فلپائنی مسلمانوں کے قتل عام کا منصوبہ

2ہزار دینی مدارس حکومت کے نشانے پر

فلپائن کی متعصب عیسائی حکومت نے مسلم اکثریتی جنوبی جزیرے میندناؤ میں دینی مدارس کو داعش اوردیگر عسکریت پسند تنظیموں کے مراکز قراردیتے ہوئے پابندیاں عائدکرنے کاسلسلہ جاری رکھاہواہے ۔ جنوب کے مسلم اکثریتی شہر مراوی میں فلپائنی فورسز کی گولہ بھاری اور بمباری سے 300سے زائد مساجد اوردینی مدارس کی عمارتیں منہدم ہوگئی ہیں ۔مراوی کی اسلامی یونیورسٹی سمیت مسلمانوں کے تمام دینی جامعات اورمدرسوں میں گزشتہ 5 ماہ سے درس وتدریسی سرگرمیاں معطل ہیں ۔ گزشتہ ہفتے فلپائنی حکومت کی جانب سے مراوی میں جاری فوجی آپریشن کے اختتام کااعلان کئے جانے کے بعد عرب خبررساں ادارے نے مراوی شہر کی اندرونی صورتحال کاجائزہ لیتے ہوئے ایسی تصاویر جاری کی ہیں جن میں مراوی شہر کی مساجد اوردینی مدرسوں کی عمارتوں کو پہنچنے والے نقصان کے آثار دکھائے گئے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق مسلم اکثریتی شہر مراوی میں مئی 2017ء سے 17اکتوبرتک مقامی عسکری گروپ ماواتی اورفلپائنی فورسز کے درمیان لڑائی میں دینی مدارس اورمساجد کوغیرمعمولی نقصان پہنچاہے ۔ فوجی آپریشن کے بعد عیسائی این جی اوز نے امدادی سرگرمیوں کی آڑمیں دینی مدارس کی عمارتوں میں ڈیرے ڈال کر ان عمارتوں پرقبضے کی سازشیں شروع کردی ہیں ۔مقامی تنظیموں کاکہناہے کہ مراوی شہر میں تقریباً300سے زائد چھوٹے بڑے دینی مدارس کی عمارتوں پر فورسز کی سرپرستی میں عیسائی این جی اوز قابض ہوچکی ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق مراوی شہر میں بندہونے والے مدارس میں فلپائن کی اسلاک یونیورسٹی اورامہ اﷲ الاسلامیہ اسلامک فاؤنڈیشن ، معہدمیندناؤ الاسلامی اورمعہدمیڈاوی الاسلامی کے نام شامل ہیں ۔حکومت نے اگرچہ ابھی تک یہ وضاحت نہیں کی ہے کہ یہ ادارے مستقل بند رہیں گے یاعارضی بندش کے بعد کھلیں گے تاہم گزشتہ پانچ ماہ سے دیگر سینکڑوں اداروں کی طرح ان دونوں اداروں میں بھی تدریسی سرگرمیاں موقوف ہونے سے مسلمانوں کو شدید تشویش لاحق ہے ۔ رپورٹ کے مطابق مراوی کی تاریخی جامع مسجد باتو کوبھی فلپائنی فورسز کی فائرنگ سے ناقابل تلافی نقصان پہنچاہے ۔عمارت جگہ جگہ سے منہدم ہوگئی ہے ۔ اس کے علاوہ کئی درجن مساجد کلی طورپر زمین بوس ہوچکی ہیں ۔عرب جریدے نے انکشاف کیاہے کہ مراوی شہر میں فورسز کی نگرانی میں متعصب عیسائی مسلح ملیشیا ’’الاجا‘‘ کے دستے داخل ہوئے ہیں ۔ ماواتی گروپ کی پسپائی کے بعد عیسائی ملیشیا نے مسلمان شہریوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک شروع کیاہے ۔ خیال رہے کہ 1970ء کی دہائی میں فلپائن آرمی کے خفیہ تعاون سے بننے والے عیسائی ملیشیا الاجاجنوبی فلپائن کے مسلم اکثریتی علاقوں میں مسلمانوں کی اراضی پرقبضے کے لئے سرگرم ہے۔ الاجا مسلمانوں کو ان کے گھروں سے زبردستی بے دخل کرکے ان پرقبضہ کرتاہے ۔ مراوی شہر میں ماضی میں الاجا گروپ نے کئی اہم عمارتیں اوررہائشی علاقے مسلمانوں سے زبردستی قبضہ کئے تھے جس کے نتیجے میں مسلمانوں میں اشتعال پھیلا اور مسلمانوں میں مسلح تنظیمیں بن گئیں۔ ان تنظیموں میں ماواتی گروپ سرفہرست ہے ۔2012ء میں بننے والے عسکری گروپ نے مراوی شہر میں مسلمانوں کی املاک کی حفاظت کی اور مسلمانوں کی کئی مقبوضہ جائیدادوں کو عیسائی ملیشیا سے واگزارکروایا ۔ فلپائن فوج نے ماواتی گروپ پرداعش کے ساتھ تعلقات کاالزام عائد کیا ۔ 23مئی 2017ء سے ماواتی گروپ ،داعش کے حامی ابوسیاف اورکئی دیگر عسکری گروپوں کی جانب سے مراوی پرقبضے کادعویٰ سامنے آیا ۔ فلپائنی فوج نے مراوی میں آپریشن کاآغازکیا ۔17اکتوبر کو آپریشن کے خاتمے کے اعلان کے ساتھ مراوی میں مسلمانوں کی مشکلات شروع ہوئی ۔تین لاکھ آبادی والے مراوی شہر کے 95فیصد مسلمانوں میں ایک لاکھ سے زائد شہر چھوڑنے پرمجبورہوئے ہیں ۔ عیسائی ملیشیا نے مسلمانوں کے خالی مکانات پرقبضے کاسلسلہ شروع کردیاہے ۔ مراوی کی اسلامک تنظیموں کاکہناہے کہ فلپائنی حکومت مراوی شہر کی آبادی کاتناسب تبدیل کرنے کی سازش کررہی ہے جس کے لئے حکومت اورفوج نے داعش کے قبضے کا دعویٰ کیا ۔ فوجی آپریشن کے بعد مراوی میں مسلمانوں کو شدیدقسم کی پابندیوں کاسامناہے ۔رپورٹ کے مطابق عیسائی گروپ الاجا نے مراوی سے قبل میندناؤ کے وسطی علاقے کوٹاواٹو،شمالی علاوہ ولاناؤ،داجیانجاس اور کئی دیگر علاقوں میں مسلمانوں کے ہزاروں مکانات اور سیکڑوں ایکڑاراضی پر زبردستی قبضہ کررکھاہے ۔ اب مراوی شہر کی باری ہے ۔2006ء کی رپورٹ کے مطابق فلپائن کے جنوبی جزیرے میں 2ہزار دینی مدارس ہیں جہاں ہزاروں مسلم طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ یہ دینی مدارس مخیر حضرات کے مالی تعاون سے چل رہے ہیں ، اس صوبے کے مسلمانوں کی تعلیم کا بڑا ذریعہ یہی دینی مدارس ہیں ۔فلپائن کے جنوبی جزیرے میندناؤ میں مسلمانوں کی آبادی 30لاکھ سے زائد ہے ۔تاہم عیسائی حکومت نے ان علاقوں کوتمام تر شہری حقوق سے محروم رکھاہواہے ۔ دوسری جانب حکومت کی خفیہ حمایت یافتہ متعدد عیسائی ملیشیا بھی صوبے میں سرگرم ہیں جو مسلسل مسلمانوں کی جائیدادوں پرقبضے کررہے ہیں ۔ اسی احساس محرومی اورحکومت کے متعصبانہ روئے کے باعث مسلمانوں میں انتقامی جذبے کوفروغ مل رہاہے اور نوجوان دھڑادھڑ عسکری تنظیموں میں شمولیت اختیارکررہے ہیں ۔ فلپائنی مسلمانوں کو خدشہ ہے کہ حکومت 1972ء تا1984ء کے دوران ہونے والی مسلم نسل کشی کی طرزپر مسلمانوں کے قتل عام کے لئے ماحول بنارہی ہے ۔خیال رہے کہ ماضی میں مارکوس حکومت نے فلپائن کے جنوبی علاقے میں 30ہزار مسلمانوں کو انتہائی بے دردی کے ساتھ قتل کیاتھا ۔قتل ہونے والوں میں اکثریت خواتین اوربچوں کی تھی۔

Ali Hilal
About the Author: Ali Hilal Read More Articles by Ali Hilal: 20 Articles with 15044 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.