جنگل مشاعرہ ری لوڈڈ

شیر کے اس شعر نے تہلکہ سا مچا دیا،،،ہر جانور لوٹ پوٹ ہوگیا جب شیر بولا،،،
اس ظالم نے اک ادا سےکہا کہ میرے عشق میں فنا ہوجاؤ
ہم نے کہا سامنے ہماری وائف بیٹھی ہے پلیز یہاں سے دفع ہوجاؤ
صدرِ مشاعرہ نے اٹھ کے شیرکو گلے لگا لیا،،،شیر نے لاسٹ میسج فرام کنگ کہا
اور بولا،،،دوستو،،،سجنو،،،یاد رکھو،،، کہ پیار اور پراٹھے ہمیشہ تازہ اور گرم گرم ہی
مزے دیتے ہیں،،،
پھر وہ آداب عرض کہہ کر نو۔دو۔گیارہ ہوگیا،،،

ہمارے دوست بندر نے اک لمبی جمپ لگائی،،،اور مائیک ہاتھ میں تھام لیا،،،
لومڑی دیکھتی رہ گئی،،،مگر بندر ذرا سا بزرگ اور گرم مزاج تھا،،،
دل ہمارا تو گرم چائے جیسا تھا،،،ہاں پر اس کا دل بھی تو بسکٹ نکلا،،،،
ذرا سا ڈوب گیا چائے میں،،،اور ٹوٹ گیا،،،
مشاعرے میں شریک ہر بندر زور زور سےتالیاں پیٹنے لگا،،،
ہم بندر پر رشک کرنے لگے،،،اتنی عزت تو اچھے خاصے پوئٹ کو بھی نہیں ملتی،،،
یہ تو ٹھہرا پورا کا پورا بندر،،،

جب بھی سسرال جاتا ہوں،،،لائف جیکٹ پہن کر جاتا ہوں،،،سسرال نہیں میرا
میدانِ جنگ میں،،،ہر طرف بارود کی بو بھی نہیں،،،کوئی توپ اور اس کا گولا بھی
نہیں،،،کوئی فوجی کوئی گوریلا بھی نہیں،،،نہ ہی سسر جنرل،،،نہ ہی سالا کرنل،،،
پھر بھی جان مجھ کو پیاری ہے،،،اسے کہتے ہیں کہ آج سسرال جانے کی تیاری ہے،،،

اس قدر مہنگائی ہے کہ عشق کو بھی بھول گئے
لینے جاتے ہیں انگوٹھی مگر بھنڈی لے آتے ہیں

دوستو جانے کیا ہوگیا عشقِ بندر کو
کوزے میں بند کر دیا سمندر کو
یاد تو اب بھی روزآتی ہوگی جب بجلی تیری جاتی ہوگی
کیسے اندھیرے میں ہم موم بتی ڈھونڈ لایا کرتے تھے
ہاتھ سے پنکھا چلایا کرتے تھے
منہ سے جنریٹرکی آواز نکالاکرتے تھے
گلا بیٹھ جانے پر دو اسٹروک بن جایا کرتے تھے
ہاں کیسے موم بتی ڈھونڈ لایا کرتے تھے

بندر کے کلام پر کلام نے اک ماحول سا بنا دیا،،،ہر کوئی بندر سے آٹوگراف لینےکے
چکر میں تھا،،،مگر مجال کے بندر نے ذرا بھی کسی کو لفٹ دی ہو،،،
اسکی اکڑ پڑوسی ملک انڈیا جیسی تھی،،،جس کی ساری آبادی صبح واش روم کی
لائن میں کھڑی ہوتی ہے،،،جس کے ڈراموں میں غریب کاگھر بھی پانچ سو گز سے
کم نہیں ہوتا۔۔۔۔۔
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1194878 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.