ہماری اینکرنیاں

 نوٹ: (اینکر پرسن مناسب لفظ ہے جو کسی پروگرام کے چلانے والے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن اردو اور پنجابی زبانوں کے رویوں کے لحاظ سے، جو کہ تذکیر و تانیث کی زبانیں ہیں، اینکر کا موئنث اینکرنی از خود اخذ کیا گیا ہے، اس کی کوئی سند نہیں ہے کیوں کہ یہ ایک ذاتی اختراع ہے۔ امید ہے کہ پسند نہ بھی آئے تو زیادہ بری نہیں لگے گی۔)
۱۔ یورپ کی اینکرنیوں کے گلے بہت کھلے ہیں لیکن آدمیوں بچاروں کو تو پتہ نہیں سانس کیسے آتا ہے۔
۲۔ ہماری اینکرنیوں کی ابھی صرف بال کھلے ہیں اور وہ بھی پچاس سالوں میں۔
۳۔ ان اینکرنیوں کے گلے کھلنے میں مذید پچاس سال لگ سکتے ہیں۔
۴۔ پھر پاکستان یورپ کی صف میں کھڑا ہو جائے گا ۔
۵۔ اب پاکستانی اور ہندستانی اینکرنیوں میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا، لیکن نظریہ پاکستان اپنی جگہ پر ہی قائم ہے۔
۶۔ کھلے بالوں اورلباس سے انسان کی شخصیت کے فراخ دل ہونے کا عندیہ ملتا ہے۔
۷۔ دراصل مغرب کی اینکرنیاں، مشرق کی اینکرنیوں کے لئے آئیڈئل ہیں ۔
۸۔ آج کل ذہنی تناؤ اتنے زیادہ ہیں کہ سر پر دوپٹا ٹھہرتا ہی نہیں۔
۹۔ ذہنی تناؤ کے سبب زلفوں کو بھی بے قراری رہتی ہے۔
۱۰۔ ہماری اینکرنیوں کا تو دوپٹہ بھی کہیں ہوا میں اڑ گیا ہے۔
۱۱۔ اب تو بعض نو خیز اینکرنیاں شرٹین بھی پھٹی ہوئی پہننے لگی ہیں۔
۱۲۔ میڈیا چینلز پرآزادی کا صحیح فائدہ تو خواتین نے اٹھایا ہے۔
۱۳۔ پاکستانی اینکرنیاں ہمارے معاشرے کی عکاس ہیں۔
۱۴۔ پاکستانی سیاست کی بحثوں کے لحاظ سے وہ بہت مشکل فریضہ انجام دیتی ہیں۔
۱۵۔ سیاست کی ہیجانی کیفیت ان کے پروگراموں کی جان ہے۔
۱۶۔ پاکستانی اینکرنیاں ہر روز نئے ڈریس اور ڈیزائن کی نمائش کرتی ہیں۔
۱۷۔ وہ مثالی رویوں کے ہراول دستے کی رکن ہیں اور میک اپ اور ڈریسنگ کمال کی ہوتی ہے۔

