یہ کیساسوپر پاور ملک ہے جہاں ویزا اور سرکاری دعوت نامہ
ہونے کے باوجود ایک دوسرے ملک کے فوجی سربراہ کو سفر سے روک دیا جاتا ہے۔
تفصیلات کے بموجب انڈونیشیائی فوجی سربراہ نورما نتیوکو امریکی جوائنٹ چیف
آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ کی جانب سے سرکاری دعوت نامہ بھیجا گیا تھا ۔
انڈونیشیائی فوجی سربراہ نورمانتیو امریکہ کی سرکاری دعوت پر 21؍ اکٹوبر کو
امریکہ روانہ ہونے کیلئے امارات کی فلائٹ میں سوار ہونے والے تھے کہ انہیں
امریکہ جانے سے روک دیا گیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق انڈونیشیانے امریکی
حکومت سے اس واقعہ کی تفصیلی وضاحت طلب کی ہے کہ ویزا اور سرکاری دعوت نامہ
ہونے کے باوجود فوجی سربراہ کو امریکی سفر سے کیوں روکا گیا ؟اور اس کے پس
پردہ اصل اسباب کیا ہیں۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک سوپر پاور ملک کے جوائنٹ
چیف آف اسٹاف جنرل کی جانب سے دعوت نامہ بھیجا جاتا ہے اورجب مہمان طیارہ
میں سوار ہونے والے ہوتے ہیں تو انہیں طیارہ کے اسٹاف کی جانب سے بتایا
جاتا ہے کہ انہیں سفر کی اجازت نہیں کیونکہ امریکی کسٹم اور بارڈر
سیکیوریٹی ایجنسی اس فوجی سربراہ کو امریکی علاقے میں داخل ہونے کیلئے رضا
مند نہیں ہے۔ اس واقعہ کے بعد انڈونیشیاء میں شدید عوامی احتجاج کیا گیا
اور دارالحکومت جکارتہ میں ہر طرف بیانر اور پوسٹرس لگائے گئے جس میں
امریکی سفیر کو فوری ملک سے نکال دینے اور امریکی شہریوں کو واپس بھیج دینے
کا مطالبہ کیا گیا ہے۔انڈونیشیا کے وزیر خارجہ رینٹومارسودی نے امریکی نائب
سفیر سے ملاقات کے بعد بتایا کہ انہیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ جو
معاملہ تھا اسے حل کرلیا گیا ہے اور فوجی سربراہ امریکہ جانے کے لئے آزاد
ہیں۔ بے شک واشنگٹن نے معذرت خواہی کی ہوگی اور فوجی سربراہ اب امریکہ
جاسکتے ہونگے لیکن ایک مسلم ملک کے فوجی سربراہ کے ساتھ امریکہ کی بارڈر
سیکیوریٹی ایجنسی کی جانب سے کی جانے والی اس ہتک پر امریکی حکومت اُن
روکنے والے ذمہ دار بارڈر سیکیوریٹی ایجنسی کے عہدیداروں کے خلاف کارروائی
کریں کیونکہ امریکی فوج کی جانب سے بھیجے گئے سرکاری دعوت نامہ کونظر انداز
کرکے ملک کے فوجی سربراہ کے ساتھ یہ رویہ روا رکھا جاتا ہے تو پھر ایک عام
مسافر خصوصاً مسلمان کے ساتھ امریکی کسٹم اور بارڈ سیکوریٹی ایجنسی کس طرح
پیش آتی ہوگی۔
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کا دورہ ۰۰۰
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن گذشتہ دنوں سعودی عرب، قطر، افغانستان ،
پاکستان کا دورہ کیا۔ وہ سعودی عرب کے دورہ کے بعد قطر پہنچے ۔ اس موقع پر
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا کہ سعودی عرب خلیج سفارتی بحران کو حل
کرنے کیلئے راست مذاکرات کیلئے تیار نہیں ہے۔ ریکس ٹلرسن نے قطری وزیر
خارجہ عبدالرحمن الثانی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا
کہانہیں اس بات کی توقع نہیں ہے کہ سعودی عرب بحران کے حل کے لئے مذاکرات
کرے گا۔ اس موقع پرقطری وزیر خارجہ نے دوحہ کا بائیکاٹ کرنے والے چار عرب
ملکوں کے رویہ پر ناراضگی کا اظہار کیا ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ
امریکی وزیر خارجہ ٹلرسن اچانک افغانستان کا بھی دورہ کیا اور صدر اشرف غنی
لون سے واشنگٹن کے نئے لائحہ عمل کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا۔ انہو ں نے
واضح کیا کہ افغانستان میں طالبان کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔ امریکی
