تحر یر ۔۔۔ سید کمال حسین شاہ
کسی تعصب کے یہ حقیقت ماننا پڑے گی کہ 1960 کی دہائی کا اوائل ے صنعتی ترقی
کے اعتبار سے سنہرا دور کہا جا سکتا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ اس دور میں
اگر صنعتی ترقی کا پہیہ اسی رفتار کیساتھ گھومتا رہتا تو اْسی دہائی میں
پاکستان کا شمار انتہائی ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں ہو جانا تھا لیکن
یہ بات ہمارے دشمنوں کو کیسے اچھی لگ سکتی تھی لہذا ایک مخصوص حکمت عملی کے
تحت پہلے اْنھوں نے حالات کو ایسے دھارے پر ڈالا کہ پاکستان اور بھارت کے
درمیان جنگ کو ناگزیر بنا دیا گیاجسکا حاصلِ مقصد یہ تھا کہ جنگ ہارنے کی
وجہ سے جو کہ بظاہر یقینی نظر ا رہی تھی بد دلی اور مایوسی اس قوم میں کچھ
اسطرح پھیلا دی جائے کہ وہ اپنا اصل ہدف بھول جائیں۔ خدا کی قدرت پاک فوج
کی بیمثال قربانیوں اور عوام کے جذبہ استقلال کی بدولت جب دشمن اپنے ان
عزائم میں ناکام ہوا …… 1960 اور 1970 کے درمیان انفراسٹرکچر میں بڑے
پیمانے پر سرمایہ کاری کی گئی، جس کی وجہ سے معیشت پاکستان جیسے دوسرے
ممالک کے مقابلے میں کافی تیزی سے ترقی کرنے لگی۔ترقی پذیر دنیا میں اس وقت
کے حالات پاکستان سے بالکل مختلف تھے ۔ کچھ ممالک کو چھوڑ کر باقیوں میں
ترقی کی رفتار بالکل کم تھی۔ شدید مہنگائی، کرنسی کی قدر میں کمی، اور
بیرونی قرضے زیادہ تر ممالک کے لیے یہ چیزیں ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنی
ہوئیں تھیں۔ ابھرتی ہوئی مارکیٹس کی دنیا کے پچھلی دو دہائیوں کے چمکدار
ستارے ، یعنی ترکی، برازیل، انڈونیشیا، میکسیکو، انڈیا، وغیرہ بمشکل ہی
ترقی کی جانب قدم بڑھا پارہے تھے ……
اس وقت پاکستان تیزی سے ترقی کی منازل طے کر رہا ہے اور معروف بین الاقوامی
ریٹنگ اداروں نے اندرونی و بیرونی چیلنجز کے باوجود پاکستان کی اقتصادی نمو
میں اضافہ کا اعتراف کیا ہے ۔ملک کی ترقی کو برقرار رکھنے کے لئے مزید کئی
چیلنجز سے نبرد آزما ہونا پڑے گا۔ مالی سال 2016-17 کے دوران جی ڈی پی کی
شرح 5․3 فیصد ریکارڈ کی گئی، لارج سکیل مینوفیکچرنگ نے 5․6 فیصد کی شرح نمو
حاصل کی، فی کس آمدن مالی سال 2012-13ء میں 1334 ڈالر سے بڑھ کر 1629 ڈالر
ہو گئی۔ ترسیلات زر بڑھ کر 19۔․ بلین ڈالر ہو گئیں۔ ایف بی آر نے 3362 ارب
روپے اکٹھے کئے ، مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے لحاظ سے 5․8 فیصد کی سطح پر
نیچے لایا گیا، 8286 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر
بڑھ کر 21ْ․4 ارب ڈالر ہو گئے جبکہ مالی سال 2016-17 کے دوران براہ راست
غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھ کر 2․4 ارب ڈالر ہو گئی۔ساڑھے 3 برس کے دوران
شفافیت اور ترقی کے نئے مینار قائم کئے گئے ۔ سی پیک ملکی ترقی و خوشحالی
کیلئے اہم سنگ میل ہے جس سے روز گار کے مواقع پیدا ہورہے ہیں اور جدید
تعلیم حاصل کرنے والے ہمارے نوجوانوں کو ان مواقع سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔ سی
پیک منصوبوں پر جس تیز رفتاری سے کام ہو رہا ہے ،اس کی مثال نہیں
ملتی،توانائی سمیت کئی منصوبے تیزی سے تکمیل کی جانب گامزن ہیں ۔سی پیک
تاریخ کا دھارا موڑ دے گا، پاکستان کے 20کروڑ عوام اس عظیم الشان منصوبے سے
استفادہ کریں گے ۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے نے پاکستان کو دنیا کا پسندیدہ ملک بنا