۱۸۔ ان کے میک اپ اور ڈریسنگ کا ’کھٹیا‘ ہی توبعض ٹی وی چینلز کھا رہے ہیں۔
۱۹۔ بعض اوقات تو اینکرنیاں زلفوں کو ایسا جھٹکا دیتی ہیں کہ آدمی بھول ہی جاتا ہے کہ بحث کیا ہو رہی تھی۔
۲۰۔ اینکرنیوں کے میک اپ اور ڈریسنگ سے کتنے گھروں کا چولہا جلتا ہے۔
۲۱۔ اینکرنیوں کے مابین اگرچہ اعلانیہ نہیں لیکن غیر اعلانیہ مقابلہ بازی ضرور ہے۔
۲۲۔ الیکٹرونک میڈیا نے ہماری اینکرنیوں کے کپڑوں کے ڈیزائنر ز کے لئے بہت کام نکالا ہے۔
۲۳۔ اینکرنیاں ایک سے زیادہ بار کوئی اعلیٰ سے اعلیٰ ڈریس بھی نہیں پہنتیں۔
۲۴۔ ناجانے ڈیزئیننگ کی یہ دوڑ کہاں تک جائے گی، ابھی تو کوئی واپسی دور دور تک دکھائی نہیں دیتی۔
۲۵۔ ویسے یہ ساری سج دھج ضروری بھی لگتی ہے کیوں کہ سیاست کا موضوع جس قدر نا گفتہ بہ ہو چکا ہے اس پر بات کرنا اور سامعین کو متوجہ کرنا کوئی آسان کام بھی نہیں ہے۔
۲۶۔ یہ سب کچھ وقت کی ضرورت بھی ہے ہماری فلموں اور ڈراموں میں بھی تو کوئی حد نہیں رہ گئی۔
۲۷۔ سوسائٹی کے ساتھ چلنا بھی ایک مجبوری ہے۔
۲۸۔ آج کے دور کی بے باکی کے لحاظ سے دیکھیں تو یہ سب کچھ بھی سادگی ہی لگتی ہے۔
۲۹۔ کیمرہ مین بھی بہت عقلمندی اور مہارت کا ثبوت دیتے ہیں اور میک اپ اور ڈریسنگ کی محنت بے کار نہیں جانے دیتے۔
۳۰۔ ویسے بحث میں سیاست دان بہت سلجھے ہوئے محسوس ہوتے ہیں، اگرچہ وہ سیاست میں بہت الجھے ہوتے ہیں۔
۳۱۔ ان اینکرنیوں کو بیٹی یا بہن کے لفظ سے مخاطب نہیں کیا جا رہا ، اکثر سیاست دان ان کو ’بی بی‘ کا ٹائیٹل ہی دیتے ہیں۔ شاید بیٹی یا بہن کہنا سٹیٹس یا ماحول کی نزاکت کے لحاظ سے مناسب نہیں۔
۳۲۔ ہماری پس ماندہ سوسائٹی رشتہ داری کی سوسائٹی تھی جب کہ مغرب کی ترقی یافتہ سوسائٹی مسٹر اور مس کی سوسائٹی تھی اس لئے ہم بھی ترقی کرنا چاہتے ہیں۔
۳۳۔ ویسے یہ سب کچھ وقت کے رجحانات ہیں اور کچھ بھی نہیں اور بیوٹی ہمیشہ سے وقت کا ایک ٹرینڈ رہی ہے۔
۳۴۔ ہماری بچاری اینکرنیاں سیاست دانوں کو چپ کرانے کی کوشش کرتے کرتے خود ہی چپ ہو جاتی ہیں۔
۳۵۔ پونے گھنٹے کے پروگرام کی تیاری کئی گھنٹے لے جاتی ہے۔
۳۶۔ ویسے یہ کام ہے بھی بہت ’کھپا‘ اور’ تھکا ‘دینے والا۔
۳۷۔ لوگوں کو سامنے بٹھا کے جھوٹ بولتے سننا اور پھر’ مسکرا دینا ‘کسی طرح بھی آسان نہیں۔
۳۸۔ سیاست دان جو ہر روز اپنا قبلہ بدلتے ہیں ان کے ساتھ بحث کرنا بڑے جگر گردے کا کام ہے۔
۳۹۔ اینکرنی یا اینکر بننے سے شہرت بھی ملتی ہے اور تنخواہ بھی۔
۴۰۔ آنے والے دور میں اینکرنیوں کے ناز اور بھی بڑھ جائیں گے۔
۴۱۔ بعض اینکرنیاں کافی لڑاکا بھی ہوتی ہیں۔
۴۲۔ سیاست دانوں سے بحث میڈیا کا سب سے زیادہ جان جوکھوں کاکام ہے جو ہماری اینکرنیاں آسانی سے کر لیتی ہیں۔
۴۳۔ خدا ہماری اینکرنیوں کو ملک و قوم کی خدمت کرنے کی مذید توفیق عطا فرمائے !


 

Niamat Ali
About the Author: Niamat Ali Read More Articles by Niamat Ali: 178 Articles with 313006 views LIKE POETRY, AND GOOD PIECES OF WRITINGS.. View More