آج پھر سے زندگی سامنے بیٹھی تھی،،،ہم نے پھر سے
پوچھا،،،محبت،،،اس نے
عجیب سی نظروں سے دیکھا،،،ہر کوئی تلاش میں ہے،،،
اسے ہماری بات اور بھی بری لگی،،،ناگواری اس کی اداس آنکھوں سے ہو کر
اس کے اداس چہرے پر پھیل گئی،،،
ہم پھر سے ضدی بچے کی طرح بولے،،،مجھے ،،تمہیں سب کو محبت چاہیے،،
سچی،،،انمول،،،کھری،،،اس میں کیا برائی ہے،،،کیا عجب پن،،،
محبت نہ ہوتو نسلِ انسانی صدیوں پہلے رک گئی ہوتی،،،ماں بچے کو جنم نہیں
دیتی،،،یا جنم دے کر پیار نہیں دیتی،،،بنا پیار کے وہ ساری عمر ادھورا ہی
رہتا،،،
زندگی بولی سنو،،،محبت اتنا بلند کر دیتی ہے کہ انسان آسمان کو چھونے لگتا
ہے،،،مگر جب محبت میں ،،،میں،،،آپ،،،یہ،،،وہ،،،ہم ،،،کیوں،،،کیسے،،،چونکہ
اچھا،،،برا،،،مکس ہو جاتے ہیں تو انسان ایسا منہ کے بل گرتا ہے،،،کہ واپس
اٹھ
نہیں پاتا،،،اعتبار ہر انسان سے اٹھ جاتا ہے،،،
پھر ہم سے رہا نہیں گیا،،،بیچ میں ہی بات کاٹ کر بولے،،،پھر یہ لڑکیاں کیسے
دھوکا کھا جاتی ہیں؟؟،،،،
زندگی مسکرا کر بولی،،،لڑکیوں کوسب پتا ہوتا ہے،،،کہ مرد کی منزل کیا ہے،،،
کیا چاہتا ہے وہ،،،یا اس کی محبت کہاں تک جائے گی،،،مگر لڑکیاں جانے
کیوں یہ سوچ لیتی ہیں کہ اس کے والا معصوم ہے،،،
بس یہاں سے گڑبڑ شروع ہوتی ہے،،،انسان دوسروں کی زندگی جہنم بنا کر رب
کی جنت ڈھونڈتا ہے،،،
ہم نے آخری بار کوشش کی،،،کہ اپنے جیسے دنیا دار کے لیے کوئی بچت کا
عزت کا رستہ نکال سکیں،،،سارا قصور ہمارا ہی ہے،،،
زندگی بولی،،،جو طاقت رکھتا ہے،،،ہمت رکھتا ہے،،،جو دل رکھتا ہے،،،اقرار
کرتا ہے،،،وہ مرد ہوتاہے،،،عورت تو اس کے پیچھے پیچھے چل پڑتی ہے،،،اس
کے دل میں بس احساس ہوتا ہے،،،کہ اسے کوئی پانا چاہتا ہے،،،پیار کرتا ہے،،
ہر خوشی اس سے وابستہ کر لیتی ہے،،،
ہم نے سر جھکا لیا،،،اپنے گناہ یاد کرنے لگے،،،نظریں اٹھائے بنا
بولے،،،ہماری بھی
تو بہت سی مجبوریاں ہیں،،،کمزوریاں ہیں،،،ہمارے پاس ذیادہ چوائس نہیں،،،
اپنی درگور شدہ زندگی میں اسے کیوں درگور کریں،،،ہاں بزدل ہیں ہم،،،بے قصور
نہیں
مگر ہمارے ساتھ انصاف نہیں،،،بلکہ عدل کیا جائے،،،
زمانے کی ٹھوکروں نے اس سے دور کر دیا،،،الزام بھی زہرِ جدائی بھی ہم نے ہی
پی
لیا۔۔۔۔۔
|