دیا ہے ، پاکستان 2025ء
میں دنیا کی بہترین اور 2047ء میں 10 بڑی معیشتوں میں شامل ہوجائے گا،
موجودہ حکومت کے اقدامات سے ملک تیزی سے ترقی کر رہا ہے ، دنیا کا ہر مستند
جریدہ پاکستان کو ابھرتی ہوئی معیشت قرار دے رہا ہے ۔ وزارت منصوبہ بندی و
ترقی کے حکام نے بتایا کہ سی پیک نے پاکستان کو دنیا کا پسندیدہ ترین ملک
بنا دیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کے
خواب کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ نوجوان اساتذہ کی اعلیٰ تعلیمی قابلیتوں کی
تکمیل کیلئے امریکہ کے ساتھ علمی راہداری قائم کرتے ہوئے 10 ہزار اساتذہ کی
امریکی یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم و تربیت کا بندوبست کررہا ہے ، انسانی
و افرادی سرمایہ کاری کا اتنا بڑا خواب پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ انہوں نے
بتایاکہ سی پیک منصوبہ دنیا میں جاری سب سے بڑا ترقیاتی منصوبہ ہے ،55 ارب
ڈالر مالیت سے زائد کا پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کو تیز
رفتار اقتصادی ترقی کی شاہراہ پر لے جائے گا، طویل، کشادہ اور محفوظ سڑکیں،
توانائی کے منصوبے ، انڈسٹریل پارکس اور گوادر بندرگاہ کا منصوبہ، جس کی
تکمیل دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثرہ پاکستان کیلئے روشن مستقبل کی نوید
ہے ۔
ہم توانائی بحران، معاشی اور سماجی مسائل سے نمٹ رہے ہیں ، پاکستان کے
معاشی اشاریے بتدریج بہتر ہو رہے ہیں ، عالمی ادارے پاکستانی معیشت میں
بہتری کے معترف ہیں، ہم ادارے مضبوط کر رہے ہیں تاکہ دنیا پاکستان کا رخ
کرے ، دوسرے ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کررہے ہیں، جی ڈی پی کی شرح نمو
بہتر اور مہنگائی انتہائی کم ہے ،اقتصادی راہداری منصوبے پر تیزی سے کام
ہوا ہے ۔ سی پیک آہستہ آہستہ گیم چینجر بن رہا ہے ۔ معاشی ترقی کے سبب
پاکستان میں بے روزگاری میں کمی ہوئی ہے ۔ پاکستان کے معاشی اشاریے دن بدن
بہتر ہو رہے ہیں اور پاکستان اچھی رفتار سے معاشی ترقی کررہا ہے ۔ دوسرے
ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں ۔ جی ڈی پی کی شرح نمو بہتر اور
مہنگائی انتہائی کم ہے …… خوشی ہے کہ تمام علاقوں کو ترقی کے یکساں ثمرات
مل رہے ہیں ۔ سڑکیں بنتی ہیں تو لوگ قریب آتے ہیں اور ملک ترقی کرتے ہیں ۔
معاشی اور معاشرتی ناہمواریوں کا خاتمہ کیا جا رہا ہے ۔ پاکستان میں بہترین
روڈ نیٹ ورک بن رہا ہے ۔سی پیک منصوبہ دنیا میں جاری سب سے بڑا ترقیاتی
منصوبہ ہے ، 46 ارب ڈالر مالیت کا پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان
کو تیز رفتار اقتصادی ترقی کی شاہراہ پر لے جائے گا،طویل، کشادہ اور محفوظ
سڑکیں، توانائی کے منصوبے ، انڈسٹریل پارکس اور گوادر بندرگاہ کا منصوبہ،
جس کی تکمیل دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثرہ پاکستان کے لیے روشن مستقبل
کی نوید ہے ……
مالی سال 2016-17 کے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگراموں میں وزارت مواصلات
کے 84 منصوبوں کیلئے ایک کھرب 93 ارب 28 کروڑ 52 لاکھ 65 ہزار روپے مختص
کئے ہیں۔ لیاری ایکسپریس وے 17 کلومیٹر، گوادر۔ تربت ۔خوشاب 200 کلومیٹر
موٹر وے سیکشن ، 892 کلومیٹر رتو ڈیرو بشمول خضدار، شہداد کوٹ رتو ڈیرو 143