وزیر خارجہ پاکستان اور ہندوستان کا بھی دورہ کررہے ہیں ۔ یہاں یہ بات قابلِ
ذکر ہے کہ امریکہ اس مرتبہ بہت ہی محتاط رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔ امریکی
وزیر خارجہ ایشیاء ریکس ٹلرسن کا دورہ اہم سمجھا جارہا ہے کیونکہ شمالی
کوریا اور ایران ان دنوں امریکہ کو چیالنج کئے ہوئے ہیں۔ اور عالمی سطح پر
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے دوست اور دشمن کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ ضروری
ہے۔
ایران پوری دنیا کے امن کے لیے خطرہ ۰۰۰
ایران کے خلاف امریکہ کی پالیسی کس نوعیت کی ہے یہ تو آنے والا وقت بتائے
گا لیکن ان دنوں امریکہ ایران کو عالمی سطح پر امن کیلئے خطرہ بتاتا
ہے۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر ہربرٹ مکس ماسٹر نے کہا ہیکہ لبنان میں
1983ء میں امریکی میرینز کے ہیڈ کواٹرپرحملہ کرنے والے اس وقت حزب اﷲ
ملیشیا کے لیڈر ہیں۔ بیروت میں امریکی میرینز کے ہیڈ کواٹر پرحملے کی 34
ویں برسی کے موقع پر مکس ماسٹر نے کہا کہ ایران کے دہشت گردانہ حملوں کا
مقصد امن مساعی ناکام بنانا تھا۔ آج بھی ایران پوری دنیا کے امن کے لیے
خطرہ ہے۔ پوری دنیا کو ایران اور اس کے ایجنٹوں کی سرگرمیوں کو روکنا ہوگا۔
ہمارا پرزور مطالبہ ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن کو تباہ کرنے والے نیٹ ورک کو
جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔ادھر دوسری جانب امریکی نائب صدر مائک بنس نے
بیروت میں امریکی میرینز پرحملے کے حوالے سے کہا کہ ہمارے فوجیوں پر حملہ
دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پہلی چنگاری ثابت ہوا۔ ہم اپنی شرائط پر دہشت
گردوں کی سرزمین میں یہ جنگ لڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
کی قیادت نے حزب اﷲ کی طاقت کچلنے کے لیے کوششیں بڑھا دی ہیں۔ ہم جانتے ہیں
کہ حزب اﷲ ایک خطرناک دہشت گرد گروپ اور دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والی
بنیادی تنظیم ہے مگر ہم ایران اور حزب اﷲ کو خطے کا امن برباد کرنے کی
اجازت نہیں دیں گے۔امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ حزب اﷲ، ایران
اور اس کی ملیشیاؤں کے معاملے میں کوئی نرمی نہیں برتیں گے۔ ہم حزب اﷲ اور
ایران کوخطے میں دہشت گردی کے سب سے بڑے سرپرست سمجھتے ہیں۔ایک دوسرے سیاق
میں مسٹر بنس نے کہا کہ دہشت گرد گروپ داعش کے خلاف عالمی جنگ اس گروپ کو
مکمل ختم کرنے تک جاری رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش کم زور ہوئی ہے مگر
ختم نہیں ہوئی۔ ہم اس کے وجود کو ختم کرنے تک جنگ جاری رکھیں گے۔ان کا مزید
کہنا تھا کہ ہم کانگریس سے فوج کے لیے صدر رونلڈ ریگن کے بعد سب سے زیادہ
فنڈز کے حصول کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔
روہنگی مسلمانوں کے لئے اقوام متحدہ کی اپیل۰۰
روہنگیا مسلمانوں کے نام پر جمع ہونے والی امداد اصل مستحقین تک پہنچنا اشد
ضروری ہے۔لاکھوں روہنگیا پناہ گزین بنگلہ دیش میں پناہ لئے ہوئے ہیں جن کے
لئے اقوام متحدہ نے 43 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی مالی امداد کا مطالبہ کیا
ہے۔ہہ مطالبہ ڈونر ممالک کے جنیوا میں ہونے والی کانفرنس میں کیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ اس امدادی رقوم سے آئندہ برس فبروری تک کیلئے روہنگیا
مسلمانوں کو بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔میانمار فوج کی ظلم وستم کی
وجہ سے چند ہی ہفتوں کے دوران کم و بیش چھ لاکھ روہنگیا مسلمان شمالی
