بھارت میں علیحدگی پسندتحریکیں اور ایشیاء کی سرداری کے خواب

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولر ریاست بھارت میں انسانی حقوق کی پامالی صرف مقبوضہ کشمیر تک محدود نہیں، پورا بھارت ہی مذہبی، لسانی اور معاشرتی تعصبات اور ریاستی دہشت گردی کا شکار ہے، عام طور سے یہی سمجھا جاتا ہے کہ بس بھارت سے آزادی کی تحریک صرف کشمیر میں چل رہی ہے یہ خیال درست نہیں ہے میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوستان کے اندر 67سے زیادہ تحریکیں آزادی کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں،جن میں سے 17بڑی اور50چھوٹی ہیں، شمال مشرقی بھارت کی سیون سیسٹرز کہلانے والی ریاستیں تھری پورہ،ہماچل پردیس،میزورام ،منی پور،میگھالیا،ناگالینڈاورآسام، صرف آسام میں 34 علیحدگی پسندتنظیمیں کام کررہی ہیں۔جن میں مشہور یہ ہیں۔
United Liberation Front of Asam,The Muslim United Liberation Tigers of Asam, United Peoples Democratic Solidarity, Karbi National Volunteers and Karbi Peoples Front.

اس کے علاوہ پنجاب، بہار ،جھارکھنڈ،چھتیس گڑھ،مغربی بنگال ،اڑیسہ،مدھیہ پردیس،مہارشٹرا اور اندھراپردیس میں بھی علیحدگی پسندگروہ سرگرم ہیں ۔ناگا باغی ،نکسل باڑی،متحدہ محاذآزادی آسام،خالصتان زندہ باد فورس،خالصتان نیشنل آرمی ،بھارت کے لیے مسلسل خطرہ ہیں،بھارتی افواج آزادی کی تحریکوں کو کچلنے کے لیے لاکھوں شہریوں کا قتل عام کرچکی ہے۔جموں وکشمیر میں ایک لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کا خون بہایاجاچکاہے،معصوم لوگوں کوبینائی کی روشنی سے محروم کردیا گیا ہے، بھارتی فوج کے زیر سایہ مستورات کی چٹیا کاٹنے کے 200سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں،آسام میں 3500سے زیادہ لوگوں کو موت کی گھاٹ اتار دیا گیاہے، پنجاب میں خالصتان تحریک کوکچلنے کے لیے چالیس ہزارسے زیادہ سکھوں کو موت کی نیند سلادیا گیا ،ہزاروں سکھ دوسروں ممالک میں پناہ لیے ہوئے ہیں،گجرات میں مودی کی سربراہی میں 2000مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا ان کے گھر مسلمار کردیئے گئے ،بھارت جو دوسرے ملکوں میں حالات بگاڑنے میں بھر پور دلچسپی لے رہا ہے اگر اپنے ملک کے حالات بہتر بنانے پر اپنی توانائیاں صرف کرتا تو شاید اس کے اپنے سمیت پورا علاقہ امن میں رہتا البتہ اس کی خارجہ پالیسی کی منافقتوں اورچالاکیوں کی وجہ سے ابھی تک اقوام متحدہ کا ویسا کوئی کمیشن بھارت نہیں پہنچا جیسا کہ بلوچستان میں تشریف لایاحالانکہ بھارت کے نقشے پر نظر ڈالیں تو یہ لوگ ایک بہت بڑے علاقے میں پھیلے ہوئے ہیں اور باوجود حکومتی دعوؤں کے مکمل طور پر متحرک ہیں اور اپنے مسائل سے اپنے ہی وسائل کے ذریعے لڑرہے ہیں اگر چہ بھارت کی طرف سے اکثر اوقات یہ غیر منطقی دعویٰ بھی سنائی دے دیتا ہے کہ انہیں پاکستان اور چین امداد فراہم کر رہے ہیں،نریندر مودی اپنی پھر تیوں کی بنیاد پر زیادہ دیر تک دنیا کوبے وقوف نہیں بنایاجاسکتا ،جنابان کو معلوم ہونا چاہیے کہ بھارت کثیرالثقافتی اور کثیر السانی و مذہبی ملک ہے۔ اگرچہ وہ دعویٰ توجمہوریت کا کرتاہے، تاہم اس کے باوجود بھی وہاں کی اقلیتیں سب سے زیادہ مظلوم ہیں، دیگر مذاہب سے صرف نظر کر کے صرف ہندومت ہی کو دیکھا جائے تو معلوم ہو گا کہ بھارت میں ہندوؤں کی نچلی ذاتیں بھی انتہائی غیر انسانی سلوک کا شکار ہیں، اگرچہ اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتی رہی ہیں، تاہم اس کے باوجود بھی ان کی شنوائی نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کے اچھوتوں نے بھی دلت فریڈم نیٹ ورکء کے نام سے آزادی کی تحریک شروع کررکھی ہے بھارتی خارجہ لابنگ کی وجہ سے عالمی میڈیا ہندوستان میں ہونے والے مظالم کودرست انداز سے منظر عام پر نہیں لاتا اپنے جھوٹے الزامات کی تشہیر کرتا رہتا ہے کب تک یہ منافقانہ عمل جاری رہے گادوسری طرف ٹرمپ حکومت ایشیا ء میں فسادات فیکٹری چلانے والے مودی کو ایشیاء کی سرداری کا قلم دان تھما نے کے لیے سرگرم ہے ،افغانستان کی جغرافیائی ولسانی اہمیت اور پاکستان وایران کی قربانیوں کو نظرانداز کرکے علاقہ میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے،یہ منافقانہ عمل ایشیاء کے لیے بڑے مسائل پیدا کرے گا،افغانستان کے پاکستان اورایران کے ساتھ تاریخی تعلقات ہیں دونوں ملکوں نے لاکھوں افغان مہاجرین کی خدمت اورمہمان نوازی کی ہے اوراب تک کررہے ہیں دونوں ممالک کے ساتھ طویل زمینی ہمسائیگی ہے ،پاکستان اپنی مشرقی باڈر کو محفوظ کرنے کی رات دن کوشش کررہا ہے اوربھارت افغانستان کی سرزمین ارضِ پاک کے خلاف استعمال کررہاہے ہماری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی مودی سرکارکو اچھی نہیں لگ رہی اور وہ نہیں چاہتا کہ پاکستان مشرقی سرحد کو محفوظ بنائے افغانستان بارڈر پرہونے والے موجودہ اور اس سے پہلے ہونے والے واقعات ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہیں امریکہ اوربین الاقوامی دنیا کو بھارت میں ہونے والے مظالم کے خلاف بھرپورآواز بلندکرنی چاہیے اوراقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے چاہییں ،بین الاقوامی دنیا کو سمجھناچاہیے وہ ملک جس کے اندر درجنوں آزادی کی تحریکی سرگرم ہوں جہاں اقلیتیں غیرمحفوظ ہوں ،جہاں 70فیصد لوگ بیت الخلاء کی بنیادی سہولت سے محروم ہوں ،جہاں چھوت چھات اونیچ نیچ رنگ ونسل کے مسائل ہوں وہ ملک کیسے ایشیاء کی سرداری کے اہل ہوسکتا ہے بین الاقومی دنیا مودی کو اپنے گھر پر توجہ دینے کی طرف دعوت دے ایشیاء کے غیرت مندعوام انتہاپسند اوردہشت گرد مودی کی سرداری کو نہ پہلے سپورٹ کرتے تھے نہ ہی آئندہ کریں گے ۔

Rashid Sudais
About the Author: Rashid Sudais Read More Articles by Rashid Sudais: 56 Articles with 66268 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.