کلومیٹر ایم 8 منصوبہ جو بلوچستان میں گوادر تربت، خضدار، سندھ میں قمبر
شہداد کوٹ اورلاڑکانہ سکیشنز پر مشتمل ہیں ۔اسی طرح ڈیرہ اسماعیل خان موٹر
وے ایم ون کے برہان تا ہکلہ سیکشن کی تعمیر یہ منصوبہ پاک چین اقتصادی راہ
داری منصوبے کا حصہ ہے ۔ این 85 شہاب ناگ اور بسیمہ سہراب 459 کلومیٹر
خضدار پنجگور روڈکی وسعت ، ژوب مغل کوٹ 81 کلومیٹرروڈ ، بسیمہ ۔خضدار
روڈ110 کلومیٹر،اسلام آباد، میانوالی، ڈیرہ اسماعیل خان روٹ، ایم8 سمیت
مختلف سڑکوں کی تعمیر ، این 85 کی توسیع اور بہتری کیلئے ، این50 کیلئے
،برہان ۔حویلیاں ایکسپریس وے ،120 کلومیٹر تھاہ کوٹ ۔حویلیاں روڈ کی تعمیر
،ژوب ۔مغل کوٹ روڈ کی تعمیر شامل ہیں ۔ اقتصادی راہداری دونوں ملکوں کے
درمیان اہم شعبوں میں تعاون پر مبنی اقدامات اور منصوبوں کا جامع پیکج ہے ۔
اطلاعات نیٹ ورک، بنیادی ڈھانچے ، توانائی، صنعتیں، زراعت، سیاحت اور متعدد
دوسرے شعبے شامل ہیں۔منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان ترقی کی شاہراہ میں کتنے
اہم سنگ میل عبور کرے گا۔ جب یہ منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچیں گے تو انشاء
اﷲ ایک بدلتا ہوا پاکستان سامنے آئے گا جہاں کے عوام کو توانائی‘ مواصلات‘
آمد و رفت‘ صنعت و حرفت‘ کاروبا ر‘ روزگار‘ سیاحت اور بے شمار اقتصادی ترقی
کی سہولیات اور مواقع میسر آئیں گے اور پاکستان اقوام عالم میں ترقی یافتہ
ممالک کی صف میں کھڑا ہوگا۔
پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں شمولیت کیلئے بین الاقوامی دلچسپی میں
روزبروز اضافہ ہورہا ہے جو کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا ایک بڑا اور اہم
منصوبہ ہے ۔ برطانیہ سی پیک منصوبے کا بنیادی شراکت دار بننا چاہتا ہے ۔ سی
پیک ترقی یافتہ معیشتوں کی طرف سے مسلسل توجہ کا مرکز بن رہاہے ۔،بیلٹ اینڈ
روڈ منصوبہ نہ صرف چین اور اس منصوبے کے ساتھ منسلک ممالک کے درمیان تعاون
کیلئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے بلکہ دیگر ممالک کیلئے بھی عالمی معاشی
ترقی کیلئے کھلے پن کے اصولوں عمل پیرا ہونے کے مواقع فراہم کرتا ہے ۔سی
پیک میں ہونے والی تیز رفتار پیشرفت کے باعث پاکستان غیرملکی سرمایہ کاری
کیلئے پرکشش ملک بن گیا ہے ۔ سی پیک ایک اقتصادی منصوبہ ہے اور چین بیلٹ
اینڈ روڈ منصوبے کو کسی بھی جغرافیائی اور سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے
کا خواہاں نہیں ہے -
سی پیک ایک اٹل حقیقت بن چکا ہے اور پورے ملک میں اس کے تحت منصوبے لگ رہے
ہیں۔ سی پیک منصوبوں کی تیز رفتاری سے تکمیل اور یہ منصوبے ملک و قوم کی
تقدیر بدل دیں گے ۔سی پیک کے منصوبوں سے چاروں صوبوں کے ساتھ گلگت بلتستان
اور آزاد کشمیر کے عوام بھی مستفید ہوں گے …… جسے میٹرو ٹرین کا منصوبہ
پورے پاکستان کا منصوبہ ہے اور اس منصوبے کی تکمیل سے عام آدمی کو بین
الاقوامی معیار کی جدید سفری سہولتیں ملیں گی۔ میٹرو ٹرین کا منصوبہ امیر
اور غریب میں خلیج کم کرنے کا منصوبہ ہے ۔
چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا عظیم الشان
منصوبہ ہے جو گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے ۔ سی پیک نے پاکستان میں غیر
ملکی سرمایہ کاری کے دروازے کھول دیئے ہیں اور پاکستان میں اربوں روپے کی
چینی سرمایہ کاری سے پاکستان کے عوام کیلئے روزگار کے لا تعداد مواقع پیدا
ہو رہے ہیں۔ |