راکھین ریاست سے پناہ کے لئے بنگلہ دیش پہنچ ہو چکے ہیں۔جنیوا میں بات کرتے
ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ بنگلہ دیش میں
ان مہاجرین کی صورتحال انتہائی افسوس ناک ہے۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ
اقوام متحدہ روہنگی مسلمانوں کی مدد کے لئے جو بنگلہ دیش میں پناہ لئے ہوئے
امداد کی اپیل کی جو اچھی بات ہے لیکن ساتھ میں اقوام متحدہ برما کی حکومت
اور فوج کو وارننگ بھی دینا تھا کہ اگر روہنگی مسلمانوں پر مظالم کا سلسلہ
بند نہ ہوا تو اسکے خلاف معاشی بائیکاٹ کیا جائے گا ۔
اردنی ملکہ رانیاروہنگیا پناہ گزین کیمپ میں۰۰۰
اردنی فرمانروا شاہ عبداﷲ دوم کی اہلیہ ملکہ رانیا نے بنگلہ دیش میں قائم
روہنگی مسلمان پناہ گزینوں کے ایک کیمپ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے برما کی
فوج کے مظالم کا شکار ہونیوالے بچوں اور دیگر افراد سے ملاقات کی۔ ملکہ
رانیا نے بنگلہ دیش میں کوکس بازار کے علاقے میں قائم ’کوتوبالونگ‘ پناہ
گزین کیمپ کا دورہ کہا۔ انہوں نے بچوں اور دیگر متاثرہ شہریوں سے ملاقات کی
اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم کی روداد سنی۔ذرائع ابلاغ کے مطابق اردن
سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اردن برما کی روہنگیا نسل کے
مسلمانوں کے خلاف مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے متاثرین کے حقوق کے تحفظ
کے لئے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔بیان
میں مزید کہا گیا ہے کہ روہنگیا کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر
دنیا خاموش تماشائی بنی رہی جس کے نتیجے میں نہتے مسلمانوں کے خلاف مسلسل
نسل پرستی اور ظلم کا مظاہرہ کیا گیا۔ برما کی حکومت اور فوج روہنگیا
مسلمانوں کے حوالے سے عالمی قوانین اور انسانی اصولوں کی پاسداری نہیں
کرسکی۔اردن کی ملکہ رانیا سے یعنی سب سے پہلے ترکی کے صدر طیب رجب اردغان
کی اہلیہ نے بنگلہ دیش پہنچ کر روہنگی پناہ گزینوں سے ملاقات کی اور انہیں
امداد پہنچائی۔
سعودی شہریوں کو روزگار کے مواقع اور تارکین وطن
مملکت سعودی عرب میں گذشتہ چند برسوں کے دوران سعودی شہریوں کو روزگار کے
مواقع فراہم کرنے کے لئے غیر ملکیوں کومختلف طریقوں سے پریشان کرکے انہیں
انکے وطنوں کو واپس بھیجنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ سعودی عرب کی تعمیر و
ترقی میں غیر ملکیوں نے جو کردار ادا کیا ہے اسے سعودی حکومت کبھی فراموش
نہیں کرسکتی۔ آج شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے دور اقتدار میں ہزاروں
ہندوستانی و پاکستانی اور دیگر ممالک کے شہریوں کو روزگار سے محروم کیا
جارہا ہے۔ گذشتہ کئی برسوں سے غیر ملکیوں کو ٹیکسی ڈرائیوکرنے سے روکنے کی
کوششیں ہوتی رہی ہیں لیکن حکومت میں اس کامیاب نہ ہوسکی اس کی کئی وجوہات
ہیں۔ سعودی عرب کے اہم شہر مکہ معظمہ کے نائب گورنر شہزادہ عبداﷲ بن بندر
نے حکم جاری کیا ہے کہ مکہ مکرمہ میں ٹیکسی صرف سعودی شہری ہی چلا سکیں
گے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق انہوں نے جدہ گورنر ہاؤس میں نائب وزیر محنت کی
موجودگی میں ملازمتوں کی سعودائزیشن کے پروگرام کا افتتاح کرتے ہوئے یہ بات
کہی۔شہزادہ عبداﷲ بن بندر نے اس امر پر زوردیا کہ مکہ میں ٹیکسی چلانے کی
اجازت صرف سعودی شہریوں کو ہو گی۔شہزادہ عبداﷲ بن بندر نے کہا کہ خاص طور
پر حج و عمرہ موسم میں سعودیوں کے سوا اس کی اجازت کسی کو حاصل نہ ہو۔یہ
ایک اچھی بات ہے کہ ملک میں اپنے شہریوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے
لئے وسیع ترلائحہ عمل ترتیب دیا جارہا ہے لیکن جن تارکین وطنوں کو روزگار
سے محروم کیا جارہا ہے انہیں انکے وطنوں کو واپس بھیجنے سے پہلے انکی محنت
کی کمائی ادا کی جائے کیونکہ اس سے قبل ہزاروں تارکین وطنوں کو کئی کئی ماہ
کی تنخواہوں سے محروم کرکے نوکریوں سے نکال دیا گیا اور پریشان کن صورتحال
کے پیش نظر وہ مجبوراً اپنے اپنے وطنوں کو لوٹ گئے۔سعودی حکمرانوں کو چاہیے
کہ وہ جس طرح اپنے شہریوں کو مراعات دیتے ہیں دوسرے ممالک کے شہریوں کے
ساتھ کم از کم بہتر رویہ روا رکھے اور انہیں روزگار سے محروم کیا بھی جارہا
ہے تو واپسی کا انتظام کریں اور انکی جو رقم کمپنی کی جانب بقایا ہے وہ ادا
کریں ورنہ ان کمپنیوں کے خلاف حکومت کارروائی کریں۔
ریاض میں زنانہ ملبوسات سعودی خواتین فروخت کریں گی۰۰۰
اسی طرح سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں دلہنوں کے جوڑے، عبائے، مصنوعی
زیورات، جوتے، خوشبو اور دیگر اشیاء سعودی خواتین فروخت کیا کریں گی۔اس
اقدام کا مقصد سعودی شہریوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار مہیا کرنا
ہے۔سعودائزیشن پالیسی کے تیسرے مرحلے کے تحت زنانہ خوشبویات، جوتے، موزے
اور ملبوسات صرف سعودی خواتین ہی فروخت کر سکیں گی۔اس سے قبل ان اشیا ء کی
دکانوں پر زیادہ تر بنگالی اور یمنی باشندے کام کر رہے تھے، جنہیں اب نئی
ملازمت ڈھونڈنا ہوگی۔یہ اقدامات2030 ویژن کے تحت کئے جارہے ہیں جس کا مقصد
سعودی شہریوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار مہیا کرنا ہے۔
دبئی میں نماز کیلئے سڑک کے کنارے گاڑی کھڑی کرنے پر پابندی۰۰۰
سعودی عرب، دبئی اور دیگر عرب ممالک میں عام طور پر لوگ جمعہ کی نماز سے
قبل نماز کی ادائیگی کے لئے سڑکوں پر گاڑیاں کھڑی کردیتے ہیں جس سے راستہ
چلنے والوں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ لوگ جمعہ کی نماز کے لئے مسجد
کے اندر بیٹھنے کے بجائے باہر سڑکوں ، گزرگاہوں اور دکانوں و گھروں کے
سامنے جائے نماز بچھاکر بیٹھ جاتے ہیں جبکہ مساجد کے اندر کافی کشادہ جگہ
موجود ہوتی ہے۔ ان لوگوں کی وجہ سے نماز جمعہ اور خطبہ جمعہ سے قبل دوسرے
آنے والے مصلیوں کو مساجد کے اندر جانے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے اور
آخر میں آنے والے افراد اپنی گاڑیوں کو سڑکوں کے کنارے جہاں خالی جگہ
دکھائی دے پارک کرلیتے ہیں، دیگر نمازوں کے وقت بھی لوگ سڑکوں کے کنارے
گاڑی پارک کرکے وہیں نماز ادا کرتے ہیں جس کی وجہ سے حادثات پیش آسکتے ہیں
اسی طرح کا ایک واقعہ گذشتہ دنوں دبئی میں پیش آیا ۔ ایک کار سوار اپنی
گاڑی پارک کرکے سڑک کے کنارے نماز ادا کررہا تھا کہ اس دوران مزید افراد
بھی نماز پڑھنے رک گئے۔ ادائیگی نماز کے دوران وہاں سے گزرنے والی ایک تیز
رفتار گاڑی کا ٹائر پھٹ گیا اور گاڑی ڈرائیور کے کنٹرول سے باہر ہوکر
نمازیوں پر چڑھ گئی۔ اس خوفناک حادثہ میں دو مصلی جاں بحق ہوگئے جبکہ چھ
شدید زخمی ہوگئے جنہیں تشویشناک حالت میں دواخانہ منتقل کیا گیا۔ جبکہ
پولیس حکام کا کہنا ہیکہ سڑک کے کنارے نماز ادا کرنے والوں کو کچھ دیر قبل
ہی موبائل پولیس نے مسجد میں نماز ادا کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم انہوں نے
پولیس کی بات نظر انداز کردی جو حادثہ کا سبب بنا۔ اس واقعہ کے بعد دبئی
پولیس نے گاڑی سڑک پر کھڑی کرکے نماز ادا کرنے والے پر 500درہم جرمانہ عائد
کرنے کا اعلان کیا ہے ۔یہ ایک اچھا اقدام ہے جس کی وجہ سے لوگ مساجد میں
نماز ادا کرینگے ورنہ مسجد کے باہر جہاں موقع ملا نماز ادا کرلیتے ہیں۔
*** |