امن کی علامت، افواج پاکستان

24اکتوبر 2017ء ․․․․ اقوام متحدہ کا عالمی دن

جب سے اقوامِ متحدہ کا قیامِ عمل میں آیا ہے، پاکستان نے دنیا کا ایک ذمہ دار ملک ہونے کے ناطے اس عالمی ادارے کی اصلاحات کے نفاذ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کے باصلاحیت افراد اس ادارے میں اہم خدمات انجام دیتے چلے آ رہے ہیں ۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے کردار کو مدنظر رکھا جائے تو اس میں سب سے بڑا حصہ افواج پاکستان کا ہے ۔ عالمی امن کے لئے پاک فوج کی خدمات کی ایک طویل تاریخ ہے ۔گزشتہ 70سال سے خانہ جنگی اور جنگ سے متاثرہ ممالک میں اس کے افسر اور جوان امن عامہ کے قیام، تعمیر وترقی اور انسانی بہبود کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ پاک فوج نے اقوام متحدہ کی امن فوج کا حصہ بن کر عالمی سطح پر ملک و قوم کے لئے قابل فخر کامیابیاں حاصل کیں اورآج بھی اقوام متحدہ کے پرچم تلے امن مشن کے تحت مختلف ممالک میں عالمی امن اور سیکورٹی کو برقرار رکھنے کے لئے ناقابل فراموش کردار اداکررہی ہے۔ افواج پاکستان کے ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد افسر اور جوان دنیا کے مختلف حصوں میں انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔ پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ امن خدمات میں اس کا حصہ دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ پاکستان اور اس کی افواج کی ان خدمات کا عالمی سطح پر برملا اعتراف کیا گیا۔
1960 ء میں جب کانگو سے بلجیئم کی فوجوں کا انخلاء شروع ہوا تو پاک فوج کے امن دستہ نے اقوام متحدہ کو لاجسٹک سپورٹ مہیا کی۔ پاک فوج کی موجودگی کی بدولت حساس علاقوں میں خانہ جنگی کا خطرہ ٹل گیا۔1962ء میں انڈونیشیا اور ہالینڈ میں ایک معاہدہ کے تحت مغربی ایریان کے انتظامی امور عبوری طور پر اقوام متحدہ کے حوالے کئے گئے۔ پاک فوج کی ایک انفنٹری بٹالین اقوام متحدہ کے امن دستہ کا حصہ تھی جس کی موجودگی میں مشن کامیابی کے ساتھ تکمیل کو پہنچا۔1992 ء سے 1995 ء کے دوران صومالیہ میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاک فوج کے جوانوں کی موجودگی کی بدولت نہ صرف صومالیہ میں اندرونی خلفشار پر قابو پا لیا گیا بلکہ پاکستان کا امن دستہ مقامی باشندوں کے لئے امید کی ایک کرن ثابت ہوا۔1992 ء ہی میں پاک فوج کی ایک بٹالین کمبوڈیا کے امن مشن کا بھی حصہ رہی۔ جہاں جمہوری عمل کی بحالی اور ملک کے نئے آئین کے تحت سول حکومت کا قیام بخوبی مکمل ہوا۔ 1991 ء میں خلیج کی جنگ کے فوراً بعد کویت میں پاک فوج کے انجینئرز نے جنگ زدہ خطہ کی بحالی اور ملک کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کیا۔

