جب سے ہم نے جنگل بُک مووی دیکھی،،،ہم یقین ہو چلا تھا کہ
جانور انگلش بول
سکتے ہیں،،،اور اگر مووی کی ڈبنگ کر دی جائے تو جانور دنیا کی ہر زبان بول
سکتے
ہیں،،،
ابھی ہم انہی خیالوں میں گم اپنی سائیکل کو بارہ کلو میٹر فی رفتار سے
ڈرائیو کر
رہے تھے،،،کہ اک بندر ہماری سائیکل کے نیچے آتے آتے بچا،،،ہم نے بریک کی
بجائے ایکسیلیٹر دبا دیا،،،بہرحال بندر اپنی دُم سمیت بہت مشکل سے بچا،،،
ہم ذرا سا آگے گئے ہوں گے،،،کہ ہمیں ‘‘جاہل کہیں کا‘‘ کی آواز آئی،،،ہم نے
سائیکل روکی،،،پیچھے دیکھا ،،،بندر کمر پر ہاتھ رکھے غصے سے ہمیں گھور
رہا تھا،،،
ہم نے آسمان سے لے کر درختوں تک کو اپنی آنکھوں سے چھان مارا،،،مگر مجال
کہ اس بندر کے سوا کچھ نظر آیا ہو،،،
بندر نے اپنے سن گلاسز اتارے،،،اور اک ہاتھ لہرا کر بولا،،،اوہ انسان کے
بچے،،،
کیا میں نظر نہیں آرہا ؟؟،،،تھوڑی دیر بعد بندر ہمارے سر سے جوئیں ڈھونڈ
ڈھونڈ
کر ہلاک کر رہا تھا،،،
تھوڑی دیر بعد ہم جنگل میں ہونے والے عالمی مشاعرے میں تھے،،،دنیا جہاں سے
عظیم ادبی قسم کے طرح طرح کے جانور موجود تھے،،،
لومڑی صدرِ مشاعرہ تھی،،،ہر جانور اسے بہت عزت دے رہا تھا،،،ہم بھی اک کونے
میں بیٹھ گئے،،،
بس آواز میں اک جادو ہے،،،میرا دل بہت بے قابو ہے،،،سوچ رہا ہوں آج قلابازی
مار
کے اس کا ہو جاؤں،،،لگی جس پر ہماری جان کی بازی ہے،،،
شیر کے ان مصرعوں نے تو مشاعرے میں آگ سی لگادی،،،
لومڑی شرما شرما کر ہلکان ہوئے جارہی تھی،،،
شیرنی نے شیر کو ایسے گھورا،،،کہ شیرکی شاعری نو دو گیارہ ہوگئی،،،فوراَ
کہا،،،ہائے
کیسے کہوں،،،جس پر دل آیا وہ پورے جنگل کی بھابھی ہے،،،
شیرنی نے ریلیکس ہو کر سیٹ سے کمر ٹیک دی،،،
ہر ستم اب اسکاگوارہ ہے،،،جس نے ہمیں دل میں اتارا ہے،،،
ہر سانس اس کی امانت ہے،،،جو ہمیں دل سے جانتا ہے،،،
ہر روز وہ لائن دیتی ہے،،،ہر لائن میں اک ادا ہے،،،
ادا بھی ایسی جو سب سے جدا ہے،،،
اب تو یہ دل کی صدا ہے،،،میرا یار سب سے وکھرا ہے،،،
مشاعرہ ابھی جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔
|