یہ بی بی سی کیا بلا ہے؟

تو میرے خیال میں بی بی سی "بی بی زیب النسا" سے کروڑوں درجے شاطر اور خبیث ادارے کا نام ہے جس کا مقصد پوری دنیا میں آگ لگانا ہے بی بی سی اسی شاطر اور خبیث عورت کی طرح نا صرف دنیا بھر کے ممالک کی جاسوسی کرتی ہے بلکہ دنیا میں امن و امان کو تہ و بالا کرنے کا مذموم مقصد بھی اس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

بی بی سی لندن

بچپن میں بی بی سی کا ذکر اکثر سننے کو ملتا ہمارے پورے محلے میں ریڈیو صرف میرے دادا جی کے پاس تھا وہ بی بی سی کی خبریں اپنے دوستوں کےساتھ سنتے خبریں سننے کے بعد تبصروں کا ایک دور چلتا جو کافی دیر تک جاری رہتا ابتدائی طور پر میرے معصوم ذہن میں بی بی سی کا تصور یہ تھا کہ شاید یہ بھی "بی بی زیب النسا" کی طرح کوئی بی بی ہے جس کا ذکر اکثر گھر میں رہتا ہے بچپن میں میرا یہ تصور اتنا پختہ ہو چکا تھا کہ جب محلے بھر کی خبریں لے کر"بی بی زیب النسا"ہمارے گھر آتیں تو میں ان سے پوچھتا اماں آپ ریڈیو میں کیوں نہیں آتیں؟

میری اس معصومانہ بات پر سب ہنس پڑتے۔آہستہ آہستہ شعور کی منازل طے کی تو زمانے کے بہت سے حقائق سے آشنائی ہوئی اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔کالج کےدور سے ہی میں علامہ مودودی رحمتہ اللہ کے افکار سے متاثر تھا ایم بی بی ایس کرنے کے بعد پرکیٹس شروع کی جماعت کے انتہائی پاکیزہ لوگوں سے میرا رابطہ بڑھا اور آج میں جس مقام پر کھڑا ہوں اس سب میں میرے والدین کے بعد جماعت کا بہت بڑا رول ہے علامہ مودودی نے پاکستانی معاشرے کو غیر اسلامی نظام سے نکالنے کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا اور پوری قوم کو مسلمانوں کے دشمنوں کے بارے میں شعور دیا۔

آج جب میں بی بی سی کے حوالے سے اپنے بچپن کے تصورات کو ذہن میں لاتا ہوں تو موجودہ حالات کو دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے اس لئے کہ اس ایک ادارے نے جتنا نقصان پاکستان اور مسلمانوں کو پہنچایا ہے شاید پوری دنیا بھی مل کر نہ پہنچا سکتی بی بی سی کی مثال اسی بی بی زیب النسا کی سی ہے جس کا کام پورے محلے میں لڑائیاں کروانا ہوتا تھا یہ چغل خور خاتون سب کے گھروں میں آمد و رفت کے حوالے سے آزاد تھی اوراگر کوئی اس کو اپنے گھر میں آنے سے روکتا بھی تو اگلے چند دنوں میں ہی اس پر ایسی تہمت لگتی کہ خدا پناہ سارے محلے بلکہ سارے شہر میں بدنام ہو جاتا اسی لئے"بی بی زیب النسا" کے ساتھ بنا کر رکھنا سب کی مجبوری تھی اسی چغل خور خاتون کا شکار ایک معصوم لڑکی کی مظلومیت مجھے آج بھی رلا دیتی ہے۔

ہوا کچھ یوں کہ ہمارے محلے میں ایک شریف خاندان رہتا تھا ان لوگوں کا مذہب کی طرف کافی رجحان تھا اپنی عادت سے مجبور "بی بی زیب النسا" ان کے گھر میں گئی اور کچھ ایسی باتیں کیں جو غیبت اور چغل خوری کے زمرے میں آتی تھیں اسی لئے ایک بزرگ خاتون نے اس سے کہہ دیا کہ ایسی بے ہودہ باتیں کرنے کے لئے ہمارے گھر نہ آیا کر!بی بی زیب النسا غصے ہو کر ان کے گھر سے چلی گئی لیکن اس نے اس شریف خاندان کے خلاف ایسا خباثت کا جال بنا کہ اس خاندان کا جینا محال ہو گیا اس خاتون نے محلے میں یہ بات پھیلا دی کہ فلاں گھر کی لڑکی کے فلاں لڑکے کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں اس خبیث عورت نے اسی پر اکتفا نہ کیا بلکہ یہ تک محلے میں پھیلا دیا کہ اس لڑکی نے ناجائز بچے کو جنم دیا ہے اور نہ جانے کیا کیا؟

یہ خاندان کہیں بھی منہ دکھانے کے قابل نہ رہا اس لئے کہ اپنی صفائی میں کچھ کہنا بھی درحقیقت خود کو ذلیل کرنے کے مترادف تھا دوسری طرف ان کے مخالفین نے بھی اس تہمت اور الزام کو اتنا اچھالا کہ محلے بھر میں ہر شخص کی زبان پر یہی جھوٹی داستان تھی جو اس شاطر عورت نے گھڑی تھی۔

اس تمام تر صورت حال میں بی بی زیب النسا"کے الزام کے زد میں آنے والے خاندان پر قیامت پہ قیامت یہ ٹوٹی کہ جس لڑکی پر الزام لگایا گیا تھا اس نے تنگ آ کر خودکشی کر لی۔بس اس کے بعد کیا تھا ہر شخص بی بی زیب النسا کو کوس رہا تھا اس لئےکہ حقیقت کا سب کوعلم تھا مکافات عمل کہیں یا کچھ اور بی بی زیب النسا اور اس کے خاندان جو حال ہوا وہ لکھنے کا مجھ میں یارا نہیں میں نے تو یہ بتانے کے لئے قلم تھاما تھا کہ بتاؤں یہ بی بی سی ہے کیا؟

اگر آپ نے بادی النظر میں لکھی گئی سطور کو بغور پڑھا ہے تو میرے خیال میں بی بی سی "بی بی زیب النسا" سے کروڑوں درجے شاطر اور خبیث ادارے کا نام ہے جس کا مقصد پوری دنیا میں آگ لگانا ہے بی بی سی اسی شاطر اور خبیث عورت کی طرح نا صرف دنیا بھر کے ممالک کی جاسوسی کرتی ہے بلکہ دنیا میں امن و امان کو تہ و بالا کرنے کا مذموم مقصد بھی اس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

ڈاکٹر سید وسیم اختر
About the Author: ڈاکٹر سید وسیم اختر Read More Articles by ڈاکٹر سید وسیم اختر: 26 Articles with 21224 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.