اگر کسی کو یہ معلوم ہو جائے کہ وہ فلاں وقت مر جائے
گا تو وہ آخرت سنوارنے کے لئے کیا تر لے گا ، یہ کسی سوچ کے احاطہ میں نہیں
آسکتا ۔ موت کی سختی اور سکرات کا درد انسان کی بدحالی پر نوحہ کناں ہوتا
ہے، پھر آخر کار انسان قصہ پرینہ بن جاتا ہے۔ امتحان پھر لحد تک محدود نہیں
، قیامت کا ہولناک منظر بھی وقوع پذیر ہوگا، تب بے کیف سجدے، گناہوں کی
شورش ، لغزشوں کا تسلسل ، نافرمانیوں پر ڈھٹائی کی ساری گِردیں چھٹ جائیں
گی۔ اور ہزار پشیمانیاں مقدر ہوں گی۔
قیامت کی کبار نشانیوں میں سے ایک فتنہ دجال بھی ہے ۔ یہ ایسا فتنہ ہے کہ
آنحضرت ﷺ نے اس سے پناہ مانگی ، اور امت کو اس فتنے سے حفاظت کے لئے بہترین
رہ دیکھائی، تاکہ انسان شیطان اوردجال کے فتنے سے اﷲ کی پناہ میں
آجائے۔جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت کرنادجال سے بچنے کا مضبوط حصار ہے ۔
اس سورت کی ابتداء پارہ پندرہ سے ہوتی ہے اور اختتام سولہویں پارے میں
ہوتاہے۔ اس سورت کے مضامین کو بشارت کے سے انداز میں بیان کیا گیا ہے، اور
دجال کے فتنے سے بچنے کے لئے سورہ کہف کی تلاوت امت مسلمہ کے لئے ایک عظیم
نعمت ہے۔ جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت کرنا کئی احادیث مبارکہ میں وارد
ہوا ہے۔ حضرت ابو سعید خذری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جناب ِ نبی
کریم ﷺ نے فرمایا :’’ جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنے والے کے لئے دو جمعوں کے
درمیانی عرصے کے لئے روشنی رہتی ہے۔‘‘ ( بیہقی249)
ابن عمر رضی اﷲ تعالی ٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’
جس نے جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھی اس کے قدموں کے نیچے سے لے کر آسمان تک نور
پیدا ہوتا ہے جو قیامت کے دن اس کے لئے روشن ہوگااوران دونوں جمعوں کے
درمیان والے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔‘‘ ( الترغیب والترہیب) حضرت براء
بن عاذب فرماتے ہیں کہ ایک شخص سورہ الکہف پڑھ رہا تھا اور اس کے پاس دو
رسیوں میں ایک گھوڑا بندھا ہوا تھا پھر اس شخص کو بادلوں نے ڈھانپ لیا تو
اس کا گھوڑا بدکنے لگا ، جب صبح ہوئی اور آپ ﷺ کو یہ واقعہ سنایا گیا تو آپ
ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ وہ سکینہ تھا جو قرآن کی تلاوت کے باعث نازل ہوا
۔‘‘(بخاری ومسلم)
جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت کرنے سے دجالی فتنے سے نجات ملتی ہے۔اور اس
کا خصوصی اہتمام متقدمین اور متاٗ خرین علماء و صلحاء فرماتے تھے۔ کیوں کہ
اس سورہ کے اندر ان باہمت ، حوصلہ مند نوجوانوں کی داستان موجود ہے جو اپنے
وقت کے طاغوت اور دجالی صفت بادشاہ کے سامنے کھڑے ہوئیے۔نتیجتاََ اپنے
ایمان کو بچانے کے لئے انھوں نے حکم ِ خداوندی سے ایک غار میں پناہ لی اور
اﷲ کی حفاظت میں کئی سو سال غار میں سوتے رہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ سورۃ
گناہوں ، فاسد ماحول کی برائیوں سے بچاتی ہے۔اور موجودہ دجالوں اور آنے
والے دجالی فتنہ سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔اس سورۃ کے اندر عذابِ جھنم کا
تذکرہ اس طرح کیا گیا ہے کہ انسان کی روح کانپ اٹھے، اور متکبرین کے لئے
بہت برے انجام کی وعید سنائی گئی ہے۔ سورہ کہف میں علمِ الٰہی کی وسعتوں کو
اتنی گہرائی سے بیان کیا گیا ہے کہ انسان اگر سوچے تو کئی طرح کے خطرناک
فتنوں سے محفوظ ہو سکتا ہے، اور گناہ ، معاصی سے کنارہ کش ہو کر خشیت اﷲ سے
دل کو روشن کر سکتا ہے۔
سورہ کہف کے اندر مسلمانوں کو سمجھایا گیاکہ حق اور سچ کے راستے سے کبھی
بھی پیچھے نہ ہٹو، اور اس راستے میں آنے والی تمام مشکلات ، مصائب ظاہری
ہیں ۔ مسلمان حق پرستی کو رد کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔باطل کتنا ہی قوی ،
طاقت ور کیوں نہ ہو ، آخر داستانِ محرومی ہو کر خاک ہو جائے گا ۔ مسلمانوں
کو چاہئے کہ دنیا کے مشرق و مغرب میں نفاذ ِ شریعت کے لئے بصیرتِ دینی کے
ساتھ اپنے آپ کو تیار کریں۔اور طاغوتی فتنوں سے بچنے کے لئے احادیث ِ
مبارکہ میں وارد تمام احکام کو بجا لائیں ۔ بہر کیف سورہ کہف کے مضامین ہر
لحاظ سے ثمر بخش اور ترتیب کنندہ ہیں ۔چاہیے کہ اس کے برکات کو سمیٹنے کی
سعی کریں۔
|