سلمان بھی نائلہ کے ساتھ حسنہ کو لینے
ہسپتال آگیا تھا حسنہ اسے دیکھ کر بہت حیران ہوئی کیونکہ وہ تو اپنے بابا
کہ ساتھ دوسرے ملک میں تھا ۔
“ یہ کب آیا ؟ “ اسنے سوچا۔ نائلہ سمجھ گئی تھی کہ حسنہ سلمان کو دیکھ کر
حیران ہو رہی ہے۔
“ حسنہ بیٹا جلدی سے ٹھیک ہو جاؤ پھر سلمان کی منگنی کی ڈیٹ فکس کرتے ہیں۔“
نائلہ نے خوشی سے کہا۔
“ ارے واہ ،،، آنٹٰی سلمان کی منگنی یہ تو آپ نے بہت اچھی نیوز دی آج ،
مبارک ہو سلمان لڑکی کون ہے؟ “ حسنہ نے خوشی سے پوچھا۔
“ شکریہ! باقی باتیں بعد میں بھی ہو سکتی ابھی چلنا ہو گا آپ مجھے وہ سامان
دے دیں جو گاڑی میں رکھنا ہے۔ “ سلمان جانے کیوں حسنہ سے نظریں چرا رہا تھا
۔ وہ بتانا نہیں چاہتا تھا یا جان بوجھ کہ بات پلٹ رہا تھا اسنے بھی دوبارہ
نہیں پوچھا آنٹی پہلے باہر جا چکی تھی وہ سلمان کو سامان دے کر اسکے پیچھے
گاڑٰی تک آ گئی۔ کچھ دیر میں آنٹی بھی ڈاکٹر کو مل کر آگئی۔ حسنہ اور آنٹی
پیچھے بیٹھی تھی سلمان آگے۔ رستہ خاموشی سے کٹا۔
حسنہ نے جیسے ہی گاڑی سے قدم باہر نکالا سامنے اتنی زیادہ سجاوٹ دیکھ کر
اسکی آنکھیں جگمگاہ اٹھی۔ اسے سب خواب جیسا لگ رہا تھا۔ وہ نائلہ ساتھ اندر
داخل ہوئی جیسے ہی اسنے اندر قدم رکھا بہت سارے گلاب کے پھولوں کی پتیاں
اسکے اوپر آ کر گڑری۔ سامنے سے شازمہ پھولوں کا گلدستہ لئے اسکے سامنے آئی
اور اسے اپنے گلے سے لگا لیا۔
“ آنٹٰی والی کہا ہے ؟ “ حسنہ نے پوچھا۔
“ یہی تو تھا ،،،، شازمہ یہاں وہاں دیکھنے لگی، ارے وہ دیکھو ادھر ہی آ رہا
ہے۔ “ شازمہ نے ہاتھ سے والی کی طرف اشارہ کیا جو سرخ گلاب لئے ادھر ہی آ
رہا تھا۔ اتنے میں سلمان سامان لئے اندر آیا جسے دیکھ کر والی کے قدم وہی
رک گئے۔ سلمان شازمہ سے آگے بڑھ کر ملنے لگا سب کا دھیان والی سے ہٹ گیا
کچھ دیر بعد حسنہ نے دیکھا تو والی وہاں نہیں تھا۔ اسکے دل کو ایک دم کچھ
ہوا۔
“ آنٹی والی کہا ہے؟ “ حسنہ نے تشویش سے پوچھا۔ نائلہ اور شازمہ سب سمجھ
گئی۔
“ میری ہی غلطی ہے مجھے سلمان کو یہاں نہیں لانا چاہیے تھا“ نائلہ نے کہا۔
“ نہیں غلطی میری ہے میں ہی ان سب کی زمہ دار ہوں۔“ شازمہ نے حسنہ کے کندھے
پر ہاتھ رکھ کر کہا ۔
“ شاید مجھے اب چلنا چاہیے۔ “ سلمان اتنا کہہ کر فورا وہاں سے چلا گیا۔
حسنہ بھی بغیر کسی کو دیکھے اپنے کمرے میں آگئی۔
بابا سب دیکھ رہے تھے شاید وہ جانتے تھے والی کہاں ہوگا۔ |