گرد ،دھواں اور دھند کی آمیزش سموگ کہلاتی ہے پچھلے سالوں
کی نسبت ملک میں بڑھتی سموگ اورا ٓلودگی اس بات کا مظہر ہے اب ہمیں اس کی
روک تھام کے لئے زیادہ کام کرنے کی ضرورت تھی جو کہ نہ کیا جا سکا اور اس
وقت پورا ملک خصوصاً پنجاب کے بڑے شہر اس کی لپیٹ میں ہیں سموگ کی وجہ سے
فضا بھی آلودہ ہو چکی ہے اور اس میں سانس لینا دشوار ہوتا جا رہا ہے سموگ
سے کئی بیماریوں جنم لے سکتی ہیں خاص کر سموگ دل ،پھیپھڑوں اور دمہ کے
مریضوں کے لئے اور بھی خطرناک نتائج پیدا کر سکتی ہے ایسے مریضوں کو اس
موسم میں باہر نکلنے سے بچنا چاہیئے عام آدمی بھی جب باہر نکلے تو اپنی
مکمل حفاظت کر کے ہی نکلے تا کہ سموگ سے کم سے کم متاثر ہو سموگ سے ناک گلا
اور سانس کی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔
اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری فضا صاف ستھری رہے تو ہمیں فضا کو آلودہ کرنے
والے دھوئیں اور کیمیائی مادوں پر فوری قابو پانا ہو گاجتنی فیکٹریاں اور
کارخانے دھواں پیدا کرتے ہیں ان کو شہر سے باہر منتقل کرنا ہو گااس کے
علاوہ ایسی گاڑیاں جو دھواں چھوڑتی ہیں ان کو سڑک پر لانے والے کے خلاف سخت
کاروائی کرنی ہو گی ،تبھی ہم آنے والے دنوں میں اس سموگ پر قابو پانے میں
کامیاب ہو سکتے ہیں اس کے علاوہ ملک میں زیادہ سے زیادہ درخت لگا کر بھی ہم
سموگ جیسی صورت حال سے بچ سکتے ہیں۔درخت لگانا صرف حکومتوں کا ہی فرض نہیں
ہے بلکہ ہم سب کو اپنی اپنی جگہ یہ ذمہ داری پوری کرنی چاہیئے ،ہر فرد اپنے
گھر گلی اور محلے میں ایک ایک درخت بھی لگائے تو یہ ملک کی فضاؤں کو صاف و
ستھرا بنا سکتے ہیں فضا کی آلودگی میں ایک عنصر یہ بھی ہے کہ کسان اکثر
سردی کے موسم میں کھیتوں میں بچ جانے والی فصل کو ٓگ لگا دیتے ہیں جس سے
ماحول میں مزید آلودگی شامل ہو جاتی ہے اگر ان کھیتوں کو آگ لگانے کی بجائے
ہل سے نکالا جائے تو ماحول کو آلودہ بنانے سے بچا جا سکتا ہے ماحول کو صاف
ستھرا رکھنے کی ذمہ داری صرف حکومت کی نہیں ہے بلکہ ہمیں بھی اس کا شعور
ہونا چاہیئے تا کہ ہمیں صاف ستھری فضا مہیا ہو سکے سموگ صرف ہمارا مسئلہ
نہیں ہے بلکہ یہ کئی ممالک کا بھی مسئلہ ہے سموگ کا خاتمہ مصنوعی بارش سے
بھی کیا جا سکتا ہے لیکن یہ کام صرف حکومت ہی کر سکتی ہے۔بد قسمتی سے ہم ہر
کھانے والی چیز کو محفوظ بنانے کے لئے کیمیکل کا استعمال کرتے ہیں اگر ہمیں
پھل پکانے ہیں تو بھی کیمیکل سے اور اگر سبزیاں اگانی ہیں تو بھی کیمیکل سے
اگائی جاتی ہیں جو ہر لحاظ سے صحت کے لئے مضر ہیں۔جہاں ہماری فضا آلودہ ہے
وہاں ہمیں پینے کو صاف پانی بھی میسر نہیں ہے۔
محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ آئیندہ ہفتہ میں بارش ہونے کا امکان ہے
جس سے یقیناً سردی میں اضافہ تو ہو گا ہی لیکن اس کے ساتھ سموگ کم ہو جائے
گی یا پھر ختم بھی ہو سکتی ہے۔لیکن دھند کا راج رہے گا۔
سموگ اور احتیاظی تدابیر:
٭جب بھی باہر نکلیں تو اپنا منہ ،ناک اور سر ڈاھانپ کر نکلیں اس کے علاوہ
عینک کا استعمال کریں
٭ زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کریں
٭ دھواں دینے والی گاڑیاں سڑک پر لانے سے اجتناب کریں
٭ کوڑا کرکٹ کو آگ نہ لگائیں
٭گھر کی کھڑکیوں اور دروازوں کو بلا ضرورت کھلا نہ رکھیں
٭گھر کی صٖفائی کے دوران گرد نہ اڑے
٭ سفر سے واپسی پر اپنا چہرہ اور خاص کر آنکھیں پانی سے اچھی طرح دھو لیں
٭بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں
٭ جہاں مٹی ہو وہاں پانی کا چھڑ کاؤ کر دیں
٭ بچوں اور بوڑھے افراد کی حفاظت ضروری ہے
٭ ٹھنڈا پانی پینے سے گریز کریں
٭ سموگ میں گاڑی احتیاط سے چلائیں۔ |