ناشتے کے غم

جانے کب ہوں گے کم اس ناشتے کے غم
جتنے بھی ملے کم مگر اس ناشتے کے غم
سوچتا ہوں جانے کب ہوں گے کم اس ناشتے کے غم
ہاں پر یہ بھی سچ ہے جتنے بھی مگر کم اس ناشتے کےغم

ہمارے اک دوست ہیں انہیں ناشتے کی بہت ہی ذیادہ پرابلم ہے،،،گھر کوئی ہوتا
نہیں وہ بس کچن میں جاکر پہلے تو بہت سے کاکروچز کے ساتھ جنگ فرماتے
ہیں،،،اس دوبدو جنگ میں یا تو بہت سے کاکروچز کی موت ہو جاتی ہے،،،یا پھر
ہمارے دوست پسپائی اختیار کر لیتے ہیں،،،

ہماری‘‘ انسیکٹس پروٹیکشن کی ورلڈ آرگنائزیشن ‘‘ سے ریکویسٹ ہے،،،کہ وہ اس
آئے روز کی گولا باری یا مارا ماری کو بند کروا کے کچن کے خطے کو پر امن خطہ بنا
دیا جائے،،،
اس طرح نوبل کا امن انعام ہمیں بھی مل سکتا ہے،،،ہم بھی مردوں کی ملالہ بن
جائیں گے،،،

بات تھی ہمارے دوست کی ہم پیار سے ان کو بابا جی کہتے ہیں،،،وہ اپنی عمر
سے تو بابا نہیں،،،مگر ان کی حرکتیں جعلی باباؤں جیسی ہیں،،،
ان کے ہاں دو چیزیں باکثرت پائی جاتی ہیں،،،
١: لڑکی کو دیکھ کر وہ صبر کا دامن کھو دیتے ہیں،،،
دوسرا: وہ اپنے لیے تعویز ہم سے بنواتے ہیں،،،ہم بھی رومن اردو میں دو کلو چنے
کی دال لکھ کے دے دیتے ہیں،،،جو بابا جی پانی میں گھول کر پی جاتے ہیں،،،مگر
حیرت اس بات کی ہے لکھی ہوئی دال سے بھی ان کا پیٹ بھر جاتا ہے،،،
آج کل سنا ہے کہ ایک سو انتیس کلوگرام کے قریب ہیں،،،

اک دن لڑکی کو دیکھا تو انہیں فوراَ شعر کا الہام ہوا فرمایا،،،
اُف توبہ اس کی ہر ادا نرالی ہے جیسےصبح کی چائے کی پیالی ہے
اس کی مسکراہٹ میں گرم سی سلائس ہے اداسی اس کی جیسےچائے پرانی ہے

بس ان کی زندگی میں ہر سو ناشتے کی آمد اور جامد ہے،،،ہم نے پوچھا،،،
آپ کی دلہن کیسی ہونی چاہیے،،،یوں گویا ہوئے بارہ منٹ کا وقفہ لینے کے بعد
لب کشا ہوئے،،،
بس میری جان ہو تِل والا نان ہو
مسکرائےتو دودھ پتی غصے کرے تو چائے کی پتی
بھائی ہو ایسا جیسے جلا پراٹھا سالی ایسی مکھن ٹوسٹ جیسی
ساس ہومگر اس میں سانس نہ ہو
سسر ایسا منہ اوبامہ سا ٹانگیں ہیلری کلنٹن سی پیتا ہو چائے لپٹن کی
ہم نے کانوں کو ہاتھ لگائے،،،سوچا خواہ مخواہ بابا جی کو منہ لگایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1195848 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.