بوسنیا میں پاکستان کا امن دستہ 1995 ء میں پہنچا اور پاک فوج نے اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کے تحفظ کا فریضہ انجام دیا۔ یہی نہیں پاکستان کے امن دستہ نے متحارب گروپوں میں جنگ بندی کے معاہد پر عمل درآمد میں بھی اہم کردار ادا کیا۔اس وقت پاک فوج کے امن دستے سرالئیون‘ کانگو لائبیریا اور برونڈی میں موجود ہیں۔ مختصر یہ کہ دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے مختلف امن دستوں مین پاک فوج کی موجودگی کے باعث عالمی امن کے لئے پاکستان کی کوششوں کو سراہا جا رہا ہے۔متاثرہ علاقوں میں قیامِ امن کے لئے کی گئی پاکستان کی امدادی کوششوں کو نہ صرف مقامی آبادی نے سراہا بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ان کا اعتراف کیا گیا۔ :
صومالیہ میں متعین اقوامِ متحدہ فورس کے ڈپٹی کمانڈر میجر جنرل ایم ۔ منٹگمری نے ایک ٹیلی ویژن پر انٹرویو میں کہا:’’پاکستانی سپاہیوں نے نہایت خطرناک جنگ زدہ علاقوں میں ملائشیا اور امریکی فوجیوں کے ساتھ جس طرح امدادی کارروائیوں میں ہاتھ بٹایا اس کی بدولت آج بہت سے لوگوں کی جانیں محفوظ ہیں۔‘‘
کمبوڈیا میں تعینات پاک فوج کے دستے کے بارے میں لیفٹیننٹ جنرل جے ایم سینڈرسن فورس کمانڈر یو این ٹی اے سی کے الفاظ ہیں:’’پاکستانی فوج نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت‘ عزم اور جذبے کا ثبوت دیا جو حقیقتاً امن فوج کی ایک علامت ہوتی ہے۔‘‘

بوسنیا ہرزیگووینامیں امن کے قیام پرمس جنانا اسلامووک‘ ایڈیٹر بوسنین نیوز میگزین ہابتر نے یہ ریمارکس دیئے: ’’پاک بیٹ۔1نے ہمیں نہ صرف جارح سربوں کے وحشیانہ حملوں سے بچایا بلکہ ہماری زندگی میں نظم و ضبط کی نئی روح پھونکی۔ انہوں نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہر طرح کی امداد مہیا کی۔ انہوں نے ہمیں اسلامی اقدار کی تعلیم دی اور اپنے ہسپتالوں میں طبی امداد فراہم کی۔‘‘

مشرقی سلوانیامیں اقوامِ متحدہ کی عبوری انتظامیہ کے سربراہ پال کلائن نے ان الفاظ میں پاکستانی دستے کی کارکردگی کوسراہا:’’میں پاکستانی دستے کی پیشہ ورانہ مہارت کا اعتراف کرتے ہوئے نہایت شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مشرقی سلوانیا میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔ حقیقت میں انہوں نے انسانیت کی بڑی خدمت کی ہے۔‘‘

ہیٹی اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے لخدر براہیمی نے اپنے ریمارکس میں کہا:’’آپ کی ان خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے مجھے دلی خوشی ہورہی ہے جو پاکستانی بٹالین نے شمالی علاقوں میں سرانجام دیں۔ آپ کو وہ مشکل ترین علاقہ سونپا گیا تھا جو جنگ و جدل کا گڑھ تھا۔ آپ سے پہلے امریکیوں کے پاس چار یا پانچ گنا زیادہ فوجی تھے‘ لیکن انہیں صورت حال پر قابو پانے میں مشکل پیش آرہی تھی۔ پاک بیٹ کی کارکردگی شاندار رہی اور ہیٹی کے تمام باشندے اور غیرملکی آج بھی ان کی تعریف کرتے ہیں۔‘‘

مشرقی تیمور میں اقوامِ متحدہ کی امن فوج کے ڈپٹی فورس کمانڈر میجر جنرل مائیک سمتھ نے مشرقی تیمور کے مغربی سیکٹر میں تعینات پاکستانی دستے کے معائنے کے دوران اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے ویرا ڈی میلو کا پیغام پہنچایا جس میں انہوں نے ان الفاظ میں پاکستانی دستے کو خراجِ تحسین پیش کیا: ’’مجھے مشرقی تیمور کے دور دراز حصوں کا سفر کا اتفاق ہوا ہے اور مختلف لوگوں سے ملا ہوں‘ وہ پاک فوج کے دستے کی شاندار کارروائیوں سے مطمئن اورخوش ہیں۔‘‘

آج بھی اقوام متحدہ کے عہدیدار اور عالمی رہنما دنیا میں قیام امن کے لئے پاک فوج کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے نظر آتے ہیں جس نے ہر پاکستانی کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔

Afraz Ahmed
About the Author: Afraz Ahmed Read More Articles by Afraz Ahmed: 31 Articles with 21104 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.