ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ذید گھر سے اسکول جا رہا تھا کہ
راستے میں دیکھا اسکی ہم عمر کا ایک لڑکا مزدوری کر رہا تھا وہ غریب گھرانے
کا رہنے والا تھا اسکول جاتا نہیں تھا کچھ کام دھندا کر کے تھورے بہت پیسے
کمالیا کرتا تھا ذید اس کے پاس گیا اور پوچھا تمھارا نام کیا ہے اس نے کہا
میرا نام بکر ہے ذید نے کہا تم اسکول کیوں نہیں جاتے تو اسکی آنکھوں میں
آنسو آگئے اور کہنے لگا ہم غریب لوگ ہیں کھانے پینے کا گزارا مشکل سے ہوتا
ہے اسکول کیسے جائوں گا. ذید بھی غم ذدہ ہوا اور کہا اچھا میں اسکول چلتا
ہوں شام میں ملتے ہیں ذید آٹھویں کلاس کا طالب علم تھا. ذید نے آکر سارا
ماجرہ اپنی امی کو بتایا. شام کے وقت ذید اور بکر پھر ملے بات چیت ہوئی اور
دوست بن گئے ذید نے اسکو اپنے کپڑے دیدیے اسکو شام میں خود پڑھنا لکھنا
سیکھانے لگا وقت گزرتا گیا اور ان کی دوستی گہری ہوتی گئی. ایک دن بکر نے
کچھ پیسے مانگ لئے ذید پریشان ہوا اور یے کہ کر گھر آگیا اچھا چلو کچھ کرتا
ہوں. گھر آکر سوچنے لگا دوستی اپنی جگہ پر میں اس کیسے یقین کروں اگر واپس
نہ کرے تو اگر پیسے لیکر بھاگ گیا تو میں اس پر کیسے یقین کروں کوئی
ذمیداری لینے والا ہو پر اسکی کون ذمیداری لیگا یہی سوچتے ہوئے آنکھ لگ گئی
اور خواب میں ایک بزرگ کو دیکھا سلام عرض کیا اور انہوں کہا بیٹا یقین تو
کرنا ہوگا لوگوں پر ذید نے کہا بابا کیسے بزرگ نے بہت پیارا جواب دیا اور
کہا جیسے ہم نے اللہ پر یقین کیا کہ وہ ایک ہی بس اس کے علاوہ کوئی اور رب
نہیں جس نے ہم تمام مخلوق کو پیدا کیا اور ہم نے اس کے پاس لوٹ کر جانا ہے.
کہا جب ہم نے اللہ پر یقین کر لیا تو باقی ان لوگوں پر کیوں نہیں کرتے جو
اسی اللہ کے بندے ہیں. ذید نے کہا بابا آپ تو جانتے ہیں آج کل کے حالات و
واقعات دوکھہ فریب چوری لوٹ مار دہشتگردی وغیرہ بابا نے کہا بیٹا اگر انسان
اللہ پر یقین کامل رکھے تو وہ کبھی اپنے بندے کو پریشانی و مصیبت میں ڈالتا
اور کوئی دوسرا دوکھہ کر بھی تو وہ حساب لینا اچھے سے جانتا ہے سو بدلے دو
سو لیتا ہے اور نیکی کے وقت سو کے بدلے ہزار دیتا ہے بابا نے پھر کہا اللہ
پر یقین رکھتے ہوئے اسکی مدد کردو. تھوری دیر بعد ذید کی آنکھ کھل جاتی ہے
اور بابا کی بات کو یاد کرتے ہوئے ذید مدد کر دیتا ہے اسکو پیسے دیدیتا ہے
اور بکر بھی اپنے وعدے کے مطابق ٹائم پر پیسے واپس کر دیتا ہے. ذید اور بکر
بڑے ہو ایک اچھی نوکری کرتے ہیں اور ساتھ رہتے ہوئے اچھی زندگی گزارتے ہیں.
جس طرح ہم اللہ پر یقین کامل رکھتے ہیں ہمیں چاہیے کہ ہم اس کے بندوں پر
بھی بھروسہ کر کے ان کی مدد کریں اور نیکی کمائیں. اللہ پاک ہمیں نیکیاں
کرنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین |