شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے اپنی اہلیہ ری سول
جو اور بہن کم یو جونگ کے ہمراہ پیانگ یانگ میں ایک کاسمیکٹس فیکٹری کا
دورہ کیا ہے۔ سرکاری ذرائع ابلاغ کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ تصاویر میں
ان دونوں خواتین کو دیکھا جا سکتا ہے جو عوامی مقامات پر کم ہی نظر آتی ہیں۔
شمالی کوریا کے رہنما کی بہن کو حال ہی میں حکومت میں اہم عہدہ دیا گیا ہے۔
|
|
اقوام متحدہ کی پابندیوں کے کئی مراحل کے بعد شمالی کوریا میں درآمد شدہ
غیر ملکی اشیائے تعیش کی قلت ہو گئی ہے۔
کم جونگ اُن نے کاسمیٹکس فیکٹری کا دورہ کیوں کیا؟
پابندیوں کی وجہ سے گزشتہ چند برسوں کے دوران کئی ممالک نے شمالی کوریا میں
پرتعیش اشیا کی کاروباری بنیادوں پر فراہمی بند کر دی ہے۔
بظاہر شمالی کوریا نے کاسمیٹکس کی اپنی صنعت تیار کر لی ہے جس کے بارے میں
اطلاعات ہیں کہ اس میں مقامی مہنگے برانڈز کی اشیا بنائی جا رہی ہیں۔ ان
برانڈز میں بومہیانگی اور انہاسو بھی شامل ہیں جو صارفین میں بہت تیزی سے
مقبول ہو رہے ہیں۔
|
|
کم جونگ اُن جو زیادہ تر تصاویر میں فوجی اڈوں اور میزائلوں کی تجربہ گاہوں
پر دیکھے جاتے ہیں، وہ کاسمیٹکس فیکٹری میں مشینیں دیکھ کر ہنس رہے ہیں اور
ان کے ہمراہ ادارے کی حکام اور ان کی ہمشیرہ بھی دکھائی دے رہی ہیں۔
کم جونگ اُن کا کاسمیٹکس فیکٹری کا دورہ پیانگ یانگ کی اشرافیہ اور متوسط
طبقے پر ان حکمرانی کا جواز پیدا کرنے کے پروپیگنڈے کا اہم مقصد پورا کرتا
ہے۔
ان کی کئی تصاویر مختلف فیکٹریوں اور بازاروں میں کھینچی گئی ہیں جبکہ
سرکاری میڈیا کا دعویٰ ہے کہ صارفین کی ضروریات کی اشیا جیسے کہ تھری ڈی
ٹیلی ویژنزاور سمارٹ فونز کی تیاری میں خاطر خواہ پیش رفت کی جا چکی ہے۔
شمالی کوریا کے تجزیہ کار انکت پانڈا نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ 'دورے کا
مقصد یہ دکھانا تھا کہ شمالی کوریا اپنے شہریوں پر انحصار کر سکتا ہے اور
بیجنگ یا سیول کی سطح تک ترقی کر سکتا ہے۔'
|