حکم مشروعیت کا ہے یعنی اقامت واجب نہیں ہے
بغیر اقامت کے بھی نماز ہوجائے گی مگر مشروع یہ ہے کہ نماز قضا ہو یا ادا
اقامت کہے خواہ اکیلے ہو یا جماعت سے ۔
|