ہر کسی کا اپنا ایک مزاج ہوتا ہے ۔۔۔ ضروری نہیں جیسا آپ
سوچتے ہوں ویسی ہی سوچ دوسرا فرد بھی رکھتا ہو ۔۔۔ کہتے ہیں وہی شخص کامیاب
ہے اس دنیا میں جس نے اپنی مثبت سوچ اور فکر کو اپنے لئے مشلٍ راہ بنا کر
اپنے راستے کا تعین کر لیا ہو ۔۔۔۔ چاہے آپ کتنے ہی اچھے کیوں نہ ہوں اگر
اپنی سوچ کو دوسرے پر مسلط کرنے کی بیماری میں مبتلا ہیں تو آپ کے سارے
گنوں پر آپ کی یہ خامی حاوی ہوجائے گی ۔۔۔۔ کیونکے زیادہ تر لوگ ایسے لوگوں
کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا پسند نہیں کرتے جن کی بات کی شروعات بھی میں سے شروع
ہوتی ہو اور بات کا اختتام بھی میں پر ختم ہوتا ہو ۔۔۔۔
ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ لوگ اپنی تو بے تکاں بولے جاتے ہیں پر دوسرے کو اپے
خیالات کا اظہار کا موقع دینا گوارہ نہیں کرتے ۔۔۔ جب تک ہاں میں ہاں ملاتے
جاؤ تو ٹھیک ہے مگر جہاں مختلف رائے کا اظہار کسی نے کردیا تو جناب اکتاہٹ
اپنے روئے سے ظاہر کرنا شروع کردیتے ہیں ۔۔۔۔۔ جو کہ نا صرف آدابٍ گفتگو کے
بھی خلاف ہے بلکے غیر صحت مندانہ حرکات میں شمار ہوتا ہے ۔۔۔
ضروری نہیں آپ کی بات سے ہر کوئی متفق ہو ۔۔۔۔ ضروری نہیں جو آپ کی نظر میں
ٹھیک ہو کوئی دوسرا بھی اسے پسند کرے ۔۔۔۔ تھوڑی سی لچک اپنے اندر پیدا
کیجئے اور دیکھئے لوگوں کی آپ کے بارے میں منفی رائے کس طرح مثبت رائے میں
بدل جائے گی ۔۔۔۔ جو لوگ آپ کے روئیے سے بے زار ہوکر کنارہ کر چکے ہیں ۔۔۔
وہ بھی واپس لوٹ آئینگے ۔۔۔۔ بس تھوڑا سا حوصلہ دوسرے کی بات سننے کا اپنے
اندر پیدا کیجئے ۔۔۔ اور اپنی میں سے باہر نکل آئیے پھر دیکھئے گا خود آپ
کو کتنا اچھا محسوس ہوگا ۔۔۔۔ اللہ سبحان و تعالیٰ بھی اس شخص کو ناپسند
کرتا ہے جو غرور اور تکبر میں مبتلا ہو ۔۔۔ تکبر صرف اللہ کی ذات اقدس پر
سجتا ہے ۔۔۔ ہمارا خمیر تو مٹی کی تلچھٹ سے گوندا گیا ہے ،بنایا گیا ہے ۔۔۔
پھر خود پسندی غرور اور تکبر کیسا ۔۔۔۔ جی ہاں اس طرح کا روئیہ رکھنے والے
کو مغرور ہی کہا جاتا ہے ۔۔۔۔۔
اللہ نے ہمیں بےحساب نوازا ہے ۔۔۔ اس کا شکر ادا کرنا چاہئے نہ کہ اترانا
۔۔۔۔ مگر افسوس بعض لوگ اسے اپنی محنت کا شاخسانہ سمجھتے ہیں ۔۔۔ کتنی غلط
سوچ ہے یہ ۔۔۔۔ اگر اللہ یہ سب کچھ چھین لے تو ہم اور آپ کیا کر لینگے ۔۔۔۔
اسی طرح کوئی ہنر آپ کو اللہ نے عطا کیا ہے تو اس پر بھی گھمنڈ کسی صورت
نہیں کرنا چاہئے ۔۔۔ بلکے شکر کرنا چاہئے سوہنے رب کا کہ اس نے آپ کو دولت
یا کسی ہنر سے نوازہ ہے ۔۔۔۔ یاد رکھئے دولت ہنر یا کوئی اور خوبی یہ سب آپ
کی چند روزہ زندگی تک ہے اور بس ۔۔۔۔ ہر عروج کو زوال اور ہر زوال کو عروج
وہ ذات با برکت دیتی ہے ۔۔۔۔ اپنی خودی کو مٹائیے اور سامنے والے کی بات کو
سننے کا حوصلہ اپنے اندر پیدا کیجئے ۔۔۔ روئیے میں لچک پیدا ہوگی تو تکبر
جیسی لعنت سے بھی بچا جا سکتا ہے ۔۔۔۔۔ فی امان اللہ
|