میں اﷲ پاک کا جتنا بھی شکر ادا کروں وہ کم ہے
کیونکہ اﷲ نے ہمیں مسلمان پیدا کیا اور خاص نبی آخرالزمان حضرت محمد صلی اﷲ
علیہ وسلم کی امت میں پیدا کیا وہ فخر انسانیت وہ فخر کائنات رحمتہ
اللعالمین غریبوں کا مولی یتیموں کا آسرا وہ بادشاہ ہوکر ایک کچے مکان میں
رہنے والا دونوں جہاں کے خزانے رکھ کر بھی ایک دفعہ کھانا کھانے والا
لاکھوں غلام رکھ کر بھی اپنے کام خود کرنے والا دوسروں کا سامان خود اٹھانے
والا وہ جو دن رات امت کی یاد میں رونے والا وہ جو قیامت کے دن بھی امت کے
لیئے روئے گا جب نفسا نفسی کا عالم ہوگا وہ ابوبکر کا آقا جو سچائی کا پیکر
جو وفا کا پیکر سانپ کے ڈنگ سے بھی نہ ہلا مبادا میرے نبی کی نیند نہ خراب
ہوجائے وہ فاروق اعظم کا آقا جو عدل میں سب سے اعلی جو راتوں کو لوگوں کے
گھروں میں کھانے کا سامان خود اٹھاکر پہنچائے اور غلام وہ سامان اٹھانے لگے
تو آخرت کا خوف دلائے وہ عمر کا آقا جو درخت کے نیچے اینٹ رکھ کربادشاہ
ہوکر بھی سوجائے وہ عثمان کا آقا جو اسلام کے لیئے اپنا مال پانی کی طرح
بہائے جو نبی پر اپنا تن من لٹائے وہ عثمان جس کے عقد میں دو حضور کی
بیٹیاں آئیں وہ علی کا آقا جو علم کا دروازہ کہلائے جو نوجواناناں جنت کا
باپ ہوں وہ حسن کا نانا جو جنت کے نوجوانوں کے سردار ہوں جو دین کے لیئے ہر
وقت کمربستہ ہوں وہ حسین کا نانا جو جنت کے سردار ہوں جو دین کا مان ہو جو
کربلا کی خاک پر اپنا کنبہ کہائے جو اپنی ستر گھر والوں کو لٹا کر بھی
مسکرائے جو شہید ہوکر بھی تلاوت قرآن کرے جسکے کٹے سر کو دیکھ کر بھی لوگ
اسلام قبول کریں میں اﷲ کا جتنا بھی شکر ادا کروں وہ کم ہے جس نے دین محمدی
میں پیدا کیا ایسا دین جس میں ابوبکر وعمر ہیں جس میں عثمان وعلی ہیں جس
میں حسن و حسین ہیں جس میں خالد و مصعب ہیں جس میں سعدوسعید ہیں جس میں
زبیر و عبدالرحمان ہیں میرے نبی چاند اور صحابہ چمکتے ستارے ہیں یہ کسی بھی
طرح خوش نصیبی اور اعزاز سے کم نہیں ہے جو اتنے اعلی اور بڑے لوگوں سے بھرا
پڑا ہوں جو صبح روشن کی طرح چمکنے والے ہوں جن کا ایک ایک قدم اﷲ کی رضا کے
لیئے اٹھتا ہو اور سنت نبوی کے مطابق ہو.مجھے فخر ہے خود پہ کہ میں دین
اسلام کا رکن ہوں کیا کوئی مسلمان اس بات سے انکار کرسکتا ہے کہ اسے مسلمان
ہونے پہ فخر نہیں ہے دنیا میں سب مذاہب سے بہترین مزہب دین اسلام ہے اور
دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھنے والا دین ہے ایک امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ
کے مطابق اس وقت دنیا میں مسلمانوں کی تعداد ایک ارب ستاون کروڑ ہے اور ان
میں سے ساٹھ فیصد براعظم ایشیا میں رہتے ہیں۔ پیو فورم آن رلیجن اینڈ پبلک
لائف کی اس رپورٹ کی تیاری میں تین برس کا عرصہ لگا اور اس دوران دنیا کے
دو سو بتیس ممالک اور علاقوں سے مردم شماری کے اعدادوشمار اکٹھے کیے
گئے۔محققین نے اس رپورٹ کی تیاری کے لیے مردم شماری رپورٹس، ڈیموگرافک
سٹڈیز اور آبادی کے عام سروے جیسے پندرہ سو ماخذ سے استفادہ کیا۔اس رپورٹ
کے مطابق مسلمانوں کی کل تعداد کا بیس فیصد مشرقِ وسطٰی اور شمالی افریقہ
میں رہتا ہے جبکہ اعداوشمار کے مطابق اس وقت جرمنی میں لبنان سے زیادہ
مسلمان بستے ہیں اور روس میں مسلمانوں کی تعداد لیبیا اور اردن کے مسلمانوں
کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہے۔یہ رپورٹ تیار کرنے والے سینئر محقق برائن گرم
نے سی این این کو بتایا ہے کہ ان کے لیے مسلمانوں کی اتنی بڑی تعداد حیران
کن ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ مسلمانوں کی کل تعداد میرے اندازوں سے کہیں
زیادہ ہے‘۔کالم کے الفاظ مقررہ حد سے تجاوز کررہے ہیں باقی مسلمانوں کی
تعداد کے متعلق مفصل مضمون پھر کبھی لکھوں گا |